You are on page 1of 14

‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬

‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬


‫جون‪2016‬‬

‫امام سیوطی کی تفسیر''الدر المنثور"میں سورۃیاسین کے فضائل میں وارد‬


‫احادیث کی تحقیق وتحکیم‬
‫‪Authentication of A╒ ┐ d┘ th Mentioned by al-‬‬
‫‪Suy┴ ═ ┘ Describing Various Qualities of S┴ rah‬‬
‫‪Y┐ s┘ n in‬‬
‫‪al- Durr Al-Manth┴ r‬‬
‫‪‬منصف خان‬
‫‪ ‬محمد طاہر‬
‫‪Abstract‬‬
‫‪While expressing special merits (fa╔ ┐ ’il) of parts of the Qur’┐ n, it is considerably‬‬
‫‪important and compulsory to quote from the valid narrations of the Prophet (SAW) as a‬‬
‫‪proof, if found. That’s why commentrators of the Qur’┐ n frequently present‬‬
‫‪a╒ ┐ d┘ th in their commentaries for proving their point. But it is also a fact that‬‬
‫‪very little attention is given to checking the authenticity and validity of the‬‬
‫‪a╒ ┐ d┘ th mentioned in this regard; many fabricated, self-made and Israelite‬‬
‫‪traditions are reported by some commentators in the name of Prophetic narrations. In‬‬
‫‪this continuation a number of riw┐ y┐ t have been ascribed to the Prophet (SAW) in‬‬
‫‪the merits of S┴ rah Y┐ s┘ n. Imam Suy┴ ═ i in his tafs┘ r has quoted thirty two‬‬
‫‪of them. The fact of the matter is that some of these tradtions are authentic while others‬‬
‫‪are fabricated and baseless.The current paper presents the scholarly inquiry into these‬‬
‫‪traditions and analyzes their validity in order to identify the fabricated and baseless‬‬
‫‪from the sound and authentic.‬‬
‫‪Keywords: Im┐ m Suy┴ t┘ , S┴ rah Y┐ s┘ n, Fabricated Traditions,‬‬
‫‪Tafs┘ r bi al- Riw┐ yah, Tafs┘ r bi al-M┐ th┴ r‬‬
‫تفسیر بالماثور میں قرآن کریم کی تفسیر وتوضیح اور فضائل احادیث مبارکہ سے کی جاتی‬
‫ہے۔احادیث بہت زیادہ ہیں اور اس کے ذخیرہ میں صحیح وسقیم اور ضعیف وموضوع ہر‬
‫ہیں لہذا اس میں جو روایت مل جائے اسے پڑھ کر کوئی فیصلہ‬ ‫طرح کی روایات ملتی ٗ‬
‫کرنے سے پہلے اصول حدیث کے مطابق اسے جانچنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ‬
‫اکثر وبیشتر مفسرین نے اپنی کتابوں میں احادیث کی صحت کا التزام نہیں رکھا ہے۔‬
‫تفسیر بالروایۃ میں سورتوں کے فضائل میں مروی احادیث کی تحقیق اس لیے ضروری ہے کہ‬
‫صحیح و ضعیف اور موضوع روایات کی پہچان ہو سکے اور ہم اس فعل حرام کےارتکاب اور‬
‫اس کی سزا سےبچ سکیں جو موضوع روایات کو بیان کرنے سے انسان کو ملتی ہے کیونکہ‬
‫ث ضعیفہ وموضوعہ کی نشان دہی‬ ‫ث صحیحہ ہی سے ثابت ہوتا ہے ۔ اَحادی ِ‬‫اصل دین اَحادی ِ‬
‫کرنے سے تفسیر میں گمراہی سے روکا جاسکتا ہے ۔‬
‫سورۃ یاسین قرآن کریم کی چھتیسویں نمبر سورۃ ہے جو مکی دور میں نازل ہوئی ۔ اس کی‬
‫فضیلت میں بھی مفسرین اور محدثین نے کئی روایات نقل کی ہیں ۔اس سلسلے میں امام‬
‫سیوطی ؒ نے اپنی تفسیر’’ الدر المنثور‘‘میں سورۃ یاسین کی فضائل میں ‪۳۲‬روایات جمع‬
‫کی ہیں ۔ زیر نظر مقالے میں ان روایات کی علمی چھان بین کی گئی ہے اورا ن پر حکم‬

‫‪‬پی ایچ‪-‬ڈی محقق‪ ،‬شعبہ اسالمیات‪،‬جامعہ پشاور‬


‫‪‬پی ایچ‪-‬ڈی محقق‪،‬شعبہ علوم اسالمیہ‪،‬مالکنڈیونیورسٹی‪،‬چکدرہ (دیر)‬
‫‪53‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫لگایا گیا ہے تاکہ احادیث ضعیفہ وموضوعہ کی نشان دہی ہو سکے اور قارئین اسے پڑھ‬
‫کر صحیح ُرخ متعین کر سکیں ۔‬
‫تفسیر الدرالمنثور میں سورۃ یاسین کی فضیلت میں وارد احادیث کی تخریج وتحقیق ‪:‬‬
‫] روایت نمبر‪ ]1‬دارمی‘ترمذی اور بیہقی رحمہم ہللا نے شعب االیمان میں سیدنا انس سے‬
‫روایت نقل کی ہےکہ رسول ہللاﷺنے فرمایا‪ :‬ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل‬
‫سورۃ ’’یاسین‘‘ہے۔جس نے سورۃ ’’یاسین‘‘کی تالوت کی اس کے پڑھنے پر اسے دس‬
‫دفعہ قرآن کریم پڑھنے کا ثواب دیا جاتا ہے‪1‬۔‬
‫تبصرہ ‪:‬‬
‫اس کی سند میں ہارون‘ابو محمد ہیں جو کہ مجہول ہیں۔امام ترمذی ؒنے اورعالمہ ذہبی ؒنے‬
‫ان کو مجہول قرار دیا ہے‪2‬۔‬
‫ابن ابی حاتم ؒ لکھتے ہیں‪:‬‬
‫’’ میں نے اپنے والد سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو آپ نے‬
‫فرمایا‪:‬اس کی سند میں جو مقاتل ہے وہ مقاتل بن سلیمان ہے ‘میں نے یہی‬
‫روایت مقاتل بن سلیمان کے وضع کردہ کتاب میں دیکھی ہے ‘یہ باطل روایت‬
‫‪3‬‬
‫ہے اس کا کوئی اصل نہیں۔‘‘‬
‫محدث البانی ؒنے روایت کوموضوع قرار دیا ہے ۔‬
‫‪4‬‬

‫بزار نے سیدنا ابو ہریرۃ سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬ ‫] روایت نمبر‪ؒ ]2‬‬
‫’’ رسول ہللا ﷺنے فرمایا ‪:‬ہر شے کا ایک دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل‬
‫‪5‬‬
‫سورۃ’’یاسین‘‘ ہے۔‘‘‬
‫تبصرہ ‪:‬‬
‫نے اس کی سند یوں نقل کی ہے‪:‬عبد الرحمٰ ن بن فضل‘از زید ‘از حمید‘از‬ ‫امام بزار‬
‫عطاء‘از سیدنا ابو ہریرۃ مرفوعا۔‬
‫حجر نے ان کو مجہول‬ ‫ؒ‬ ‫سند مذکور ضعیف ہے‘اس میں حمید مکی مجہو ل ہیں۔حافظ ابن‬
‫قرار دیا ہے‪6‬۔‬
‫] روایت نمبر‪ ]3‬دارمی‘ابویعلی‘طبرانی نے ’’اوسط‘‘میں‘ابن مردویہ اور بیہقی رحمہم ہللا‬
‫سے مرفوعا روایت نقل کی ہے کہ جس نے‬ ‫نے’’ شعب االیمان‘‘میں سیدنا ابوہریرۃ‬
‫رات کوہللا تعال ٰی کی رضا کے لئے سورۃ ’’یاسین‘‘پڑھی تو اسی رات میں اسے بخش دیا‬
‫جاتا ہے‪7‬۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫اس کی سند میں انقطاع ہے کیونکہ حدیث کو حسن بصر ی ؒسیدنا ابو ہریرۃ سے روایت‬
‫سے سماع ثابت نہیں نیزاس میں‬ ‫کرتے ہیں‘حاالنکہ حسن بصری کا سیدنا ابو ہریرۃ‬
‫حسن بصری ؒکاعنعنہ ہے اور وہ مدلس راوی ہیں‪ٗ 8‬۔اہل فن کی تصریح کے مطابق مدلس‬
‫راوی کا عنعنہ حجت نہیں‪ٗٗ 9‬۔‬
‫] روایت نمبر‪ ]4‬ابن حبان اور ضیاء رحمہم ہللا نے سیدنا جندب بن عبد ہللا سے روایت‬
‫تعالی کی رضا کی خاطرسورۃ‬ ‫ٰ‬ ‫نقل کی ہے کہ رسول ہللاﷺ نے فرمایا‪ :‬جس نے رات کو ہللا‬
‫تعالی اسے بخش دیتا ہے ‪10‬۔‬ ‫ٰ‬ ‫’’یاسین‘‘پڑھی تو ہللا‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫اس روایت میں بھی پچھلی روایت کی طرح حسن بصری ؒکا عنعنہ ہے‘اور اسے بھی انہوں‬
‫نے سیدنا ابو ہریرۃ سے روایت کی ہے۔‬

‫‪54‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫بصری سے روایت نقل کی ہے کہ جس نے رات کوہللا‬ ‫ؒ‬ ‫دارمی نے حسن‬ ‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪]5‬‬
‫تعالی کی رضا کی خاطر سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی تو اسے بخش دیا جاتا ہے ‘مجھے یہ خبر‬ ‫ٰ‬
‫پہنچی کہ سورۃ ’’یاسین‘‘ پورے قرآن حکیم کا ہم پلہ ہے‪11‬۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫اس کی سندبھی انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور یہ حسن بصر ؒی سے موقوفامروی‬
‫ہے۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]6‬احمد‘ابو داؤد‘نسائی‘ابن ماجہ‘محمد بن نصر‘ابن حبان‘طبرانی‘حاکم اور‬
‫بیہقی رحمہم ہللا نے’’ شعب االیمان ‘‘میں معقل بن یسار سے روایت نقل کی ہے ‪:‬‬
‫’’کہ رسول ہللا ﷺ نے فرمایا‪:‬سورۃ ’’یاسین‘‘ قرآن کا دل ہے ‘جو بھی بندہ ہللا‬
‫تعالی اور دار آخرت کے لیے اس کو پڑھتا ہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف‬ ‫ٰ‬
‫‪12‬‬
‫کیے جاتے ہیں‘اس سورت کو اپنے ُمردوں پر پڑھا کرو۔‘‘‬
‫تبصرہ ‪:‬‬
‫مینیحیی بن قطان ؒکے حوالے سے لکھتے ہیں‪:‬اس روایت میں تین‬ ‫ٰ‬ ‫حافظ ابن حجر ؒتلخیص‬
‫علتیں ہیں۔[ا]ابو عثمان کی جہالت[‪]۲‬ابو عثمان کے والدکی جہالت [‪]۳‬اضطراب ۔‬
‫امام دارقطنی ؒفرماتے ہیں ‪:‬‬
‫’’روایت ضعیف االسناد اور مجہول المتن ہے‘نیز اس باب میں کوئی حدیث‬
‫بھی صحیح نہیں‪‘‘13‬‬
‫ابو عثمان کے بارے میں امام ذہبی ؒلکھتے ہیں‪:‬ابو عثمان مجہول ہیں‘ابن مدینی ؒفرماتے ہیں‪:‬‬
‫سلیمان التیمی کے عالوہ کسی اور نے ان سے روایت نہیں کی ہے‪14‬۔‬
‫محدث البانی ؒنے روایت کی تضعیف کی ہے‪15‬۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]7‬سعید بن منصور اور بیہقی رحمہما ہللا نے حسان بن عطیہ ؒسے روایت نقل‬
‫کی ہے کہ رسول ہللا ﷺنے فرمایا‪:‬‬
‫‪16‬‬
‫’’جس نے سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی‘گویا اس نے دس بار قرآن کریم پڑھا‘‘‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫اس روایت میں انقطاع ہے اس لئے ضعیف ہے۔اسے حسان بن عطیہ ؒرسول ہللا ﷺسے‬
‫روایت کرتے ہیں حاالنکہ وہ تابعی ہیں۔امام بیہقی ؒنے بھی روایت کو مرسل قرار دیا ہے‪17‬۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]8‬ابن ضریس‘ابن مردویہ‘خطیب اور بیہقی رحمہما ہللا نے سیدنا ابو بکر‬
‫صدیق سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬
‫’’رسول ہللا ﷺنے فرمایا‪:‬سورۃ ’’یاسین‘‘ کانام تورات میں معمہ ہے‘یہ اپنے‬
‫پڑھنے والے کے لیے دنیا و آخرت کی بھالئیوں کو جمع کر اورمصیبت کو‬
‫دور کرتی ہے اور اس سے دنیا وآخرت کے خوفوں کوہٹاتی ہے۔اسے’’‬
‫مدافعہ قاضیہ ‘‘بھی کہاجاتاہے ۔یہ اپنے پڑھنے والے سے ہر برائی کو دور‬
‫کرتی ہے اور اس کی ہر ضرورت کو پورا کرتی ہے ۔جس نے اسے پڑھا‬
‫اس کا یہ پڑھنا دس حجوں کے برابر ہے ‘ جس نے اسے سناتو یہ اس کے‬
‫تعالی کی راہ میں خرچ کرنےکے برابر ہے اور جس نے‬ ‫ٰ‬ ‫دس ہزار دینار ہللا‬
‫اسے لکھا پھر اسے پیا تو اس سورۃ نے اس کے پیٹ میں ہزار دوائیں ‘ ہزار‬
‫نور‘ہزار یقین‘ہزار برکتیں اورہزار رحمتیں داخل کیں اور اس سے ہر کینہ‬
‫اور بیماری کو خارج کردیا۔بیہقی ؒ کہتے ہیں‪:‬اسے محمد بن عبد الرحمن بن‬
‫ابی بکر جدعانی سلیمان بن رفاع جندی سے روایت کرنے میں تنہا ہے جب‬
‫‪18‬‬
‫کہ وہ منکر ہے‘‘‬
‫‪55‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫امام بیہقی ؒنے روایت سندایوں نقل کی ہے‪:‬ابو نصر بن قتادۃ‘از ابو العباس الصبغی‘از حسن‬
‫بن علی بن زیاد‘از اسماعیل بن ابی اویسو عبد بن احمدبن محمد‘از بشر بن محمد بن‬
‫عبداہللا‘ازمحمد بن عبدالرحمن السامی‘از اسماعیل بن ابی اویس‘ازمحمد بن عبدالرحمن بن‬
‫ابو بکر الجدعانی‘از سلیمان بن مرقاع‘از ہالل‘از صلت‘از سیدنا ابو بکر صدیق مرفوعا۔‬
‫اس میں‪:‬‬
‫‪ .1‬محمد بن عبد الرحمن بن ابی بکر جدعانی‘ابو غرارۃ۔ضعیف راوی ہیں ۔‬
‫‪19‬‬

‫یہی محمد بن عبد الرحمن امام بخاری ؒکے نزدیک منکر الحدیث اورامام نسائی ؒکے ہاں غیر‬
‫ثقہ بلکہ متروک ہے‪20‬۔‬
‫‪ .2‬سلیمان بن مرقاع الجندعی۔امام عقیلی ؒکی تصریح کے مطابق منکر الحدیث ہیں‪21‬۔‬
‫‪ .3‬بشر بن محمد بن عبداہللا‘ ہالل اور[اس کا شیخ] صلت مجہول ہیں(ان کاترجمہ نہیں‬
‫مال)۔‬
‫امام بیہقی ؒروایت نقل کرنے کے بعدلکھتے ہیں‪:‬‬
‫’’اس روایت کو محمد بن عبد الرحمن سے صرف سلیمان نقل کرتا ہے اور‬
‫‪22‬‬
‫وہ منکر ہے‘‘‬
‫محدث البانی نے اس کی سند کوشدیدضعیف قرار دیا ہے ۔‬
‫‪23‬‬

‫سے بھی نقل کی ہے لیکن‬ ‫اسی مضمون کی ایک روایت خطیب بغداد ی ؒنے سیدنا انس‬
‫وہ بھی ضعیف ہے‘خود خطیب بغدادی ؒلکھتے ہیں‪:‬اس کا اسناد باطل ہے ۔‬
‫‪24‬‬

‫[روایت نمبر‪ ]9‬خطیب ؒ نے سیدنا انس سے اسی کی مثل روایت نقل کی ہے ۔‬


‫‪25‬‬

‫تبصرہ ‪:‬‬
‫روایت ضعیف ہے‘خود خطیب بغدادی ؒلکھتے ہیں‪:‬اس کا اسناد باطل ہے‪26‬۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]10‬خطیب ؒ نے سیدنا علی سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬
‫’’ رسول ہللاﷺنے فرمایا ‪:‬جس نے سورۃ’’یاسین ‘‘سنی تو اس کا یہ عمل ہللا‬
‫تعالی کی راہ میں بیس دینار خرچ کرنے کے برابر ہے‘جس نے اسے‬ ‫ٰ‬
‫پڑھا‘ یہ اس کے لئے دس حجوں کے برابرہے اورجس نے اسے لکھا اور پیا‬
‫تو یہ سورت اس کے پیٹ میں ہزار یقین‘ہزارروشنی‘ہزار برکت‘ہزار رحمت‬
‫اور ہزار رزق داخل کرتی ہے اور اس (سورۃ )نے اس (قاری)سے ہر قسم کا‬
‫‪27‬‬
‫کینہ اور ہر قسم کی بیماری کو خارج کردیا‘‘‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫یحیی التیمی ہیں جو کہ شدید ضعیف‬ ‫ٰ‬ ‫یحیی بن عبید ہللا ‘ابو‬
‫ٰ‬ ‫اس کی سند میں اسماعیل بن‬
‫دارقطنی اور حاکم ؒنے کذاب قرار دیا‬
‫ؒ‬ ‫امام‬ ‫‘‬ ‫لحدیث‬ ‫ا‬ ‫ع‬ ‫واض‬ ‫انہیں‬ ‫ہیں۔صالح بن محمد جزرۃ ؒنے‬
‫ہے۔امام ازدی ؒلکھتے ہیں‪:‬ان سے روایت لینا جائز نہیں۔ عالمہ ذہبی ؒنے انہیں متروک‬
‫قراردے کر زیر بحث روایت نمونہ کے طور پر پیش کی ہے‪28‬۔‬
‫امام شوکانی اور امام سیوطی رحمہما ہللا نے روایت کو موضوع قرار دیا ہے‪29‬۔‬
‫نہدی سے روایت نقل کی‬ ‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪ ]11‬ابن مردویہ اور بیہقی رحمہما ہللا نے ابو عثمان‬
‫ہے کہ‪:‬‬
‫نے فرمایا‪ :‬جس نے ایک دفعہ سورۃ’’یاسین‘‘ پڑھی‬ ‫’’ سیدنا ابوہریرۃ‬
‫‘ گویا اس نے دس مرتبہ قرآن حکیم پڑھا۔ابو سعید نے فرمایا‪:‬جس نے‬
‫سورۃ’’یاسین‘‘ ایک دفعہ پڑھی گویا اس نے دو دفعہ قرآن حکیم پڑھا ۔ سیدنا‬
‫‪56‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫ابوہریرۃ نے فرمایا‪ :‬تو نے وہ بیان کیا جو تو نے سنااور میں وہ بیان کرتا‬
‫‪30‬‬
‫ہوں جو میں نے سناہے‘‘‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫اس کی سند میں سوید بن ابراہیم البصری عطار‘ابو حاتم ہیں جو ضعیف ہیں۔امام نسائی ؒنے‬
‫ان کی تضعیف کی ہے اورحافظ ابو زرعہ ؒنے انہیں لیس بالقوی قرار دیا ہے‪31‬۔‬
‫امام ابو حاتم ؒنے روایت کو منکر قرار دیا ہے‪32‬۔‬
‫محدث البانی ؒنے روایت کو باطل قرار دیا ہے‪33‬۔‬
‫بزار نے سیدنا ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ رسول ہللا ﷺنے‬ ‫[روایت نمبر‪ؒ ]12‬‬
‫فرمایا ‪:‬‬
‫‪34‬‬
‫’’میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ سورۃ ’’یس‘‘ ہر انسان کے دل میں ہو‘‘‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫ہےامام نسائی ؒنے انہیں متروک قرار دیا ہے‪35‬۔‬ ‫ٗ‬ ‫ابان‬ ‫بن‬ ‫حکم‬ ‫بن‬ ‫ابراہیم‬ ‫میں‬ ‫سند‬ ‫اس کی‬
‫امام بزار ؒنے روایت کے ضعف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے‪:‬ابراہیم بن حکم بن‬
‫ابان کی متابعت نہیں کی جاتی‪36‬۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]13‬طبرانی ‘ ابن مردویہ اورخطیب رحمہم ہللا نے ضعیف سند کے ساتھ سیدنا‬
‫انس روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬
‫’’ رسول ہللاﷺ نے فرمایا ‪:‬جو آدمی ہر رات سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھتا رہا پھر‬
‫‪37‬‬
‫وفات ہوا تو وہ شہید کی موت مرا‘‘‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫موسی االزدی ہیں۔عالمہ ذہبی ؒنے امام ابن حبان ؒکے حوالے سے‬ ‫ٰ‬ ‫بن‬ ‫سعید‬ ‫میں‬ ‫سند‬ ‫اس کی‬
‫انہیں وضاع قرارد یا ہے ۔‬
‫‪38‬‬

‫موسی االزدی‬
‫ٰ‬ ‫امام ہیثمی ؒلکھتے ہیں‪:‬اسے طبرانی ؒنے نقل کیا ہے اور اس میں سعید بن‬
‫کذاب ہے‪39‬۔‬
‫محدث البانی ؒ نے اسی مضمون کے کئی روایات نقل کرکے اس پر موضوع کا حکم لگایا‬
‫ہے‪40‬۔‬
‫دارمی نے عطاء بن ابی رباح ؒ سے روایت نقل کی ہے کہ مجھے خبر‬ ‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪]14‬‬
‫پہنچی ہے کہ رسول ہللا ﷺنے فرمایا‪:‬‬
‫’’جس نے صبح کے وقت سورۃ ’’یاسین‘ پڑھی تو اس کے حاجات پورے‬
‫‪41‬‬
‫کئے جائیں گے‘‘‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫رباح‬
‫ؒ‬ ‫اس کی اسناد ضعیف ہے کیونکہ مرسل ہے۔اسے رسول ہللا ﷺسے عطاء بن ابی‬
‫مرسالروایت کرتے ہیں ۔‬
‫نے‬ ‫سے روایت نقل کی ہے کہ آپ‬ ‫دارمی نے سیدنا ابن عباس‬ ‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪]15‬‬
‫فرمایا‪:‬‬
‫’’جس نے دن کے شروع میں سورۃ ’’یاسین‘ پڑھی تو اسے اس دن کی شام تک‬
‫آسانی عطا کی گئی ‘یہاں تک کہ شام ہوجائے اور جس نے رات کے شروع میں اسے‬
‫‪42‬‬
‫پڑھا اسے اس رات کی سہولت عطا کی گئی یہاں تک کہ وہ صبح کرے‘‘۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬

‫‪57‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫روایت سیدنا ابن عباس سے موقوفامروی ہے۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]16‬ابن ابی الدنیا’’ذکر الموت ‘‘میں ابن مردویہ اور دیلمی رحمہم ہللا نے‬
‫سیدناابو الدرداء سے اوروہ رسول ہللا ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ‪:‬‬
‫تعالی اس کے‬
‫ٰ‬ ‫’’ جس میت کے پاس سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی جاتی ہے ‘ ہللا‬
‫‪43‬‬
‫لیے آسانی پیدا فرماتا ہے‘‘۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫امام دیلمی اسے سیدنا ابو ذر و سیدنا ابو الدارداء رضی اہللا عنہما سے مرفوعانقل کر چکے‬
‫ہیں‘ لیکن اس کی سند میں مروان بن سالم ہے جسے امام بخاری وامام مسلم رحمہما ہللا نے‬
‫منکر الحدیث‘امام نسائی ؒنے متروک اور ابو عروبہ ؒنے وضاع قرار دیا ہے‪44‬۔‬
‫محدث البانی ؒنے روایت کو موضوع قرار دیا ہے‪45‬۔‬
‫سے‬ ‫[روایت نمبر‪ ]17‬ابو الشیخ ؒنے ’’فضائل قرآن‘‘میں اور دیلمی ؒ نے سیدنا ابو ذر‬
‫اسی مضمون (کہ میت کے پاس سورۃ یاسین پڑھنے سے میت کو آسانی ملتی ہے) کی‬
‫روایت نقل کی ہے‪46‬۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫محدث البانی نے روایت کو موضوع قرار دیا ہے‪47‬۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]18‬ابن سعدؒ اور احمدؒ نے اپنی سند میں صفوان بن عمرو ؒ سے روایت نقل کی‬
‫ہے کہ مشائخ کہا کرتے تھے ‪ :‬جب میت کے پاس سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی جائے تو اس‬
‫سورۃ کی وجہ سے اس کے ساتھ آسانی کی جاتی ہے‪48‬۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫حافظ ابن حجر ؒنے اس کے اسناد کو حسن قرار دیا ہے‪49‬۔‬
‫قالبہ سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬ ‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪ ]19‬بیہقی ؒ نے شعب االیمان میں ابو‬
‫جس نے سورۃ ’’یس‘‘ پڑھی تو اس کی بخشش کی جاتی ہے‘ جس نے‬
‫بھوک کی حالت میں اسے پڑھا‘سیر ہو جائے گا‘جس نے اسے پڑھا اور ا ُس‬
‫سے راستہ گم ہو ا ہو ‘راستہ پائے گا‘جس نے اسے پڑھا اور اس سے کوئی‬
‫چیز گم ہوئی ہو ‘اسے مل جائے گی‘جس نے اسے کھانے پر پڑھا جس کے‬
‫کم ہونے کا خوف ہو تو وہ کھانا اس کے لیے کافی ہوگیا‘جس نے میت کے‬
‫تعالی نے اس پر معاملہ کو آسان کردیا۔جس نے اسے‬ ‫ٰ‬ ‫پاس اسے پڑھا تو ہللا‬
‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫اس عورت کے پاس پڑھا جس پر اس کا بچہ مشکل ہوگیا تھا تو ہللا‬
‫اس عورت پر اس (معاملہ) کو آسان کردیا۔جس نے سورۃ’’یاسین‘‘ کو ایک‬
‫مرتبہ پڑھا گویا اس نے قرآن کریم گیارہ مرتبہ پڑھا۔ہر چیزکا دل ہوتا ہے‬
‫‘قرآن کا دل سورۃ ’’یاسین‘‘ ہے۔بیہقی ؒ نے کہا ‪:‬ابو قالبہ ؒ سے یہ روایت‬
‫ہمیں یوں منقول ہوئی ہے‘وہ کبار تابعین میں سے ہیں۔اگر یہ انہیں صحیح نہ‬
‫‪50‬‬
‫پہنچتاتو وہ بیان نہ کرتے‘‘۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫اس کی سند میں خلیل بن مرۃ ہیں جنہیں امام بخاری ؒنے منکر الحدیث اور امام ابو حاتم ؒنے‬
‫غیر قوی قرار دیا ہے‪51‬۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]20‬حاکم اور بیہقی رحمہما ہللا نے ابو جعفر محمد بن علی ؒ سے روایت نقل‬
‫کی ہے کہ‪:‬‬
‫’’ جو آدمی اپنے دل میں سختی پائے تو وہ زعفران کے پانی سے پیالے میں‬
‫‪52‬‬
‫ْم) لکھے ‘پھر اسے پی جائے‘‘۔‬ ‫َک‬
‫ِی‬ ‫الح‬ ‫ْآنِ ْ‬ ‫ُر‬ ‫َ ْ‬
‫الق‬ ‫ٰسٓ*و‬ ‫(ی‬
‫‪58‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫تبصرہ ‪:‬‬
‫اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس میں حسن بن حسین عرنی اور عمرو بن ثابت بن‬
‫ہرمزکمزور راوی ہیں۔‬
‫حسن بن حسین عرنی کے بارے میں امام ابن عدی ؒکہتے ہیں‪:‬منکر روایات نقل کرتے‬
‫ہیں‪53‬۔‬
‫عمرو بن ثابت بن ہرمزکو امام نسائی ؒنے متروک‘امام ابو داؤد ؒنے رافضی اور امام‬
‫بخاری ؒنے غیر قوی قرار دیا ہے‪54‬۔‬
‫حرب کی سندسے اہل مدینہ کے ایک آدمی‬ ‫ؒ‬ ‫منصور نے سماک بن‬
‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪ ]21‬سعید بن‬
‫سے اورانہوں نے اس آدمی سے جس نے رسول ہللاﷺ کے پیچھے صبح کی نماز پڑھی‬
‫تھی‘روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬
‫ْ‬
‫س َوالقُ ْر ِ‬
‫آن‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬
‫’’ رسول ہللا ﷺنے صبح کی نماز میں(ق َوالقُ ْر ِ‬
‫آن ال َم ِج ْی ِد )اور ( ٰی ٓ‬
‫‪55‬‬
‫ْال َح ِکیْم)پڑھی‘‘۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫ْم) کے عالوہ صحیح ہے۔زیر بحث روایت سماک بن‬ ‫ِی‬‫َک‬ ‫ْ‬
‫ْآنِ الح‬ ‫ُ‬
‫َالقر‬‫ْ‬ ‫ٰسٓ و‬ ‫روایت (ی‬
‫حرب کے تفرد کی وجہ سے ضعیف ہے۔کیونکہ سماک بن حرب اپنی خرابی یادداشت کی‬
‫بناء پر تفرد کا متحمل نہیں ہو سکتے‪56‬۔‬
‫مردویہ نے سیدنا عقبہ بن عامر سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬ ‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪ ]22‬ابن‬
‫’’ رسول ہللا ﷺ نے فرمایا‪:‬جس نے سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھا گویا اس نے دس‬
‫‪57‬‬
‫بار قرآن حکیم پڑھا‘‘۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫تفسیر ابن مردویہ غیر مطبوع ہے‘البتہ اس مضمون کی ایک روایت اوپر حسان بن عطی ؒہ‬
‫کی سند سے گزر چکا ہے جو کہ منکرہے۔‬
‫مردویہ نے سیدنا ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬ ‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪ ]23‬ابن‬
‫’’رسول ہللاﷺ نے فرمایا‪:‬ہرچیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل سورۃ‬
‫’’یاسین‘‘ہے ‘جس نے سورۃ’’یاسین‘‘ ایک بارپڑھی گویا اس نے دس بار‬
‫‪58‬‬
‫قرآن حکیم پڑھا‘‘۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫تفسیر ابن مردویہ غیر مطبوع ہے۔سند نہ ملنے کی وجہ سے اس روایت پر تبصرہ نہیں کیا‬
‫جا سکتا ۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]24‬ابن مردویہ ؒ نے سیدنا ابو ہریرۃ اور سیدنا انس سے اسی مضمون (‬
‫ہر چیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل سورۃ ’’یاسین‘‘ہے ‘جس نے سورۃ ’’یاسین‘‘ ایک‬
‫بارپڑھی گویا اس نے دس بار قرآن حکیم پڑھا‘‘ہے) کی روایت نقل کی ہے‪59‬۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫تفسیر ابن مردویہ غیر مطبوع ہے۔اس کی سند بھی معلوم نہیں جس سے روایت کے صحت‬
‫وسقم کا اندازہ ہوجائے۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]25‬ابن سعد ؒ نے سیدناعمار بن یاسر سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬
‫‪60‬‬
‫’’ آپ ہر جمعہ کو منبر پر بیٹھ کرسورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھتے تھے‘‘۔‬
‫تبصرہ ‪:‬‬
‫ابن سعد کے رجال ثقہ وثبت ہیں۔‬
‫‪59‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫یحیی بن ابی کثیر ؒ سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬ ‫ٰ‬ ‫[روایت نمبر‪ ]26‬ابن ضریس ؒ نے‬
‫’’ جس نے سورۃ ’’یاسین ‘‘صبح کو پڑھی ‘شام تک خو ش رہے گا اور جس‬
‫نے شام کو پڑھا تو صبح تک خوش رہے گا‘ ہمیں اس(آدمی)نے خبر دی ہے‬
‫‪61‬‬
‫جس نے یہ تجربہ کیا ہے‘اس نے کہا ‪:‬یہ قرآن کا دل ہے‘‘۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫اس کی سند میں عامر بن یساف مختلف فیہ راوی ہیں۔ابن حبان ؒنے ان کا شمار ثقات میں کیا‬
‫ہے‘ابن عدی ؒلکھتے ہیں‪:‬ثقہ راویوں سے منکر روایات نقل کرتے ہیں‪62‬۔‬
‫یحیی بن کثیر ؒہیں جو مدلس ہیں‪63‬۔‬
‫ٰ‬ ‫نیز اس میں‬
‫ابن شاہین شنقیطی ؒنے اثر کو منکر قرار دیا ہے ۔‬
‫‪64‬‬

‫جبیر نے سورۃ‬ ‫جعفر سے روایت نقل کی ہے کہ سعید بن ؒ‬ ‫ؒ‬ ‫[روایت نمبر‪ ]27‬ابن ضریس ؒ نے‬
‫’’یاسین ‘‘ایک دیوانہ آدمی پر پڑھی‘وہ آدمی تندرست ہوا‪65‬۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫روایت صحیح االسناد ہے۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]28‬محمد بن عثمان ابن ابی شیبہ نے ’’تاریخ‘‘ میں ‘طبرانی اور ابن عساکر‬
‫رحمہم ہللا نے سیدنا خریم بن فاتک سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬
‫’’ میں اپنے اونٹوں کی تالش میں نکال جب ہم کسی وادی میں اترتے تو ہم‬
‫یوں کہتے‪ :‬ہم اس وادی کے غالب کی پناہ چاہتے ہیں۔میں نے ایک اونٹنی کو‬
‫تکیہ بنایا اور کہا‪ :‬میں اس وادی کے غالب کی پناہ چاہتا ہوں ‘ اچانک کوئی‬
‫سرگوشی کرنے واال مجھ سے سرگوشی کرتا ہے اور کہتا ہے‪:‬‬
‫تجھ پر افسوس ہوہللا ذو الجالل کی پناہ چاہ جو حرام اور حالل کے احکام کو نازل فرمانے‬
‫واال ہے‬
‫اس جن کے خوفناک مکر کیا ہیں‬ ‫تعالی کی توحید بیان کر اور پرواہ نہ کر‬
‫ٰ‬ ‫اورہللا‬
‫نرم زمین میں اور پہاڑوں میں‬ ‫جب تو ہللا کا ذکر ہر میل کے نشان پر کرتا ہے‬
‫مگر متقی اور نیک اعمال واال‘‘‬ ‫جن کا مکر و فریب ناکام ہوگیا‬
‫میں نے اسے کہا‪:‬‬
‫کیا یہ چیز تیرے ہاں ہدایت ہے یا گمراہی‘‘‬ ‫’’اے کہنے والے تو کیا کہتا ہے‬
‫اس نے کہا‪:‬‬
‫یس اور حم سورتیں الیا ہے‬ ‫’’یہ ہللا کا رسو ل ہے بھالئیوں کا حامل‬
‫زکوۃ کاحکم دیتا ہے‬ ‫وہ نماز اور ٰ‬ ‫مفصالت کے بعد سورتیں ہیں‬
‫وہ لوگوں کو بری باتوں سے منع کرتا ہے پس یہ امر لوگوں میں عجیب ہے‘‘‬
‫میں نے اس سے پوچھا‪ :‬تو کون ہے؟اس نے جواب دیا‪ :‬میں مالک بن مالک جنی‬
‫ہوں۔مجھے رسول ہللا ﷺنے نجد کے جنوں پر (امیر بنا کر ) بھیجا ہے۔میں نے کہا ‪ :‬کیا‬
‫کوئی ایسا ہے جو میرے یہ اونٹ میرے گھر والوں تک لے جائے اور میں اس کی خدمت‬
‫میں حاضرہو کر اسالم قبول کرلوں؟۔ اسی جن نے کہا‪ :‬میں اسے لے جاتا ہوں۔ میں ان‬
‫اونٹوں میں سے ایک پر سوار ہوگیا ۔پھر آگے بڑھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رسول ہللا ﷺمنبر‬
‫پر بیٹھے ہوئے ہیں۔جب آپ نے مجھے دیکھا تو پوچھا‪ :‬اس آدمی کا کیا حال ہے جس نے‬
‫تیرے اونٹ پہنچانے کی ذمہ داری لی تھی؟کیااس نے اونٹ صحیح سالمت پہنچائے ہیں‪66‬۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫‪60‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫روایت کمزور ہے کیونکہ اس میں مجہول راوی ہیں۔امام ہیثمی ؒلکھتے ہیں‪:‬‬
‫’’اسے امام طبرانی ؒنے نقل کی ہے اور اس میں ایسے ُرواۃ ہیں جنہیں میں‬
‫‪67‬‬
‫نہیں جانتا‘‘۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]29‬طبرانی ؒ نے االوسط میں سیدنا جابر بن سمرۃ سے روایت نقل کی ہے‬
‫کہ‪:‬‬
‫‪68‬‬
‫’’ رسول ہللاﷺ صبح کی نماز میں سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھا کرتے تھے‘‘۔‬
‫تبصرہ‪:‬‬
‫امام ہیثمی نے اس کے رجال کی تصحیح کی ہے‪69‬۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]30‬ابن عدی‪،‬خلیلی‪ ،‬ابو الفتوح عبد الوہاب بن اسماعیل الصیرفی نے‬
‫’’اربعین‘‘ابو الشیخ‘دیلمی‘رافعی اورابن نجاررحمہم ہللا نے اپنی’’ تاریخ‘‘ میں سیدنا ابو‬
‫بکر سے روایت نقل کی ہے کہ‪:‬‬
‫’’ رسول ہللاﷺنے فرمایا‪:‬جس نے جمعہ کے روز اپنے والدین یا ان میں سے‬
‫کسی ایک کی قبر کی زیارت کی اور ان کے پاس سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی تو‬
‫‪70‬‬
‫تعالی اس سورۃ کے ہر حرف کے عوض اس کے گناہ بخش دے گا‘‘۔‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تبصرہ ‪:‬‬
‫عدی نے انہیں منکر حدیث‘سارق حدیث اور باطل‬ ‫ؒ‬ ‫ابن‬ ‫‘‬ ‫ہیں‬ ‫زیاد‬ ‫بن‬ ‫عمرو‬ ‫میں‬ ‫سند‬ ‫اس کی‬
‫روایات نقل کرنے واال قرار دیا ہے‪71‬۔‬
‫ابن عدی ؒلکھتے ہیں‪:‬روایت باطل ہے‘اس کا کوئی اصل نہیں‪72‬۔‬
‫امام ابن جوزی‘امام سیوطی‘ابن عراق کنانی اورمحدث البانی رحمہم ہللا نے روایت کو‬
‫موضوع قرار دیا ہے‪73‬۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]31‬ابو نصرسجزی ؒٗنے االبانہ میں سیدہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے روایت‬
‫نقل کی ہے‘آپ نے اسے حسن قرار دیا ہے‘ کہ رسول ہللا ﷺنے فرمایا ‪:‬قرآن کریم میں ایک‬
‫عالی کے‬
‫تعالی کے ہاں’’ عظیمہ‘‘ کہا جاتا ہے ‘اس کے قاری کو ہللا ت ٰ‬ ‫ٰ‬ ‫سورۃ ہے جسے ہللا‬
‫ہاں شریف کہا جاتا ہے۔اس کو پڑھنے واال قیامت کے روز ربیعہ اور مضر قبائل سے زائد‬
‫افراد کی شفاعت کرے گا‘وہ سورۃ ’’یاسین‘‘ ہے‪74‬۔‬
‫تبصرہ ‪:‬‬
‫حکیم ترمذی ؒنے نوادراالصول میں روایت بال اسناددرج فرمائی ہے‘البتہ مفسر قرطبی ؒنے‬
‫اس کی سند یوں نقل کی ہے‪:‬‬
‫’’اصرم بن حوشب "از بقیه بن ولید از معتمر بن اشرف‘از محمد بن علی‬
‫‪75‬‬
‫مرفوعا‘‘‬
‫سند مذکورمیں تین علتیں ہیں‪:‬‬
‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫‪ .1‬اصرم بن حوشب ضعیف ہیں۔امام بخاری نے انہیں متروک الحدیث اور امام‬
‫معین نے کذاب خبیث قرار دیا ہے‪76‬۔‬
‫‪ .2‬بقیہ بن ولید‪ :‬بقیہ بن ولید مدلس ہے‪77‬۔‬
‫ان کے بارے میں ابومسہر فرماتے ہیں‪:‬‬
‫‪78‬‬
‫غیر َن ِقیة فَ ُکن ِمنه علی ت َ ِقیۃ‘‘‬ ‫ُ‬
‫أحادیث بقیة ُ‬ ‫’’‬
‫’’بقیہ کی احادیث صاف ستھری نہیں ہوتیں‘اس لیے اُن سے دوررہیں۔ ‘‘‬
‫‪ .3‬سندمیں انقطاع ہے‪:‬محمد بن علی (محمد بن باقر) تابعی ہیں اور وہ زیر بحث روایت‬
‫‪61‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫رسول ہللا ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔‬
‫[روایت نمبر‪ ]32‬ترمذی‘طبرانی اور حاکم رحمہم ہللا‘انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘‬
‫نے سیدنا ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب نے رسول‬
‫ہللاﷺسے فرمایا‪:‬‬
‫رسول ہللاﷺ! میرے سینے سے قرآن کریم نکل جاتا ہے۔آپ انے جواب دیا‪ :‬کیا‬
‫تعالی تمہیں فائدہ‬
‫ٰ‬ ‫میں تجھے ایسے کلمات نہ سکھاؤں جن کے ذریعے ہللا‬
‫پہنچائے گااور جنہیں تو یہ سکھائے انہیں فائدہ پہنچے گا؟ سیدنا علی بن ابی‬
‫نےفرمایا‪ :‬میرے ماں باپ آپ پر قربان! ضرورسکھایئے۔رسول‬ ‫طالب‬
‫ہللاﷺنے فرمایا‪:‬جمعہ کی رات چار رکعت نماز ادا کرو‘پہلی رکعت میں‬
‫سورۃ’’ الفاتحہ ‘‘اور سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھو‘دوسری میں ’’الفاتحہ‘‘ اور’’‬
‫حم دخان‘‘ پڑھو‘تیسری رکعت میں ’’فاتحہ ‘‘اور ’’الم سجدہ‘‘ پڑھواور‬
‫چوتھی میں’’ فاتحہ‘‘اور’’تبارک‘‘ پڑھو۔ تشہد سے فارغ ہوکر ہللا تعال ٰی کی‬
‫حمد و ثناء کرو‘انبیاء پر درود شریف پڑھو اور مؤمنوں کے لیے بخشش‬
‫طلب کرو۔پھر یوں دعا کرو‪:‬اے ہللا!جب تک تو مجھے زندہ رکھتا ہے‘ہمیشہ‬
‫گناہوں کے ترک کرنے کے ساتھ مجھ پر رحم فرما‘ الیعنی(بے مقصد‬
‫کاموں)میں مشغول نہ ہونے کا مجھ پر رحم فرما‘جن چیزوں سے تو مجھ پر‬
‫راضی ہو اس میں مجھے حسن نظر کی توفیق نصیب فرما۔اے آسمانوں اور‬
‫زمین کے پیدا کرنے واال‘جالل اوربڑی شان کے مالک‘اے مہربان ذات!میں‬
‫آپ سے آپ کے بڑے شان اور آپ کے چہرے کے نور کی وساطت سے‬
‫سوال کرتا ہوں کہ تومیرے دل کو اپنی کتاب کی حفاظت پرالزم فرما‘جیسا کہ‬
‫آپ نے مجھے سکھایا ہے‘مجھے اس کی تالوت اس طرح سے نصیب فرما‬
‫جس پرتومجھ سے راضی ہوتا ہے۔میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ کتاب سے‬
‫میری نظر کو روشن فرما‘اس کے ساتھ میری زبان کوچال‘اس کے ساتھ‬
‫میرے دل کو فراخ کردے‘اس کے ساتھ میرے سینے کو وسعت عطا‬
‫کرے‘اس کے ساتھ میرے بدن کو اپنے کاموں میں الئے ‘ اس پر مجھے قوت‬
‫عطا کرے اور میری مدد عطا فرمائے۔تیرے سوا بھالئی پر میری کوئی مدد‬
‫کرنے واال نہیں۔تیرے سوا کوئی توفیق عطا کرنے واال نہیں۔یہ عمل تین‘پانچ‬
‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫یا سات جمعے کرو۔ہللا کے حکم سے توا سے یاد رکھے گااورہللا‬
‫مؤمن کو کبھی غلط راہ پر نہیں ڈاال۔سیدنا علی ص سات جمعوں کے بعد‬
‫رسول ہللا ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں قرآن حکیم اور حدیث یاد‬
‫کرنے کا خبردی۔رسول ہللا ﷺنے فرمایا ‪:‬رب کعبہ کی قسم!یہ مؤمن ہے ۔اے‬
‫ابو الحسن!لوگوں کو اس کی تعلیم دو‘اے ابو الحسن!لوگوں کو اس کی تعلیم‬
‫‪79‬‬
‫دو‘‘۔‬
‫تبصرہ ‪:‬‬
‫سنن ترمذی کی سند میں ولید بن مسلم ہے جومدلس ہے‪80‬۔‬
‫ولید بن مسلم تدلیس التسویہ سے مشہور ہیں ۔ ولیداپنے شیخ امام اوزاعی کے ضعیف‬
‫شیوخ کو حذف کرکے صرف ثقات کا نام ذکر کرتے ہیں جب اس ضمن میں ان سے پوچھا‬
‫گیا تو کہا‪ :‬اوزاعی کی حیثیت اس سے کہیں زیادہ بلند ہے کہ وہ ایسے ضعیفراویوں‬
‫ان ضعیف راویوں سے‬ ‫سے حدیث روایت کرے‘پھرولید سے کہاگیاجب اوزاعی‬
‫منکرروایات نقل کریں اورآپ اُن کوحذف کرکے اُن کی جگہ ثقہ راویوں کے نام لیں تواس‬
‫پراوزاعی کوضعیف قراردیناچاہئے۔ولیدنے یہ سن کرکچھ جواب نہ دیا‪81‬۔‬

‫‪62‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫م عجم کبیر کی سند میں محمد بن ابراہیم القرشی ہیں جن کے زیر بحث روایت کے بارے‬
‫میں حافظ ابن حجر اور عالمہ ذہبی رحمہما ہللا لکھتے ہیں‪:‬اس نے موضوع حدیث روایت‬
‫کی ہے‪82‬۔‬
‫یحیی‬
‫نیز اس میں ابو صالح ‘اسحاق بن نجیح ملطی ہیں جنہیں امام احمد نے اکذب الناس ‘ ٰ‬
‫بن معین نے وضاع اور امام نسائی ودار قطنی رحمہما ہللا نے متروک قرار دیا ہے‪83‬۔‬
‫امام شوکانی ‘ امام ابن جوزی اور امام سیوطی رحمہم ہللا نے روایت کو موضوع قرار دیا‬
‫ہے‪84‬۔‬
‫محدث البانی ؒنے بھی روایت کوموضوع قرار دیا ہے‪85‬۔‬
‫خالصہ یہ کہ امام سیوطی ؒ نے بھی اکثر محدثین کی طرح سورتوں کے فضائل میں روایات‬
‫نقل کرتے وقت ان کی صحت و سقم کا خیال کئے بغیرروایات نقل کی ہیں ٗ اسی وجہ سے‬
‫اس میں سے بعض روایات صحیح ہیں جب کہ بعض ضعیف اور موضوع ہیں۔‬

‫حواشی وحوالہ جات ‪:‬‬


‫‪1‬سنن دارمی‘حافظ عبد اہللا بن عبدالرحمن الدارمی‘تحقیق‪:‬حسین سلیم اسد الدارانی‬
‫‘‪‘۴:۲۱۴۹‬حدیث‪‘۳۴۵۹:‬دارالمغنی للنشر والتوزیع سعودی عرب ‪۱۴۱۲‬ھ=‪۲۰۰۰‬ء؛سنن ترمذی‘محمد‬
‫موسی ترمذی‘تحقیق‪:‬بشار عواد معروف‘کتاب فضائل القرآن[‪]۴۲‬باب ما جاء فی‬ ‫ٰ‬ ‫عیسی بن سورۃ بن‬
‫ٰ‬ ‫بن‬
‫فضل یس[‪]۷‬حدیث‪‘۲۸۸۷:‬دارالغرب االسالمی بیروت‪۱۹۹۸‬ء۔‬
‫‪2‬سنن ترمذی‪۵:۱۲‬؛میزان االعتدال‘ شمس الدین محمد بن احمدبن عثمان‘ ذہبی‘تحقیق‪:‬علی محمد البجاوی‬
‫‪‘۴:۲۸۸‬ت‪‘۷۱۹۸:‬دارالطباعۃ للنشر ‘ بیروت‘لبنان‘ طبع‪۱۳۸۲‬ھ=‪۱۹۶۳‬ء۔‬
‫‪3‬کتاب العلل‘حافظ ابو محمد عبدالرحمٰ ن بن حاتم محمد بن ادریس الحنظلی الرازی‘تحقیق‪:‬فریق من‬
‫الباحثین‪‘۴:۵۷۸‬حدیث‪‘۱۶۵۲:‬مطابع الحمیضی‘طبعاول‪۱۴۲۷‬ھ=‪۲۰۰۶‬ء۔‬
‫‪4‬سلسلہ احادیث الضعیفۃ والموضوعۃ واثرہا السی فی االمۃ‘ابو عبد الرحمٰ ن محمد ناصر الدین‬
‫البانی‪‘۱:۳۱۲‬حدیث‪‘۱۶۹:‬دارالمعارف ریاض‘سعودی عرب‪۱۴۱۲‬ھ=‪۱۹۹۲‬ء۔‬
‫‪5‬البحر الزخار‘المعروف بمسند بزار‘ ابو بکر احمد بن عمروبن عبد الخالق ‘بزار‘تحقیق محفوظ الرحمن‬
‫العلوم‬ ‫بیروت‘مکتبۃ‬ ‫القرآن‬ ‫علوم‬ ‫‘مؤسسہ‬ ‫اہللا‪‘۱۶:۱۹۰‬حدیث‪۹۳۱۳:‬‬ ‫زین‬
‫والحکم‘مدینہ‪۱۹۸۸‬ھ=‪۲۰۰۹‬ء۔‬
‫‪6‬تقریب التہذیب‘ابو الفضل احمد بن محمد بن احمد ابن حجر عسقالنی‪‘۱:۱۸۲‬ت‪ ‘۱۵۶۸:‬تحقیق‪ :‬محمد‬
‫عوامہ‘دار الرشید ‘شام ‘طبع اول ‘‪۱۴۰۶‬ھ=‪۱۹۸۶‬ء‬
‫‪7‬سنن دارمی‪‘۴:۲۱۵۰‬حدیث‪۳۴۶۰:‬؛شعب االیمان‘احمد بن حسین بن علی بن موسی ابو بکر‬
‫بیہقی‘تحقیق‪:‬ڈاکٹر عبد العلی وغیرہ‪ ‘۴:۹۶‬حدیث‪‘۲۲۳۶:‬مکتبۃ الرشد للنشر والتوزیع بالریاض بالتعاون‬
‫مع الدار السلفیہ بمبی ‪۱۴۲۳‬ھ=‪۲۰۰۳‬ء ۔‬
‫‪8‬تقریب التہذیب ‪ ‘ ۱۴۰: ۱ :‬ت ‪۱۲۳۱ :‬۔‬
‫‪9‬اللؤلؤا لمصنوع فی االحادیث واآلثار التی حکم علیہا االمام النووی فی المجموع ٗ‪۴۱۵‬رمادی للنشر ٗطبع‬
‫‪ ۱۴۱۷‬ھ=‪۱۹۹۶‬ء۔‬
‫‪10‬صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان‘محمد بن حبان بن احمد بن حبان‘ابو حاتم الدارمی‘ تحقیق‪ :‬شعیب‬
‫ارناؤط‪‘۶:۳۱۲‬حدیث‪‘۲۵۷۴:‬مؤسسۃ الرسالہ‘بیروت طبع ‪۱۴۱۴‬ھ=‪۱۹۹۳‬ء۔‬
‫‪11‬سنن دارمی‪‘۴:۲۱۴۸‬حدیث‪۳۴۵۸:‬۔‬
‫‪12‬مسند االمام احمدبن حنبل‘ احمد بن حنبل‘تحقیق‪:‬شعیب ارناؤط‘عادل مرشد‪‘۳۳:۴۱۷‬حدیث‪۲۰۳۰۰:‬‬
‫األولی ‪۱۴۱۶‬ھ=‪۱۹۹۵‬ء؛سنن ابی داؤد‘حافظ ابو داؤد سلیمان بن اشعث‬ ‫ٰ‬ ‫‘مؤسسۃ الرسالہ‘الطبعۃ‬
‫سجستانی‘تحقیق‪:‬محمد محی الدین عبد الحمید‘کتاب الجنائز[‪]۲۰‬باب القراء ۃ عند‬
‫الکبری ‘ احمد بن شعیب النسائی ‘‬
‫ٰ‬ ‫المیت‘حدیث‪۳۱۲۱:‬؛مکتبہ عصریہ‘صیدا بیروت ‘بدون تاریخ؛السنن‬

‫‪63‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫االولی‬
‫ٰ‬ ‫تحقیق ‪ :‬حسن عبدالمنعم شلبی ‘ ‪ ‘۹:۳۹۴‬حدیث‪ ‘۱۰۸۴۶:‬مؤسسۃ الرسالۃ بیروت لبنان ‘ الطبعۃ‬
‫‪ ۱۴۲۱‬ھ = ‪ ۲۰۰۱‬ء۔‬
‫‪13‬تلخیص الحبیر فی تخریج احادیث الرافعی الکبیر ‘ ابن حجر عسقالنی ‪۲:۲۱۲‬حدیث‪‘۷۳۵:‬مؤسسۃ‬
‫االولی‪ ۱۹۹۵:‬ء ۔‬
‫ٰ‬ ‫القرطبہ‘دارالمشکاۃ ‘ الطبعۃ‬
‫‪14‬میزان االعتدال‪‘۷:۳۹۷‬ت‪۱۰۴۱۲:‬۔‬
‫‪15‬سلسلہ احادیث ضعیفہ‪‘۱۲:۷۸۳‬حدیث‪۵۸۶۱:‬۔‬
‫‪16‬شعب االیمان‪‘۴:۹۴‬حدیث‪۲۲۳۲:‬۔‬
‫‪17‬شعب االیمان‪۴:۹۴‬۔‬
‫یحیی بن‬‫ٰ‬ ‫‪18‬فضائل القرآن وما انزل من القرآن بمکۃوما انزل بالمدینۃ‘ابو عبد ہللا محمد بن ایوب بن‬
‫ضریس البجلی الرازی‘تحقیق‪:‬غزوہ بدر ‪‘۱:۱۰۰‬حدیث‪ ‘۲۱۶:‬دار الفکر دمشق‘شام‘ طبع اول‪ ۱۴۰۸‬ھ‬
‫=‪ ۱۹۸۷‬ء؛شعب االیمان ‪‘۴:۹۶‬ت‪۲۲۳۷:‬۔‬
‫‪19‬میزان االعتدال‪‘۶:۳۱۹‬ت‪۷۸۳۴:‬۔‬
‫‪20‬تہذیب الکمال فی اسماء الرجال ‘ ابو الحاج یوسف المزی ‘تحقیق ‪ :‬بشار عواد‬
‫االولی‪ ۱۴۰۰‬ھ =‪ ۱۹۸۰‬ء۔‬
‫ٰ‬ ‫معروف‪‘۲۵:۵۹۰‬ت‪ ‘ ۵۳۹۰:‬مؤسسۃ الرسالۃ بیروت ‘ الطبعۃ‬
‫موسی بن حماد‬ ‫ٰ‬ ‫‪21‬لسان المیزان‪‘۴:۱۷۵‬ت‪ ۳۶۴۶:‬؛ الضعفاء الکبیر‘ابو جعفر محمد بن عمرو‬
‫عقیلی‘تحقیق‪ :‬عبد المعطی امین قلعجی‪‘۵۰۹‬ت‪‘۶۳۷:‬دارالمکتبۃ العلمیۃ بیروت‘طبع‪۱۴۰۴‬ھ=‪۱۹۸۴‬ء۔‬
‫‪22‬شعب االیمان‪۴:۹۷‬۔‬
‫‪23‬سلسلہ ضعیفہ‪‘۷:۲۵۷‬حدیث‪۳۲۶۰:‬۔‬
‫‪24‬تاریخ بغداد‘ابو بکر احمد بن علی بن ثابت بن احمد بن مہدی‘خطیب بغدادی‘تحقیق‪:‬بشارعواد‬
‫معروف‪‘۳:۶۷۱‬دار الغرب االسالمی‘بیروت‘طبع اول ‪۱۴۲۲‬ھ=‪۲۰۰۲‬ء۔‬
‫‪25‬تاریخ بغداد‪۳:۶۷۱‬۔‬
‫‪26‬تاریخ بغداد‪۳:۶۷۱‬۔‬
‫‪27‬تاریخ بغداد‪۷:۲۲۱‬۔‬
‫‪28‬میزان االعتدال ‪‘۱:۲۵۳‬حدیث‪۹۶۵:‬۔‬
‫یحیی‬
‫ٰ‬ ‫‪29‬الفوائد المجموعہ فی احادیث الموضوعہ‘محمد بن علی بن محمد شوکانی‘تحقیق‪:‬عبد الرحمٰ ن بن‬
‫المعلمی الیمانی‪‘۱:۳۰۰‬حدیث‪‘۱۱:‬دار الکتب العلمیہ بیروت‘ بدون تاریخ؛الآللی المصنوعہ فی االحادیث‬
‫الموضوعہ‘عبد الرحمن بن ابی بکر جالل الدین سیوطی‘تحقیق‪:‬ابوعبد الرحمن صالح بن محمد بن‬
‫عویضہ ‪ ‘۱:۲۱۳‬دارالکتب العلمیہ بیروت ‘طبع اول‪۱۴۱۷‬ھ=‪۱۹۹۶‬ء۔‬
‫‪30‬شعب االیمان ‪‘۴:۹۸‬ت‪۲۲۳۸:‬۔‬
‫‪31‬میزان االعتدال‪‘۲:۲۴۷‬ت‪۳۶۱۹:‬۔‬
‫‪32‬علل الحدیث البن ابی حاتم‪‘۴:۶۳۱‬حدیث‪۱۶۹۱:‬۔‬
‫‪33‬سلسلہ احادیث ضعیفہ ‪‘۱۰:۱۵۸‬تحت حدیث‪۴۶۳۶:‬۔‬
‫‪34‬کشف االستارعن زوائد البزار‘حافظ نور الدین علی بن ابی بکر ہیثمی‘تحقیق حبیب الرحمن‬
‫اعظمی‪‘۳:۸۷‬حدیث‪‘۲۳۰۵:‬مؤسسۃ الرسالۃ‪۱۳۹۹‬ھ=‪۱۹۷۹‬ء۔‬
‫‪35‬الضعفاء والمتروکین‘نسائی ‪‘۱:۱۲‬ت‪ ۱۲:‬۔‬
‫‪36‬کشف االستار‪۳:۸۷‬۔‬
‫‪37‬المعجم االوسط ‘سلیمان بن احمد بن ایوب بن مطیر ‘ابو القاسم طبرانی‘تحقیق‪:‬طارق بن عوض ہللا بن‬
‫محمد و عبد المحسن بن ابراہیم‪ ‘۷:۱۱۶‬حدیث‪ ‘۷۰۱۸:‬دار الحرمین قاہرہ‘بدون تاریخ ؛تاریخ‬
‫بغداد‪۴:۴۰۰‬۔‬
‫‪38‬میزان االعتدال‪‘۲:۱۵۹‬ت‪۳۲۸۰:‬۔‬
‫‪39‬مجمع الزوائد ومنبع الفوائد‘ابو الحسن نورالدین علی بن ابی بکر ہیثمی‘تحقیق‪:‬حسام الدین‬
‫القدسی‪‘۷:۹۷‬حدیث‪‘۱۱۲۹۸:‬مکتبۃ القدسی قاہرہ ‪۱۴۱۴‬ھ=‪۱۹۹۴‬ء۔‬
‫‪40‬سلسلہ احادیث ضعیفہ ‪‘۱۴:۷۸۹‬حدیث‪۶۸۴۴:‬۔‬
‫‪41‬سنن دارمی‪‘۴:۲۱۵۰‬حدیث‪۳۴۶۱:‬۔‬
‫‪42‬سنن دارمی‪‘۴:۲۱۵۱‬حدیث‪۳۴۶۲:‬۔‬
‫‪43‬الفردوس االخبار بمأثور الخطاب‘حافظ شیرویہ بن شیرداد بن شیرویہ دیلمی‘تحقیق‪:‬سعید بن بسیونی‬
‫زغلول‪‘۴:۳۲‬حدیث‪‘۶۰۹۹:‬دار الکتب العلمیہ بیروت‪۱۴۰۶‬ھ=‪۱۹۸۶‬ء۔‬
‫‪44‬تہذیب الکمال‪‘۲۷:۳۹۲‬ت‪۵۸۷۳:‬۔‬
‫‪64‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫‪45‬سلسلہ احادیث ضعیفہ‪‘۱۱:۳۶۳‬حدیث‪۵۲۱۹:‬۔‬
‫‪46‬الفردوس کما فی سلسلہ احادیث ضعیفہ‪۱۱:۳۶۳‬۔‬
‫‪47‬سلسلہ احادیث ضعیفہ‪‘۱۱:۳۶۳‬حدیث‪۵۲۱۹:‬۔‬
‫‪48‬مسند احمد ‪‘۲۸:۱۷۱‬حدیث‪۱۶۹۶۹:‬۔‬
‫‪49‬االصابہ فی تمییز الصحابۃ‘ابو الفضل احمد بن علی بن محمد بن حجر عسقالنی‘تحقیق‪ :‬عادل احمد عبد‬
‫الموجودوعلی محمد معوض ‪‘۵:۲۴۹‬دار الکتب العلمیۃ بیروت‘طبع اول ‪۱۴۱۵‬ء۔‬
‫‪50‬شعب االیمان‪‘۴:۹۸‬حدیث‪۲۲۳۹:‬۔‬
‫‪51‬میزان االعتدال ‪‘۱:۶۶۷‬ت‪۲۵۷۲:‬۔‬
‫مصطفی عبدالقادر عطاء‬
‫ٰ‬ ‫‪52‬المستدرک علی الصحیحین ‘ محمد بن عبداہللا الحاکم ‘ تحقیق ‪:‬‬
‫‪‘۲:۴۶۵‬حدیث‪ ‘۳۶۰۳:‬دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان ‘ طبع اول‪۱۴۱۱‬ھ=‪۱۹۹۰‬ء؛شعب‬
‫االیمان‪‘۴:۹۹‬حدیث‪۲۲۴۰:‬۔‬
‫‪53‬الکامل فی ضعفاء الرجال ‪‘۳:۱۸۱‬ت‪۴۶۶:‬۔‬
‫‪54‬میزان االعتدال ‪‘۳:۲۴۹‬ت‪۶۳۴۰:‬۔‬
‫‪55‬مسند احمد‪‘۲۶:۳۲۱‬حدیث‪۱۶۳۹۶:‬۔‬
‫‪56‬المختلطین ‘صالح الدین ابو خلیل بن کیکدی بن عبد ہللا دمشقی عالئی‘تحقیق‪:‬ڈاکٹر رفعت فوزی‬
‫وغیرہ‪‘۱:۴۹‬ت‪‘۲۰:‬مکتبۃ الخانجی قاہرۃ ‘ طبع اول‪۱۴۱۷‬ھ=‪۱۹۹۶‬ء۔‬
‫‪57‬تفسیر الدر المنثور میں روایت بحوالہ تفسیر ابن مردویہ منقول ہے جو کہ غیر مطبوع ہے۔‬
‫‪58‬یہ روایت بھی تفسیر الدر المنثور میں روایت بحوالہ تفسیر ابن مردویہ منقول ہے جو کہ غیر مطبوع‬
‫ہے۔‬
‫‪ 59‬یہ روایت بھی تفسیر الدر المنثور میں روایت بحوالہ تفسیر ابن مردویہ منقول ہے جو کہ غیر مطبوع‬
‫ہے۔‬
‫‪60‬طبقات ابن سعد‪۳:۱۹۳‬۔‬
‫‪61‬فضائل القرآن ‘ابن ضریس ‪‘۱:۱۰۱‬حدیث‪۲۱۸:‬۔‬
‫‪62‬لسان المیزان ‪‘۴:۳۷۸‬ت‪۴۰۵۲:‬؛الکامل‪‘۶:۱۵۸‬ت‪۱۲۶۲:‬۔‬
‫‪63‬اسماء المدلسین‘حافظ جالل الدین سیوطی ‘تحقیق‪:‬محمود محمد محمود حسن نصار‪‘۱:۱۰۶‬ت‪‘۶۷:‬دار‬
‫الجیل بیروت‘طبع اول‪۱۴۱۲‬ھ=‪۱۹۹۲‬ء۔‬
‫‪64‬احادیث ومرویات فی المیزان‘محمد بن عمرو بن عبد اللطیف بن محمد بن قادر بن رضوان بن سلیمان‬
‫بن مفتاح بن شاہین شنقیطی‪‘۱:۷۴‬ملتقی اہل الحدیث‘ مکہ مکرمہ ‘طبع اول ‪۱۴۲۶‬ھ۔‬
‫‪65‬فضائل القرآن ‘ابن ضریس ‪‘۱:۱۰۱‬حدیث‪۲۱۹:‬۔‬
‫‪66‬معجم کبیر‪‘۴:۲۱۰‬حدیث‪۴۱۶۵:‬؛تاریخ مدینۃ دمشق‘حافظ ابو القاسم علی بن الحسن ابن ہبۃ اہللابن‬
‫عبداہللا ‘شافعی‘المعروف بابن عساکر‘تحقیق‪ :‬عمرو بن غرامہ العمروی‪‘۱۶:۳۴۷‬دارالفکر للطباعۃ‬
‫والنشر والتوزیع‘‪۱۴۱۵‬ھ=‪۱۹۹۵‬ء۔‬
‫‪67‬مجمع الزوائد ‪۸:۲۵۱‬۔‬
‫‪68‬معجم اوسط‪‘۴:۱۷۵‬حدیث‪۳۹۰۳:‬۔‬
‫‪69‬مجمع الزوائد ‪‘۲:۱۱۹‬حدیث‪۲۷۱۱:‬۔‬
‫‪70‬الفردوس ‪‘۳:۴۹۵‬حدیث‪۵۵۳۷:‬؛الکامل‪۶:۲۶۰‬۔‬
‫‪71‬الکامل ‪‘۶:۲۶۰‬ت‪۱۳۱۶:‬۔‬
‫‪72‬الکامل‪۶:۲۶۰‬۔‬
‫‪73‬الموضوعات‘جمال الدین عبد الرحمن بن علی بن محمد ابن جوزی‘تحقیق‪:‬عبد الرحمن محمد‬
‫عثمان‪‘۳:۲۳۹‬مکتبہ سلفیہ بالمدینہ المنورۃ طبع اول ‪۱۳۸۸‘۱۳۸۶‬ھ =‪۱۹۶۸‘۱۹۶۶‬ء؛الآللی المصنوعہ‬
‫‪۲:۳۶۵‬؛تنزیہ الشریعۃ المرفوعۃ عن االخبار الشنیعۃ الموضوعۃ‘ابو الحسن علی بن محمدبن العراق کنانی‬
‫‪‘۲:۳۷۳‬د ار الکتب العلمیہ‘بیروت لبنان‘طبع‪۱۳۹۹:‬ھ؛سلسلہ احادیث ضعیفہ ‪‘۱:۱۲۶‬حدیث‪۵۰:‬۔‬
‫‪74‬امام سیوطی نے روایت ’’االبانہ ‘‘کے حوالے سے نقل کی ہے‘االبانہ میں یہی روایت نہیں ملی‘البتہ‬
‫یہ نوادراالصول ‪۳:۲۶۰‬میں منقول ہے۔‬
‫‪75‬الجامع ألحکام القرآن[تفسیرالقرطبی]‘ ابوعبداہللامحمدبن احمدانصاری قرطبی‘تحقیق ‪ :‬عبدالرزق‬
‫المہدی‪‘ ۱۳:۷‬دارالکتاب العربی بیروت لبنان‘ الطبعۃالخامسۃ‪۱۴۲۳‬ھ=‪۲۰۰۳‬ء۔‬
‫‪76‬التاریخ الکبیر ‘محمد بن اسماعیل بن ابراہیم البخاری‪‘۲:۵۶‬ت‪ ‘ ۱۶۷۱:‬نسخہ کوپریلی بدون تاریخ‬
‫؛الجرح والتعدیل‘ابو محمد ابو عبدالرحمٰ ن بن محمد بن ادریس بن منذر الرازی‘ابن ابی‬
‫‪65‬‬
‫جنورى‪-‬‬ ‫امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں‬
‫سور ۃی اس ی ن کے فضائل ………‬ ‫پشاوراسالمىكس‪:‬جلد‪7‬شمارہ‪1‬‬
‫جون‪2016‬‬
‫حاتم‪‘۲:۳۳۶‬ت‪‘۱۲۷۳:‬ناشر طبعۃ مجلس دائرۃ المعارف العثمانیہ ‘حیدر آباد ‘دکن‘ہند‘دار احیاء التراث‬
‫العربی بیروت ‘ ‪۱۲۷۱‬ھ=‪۱۹۵۲‬ء۔‬
‫‪77‬کتاب المدلسین ‘ حافظ ابی زرعہ احمد بن عبدالرحیم بن العراقی ‘تحقیق ‪ :‬دکتور رفعت فوری و دکتور‬
‫االولی ‪۱۴۱۵‬ھ = ‪ ۱۹۹۵‬ء۔‬
‫ٰ‬ ‫نافذ حسین حماد‪‘۳۷‬ت‪ ‘۴:‬منصورہ ‘ الطبعۃ‬
‫‪78‬تذکرۃ الحفاظ ‘شمس الدین محمد الذہبی‘ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان‪‘۱:۲۸۹‬ت‪ ‘۲۶۹:‬طبع‬
‫اول‪۱۴۱۹‬ھ=‪۱۹۹۸‬ء؛میزان االعتدال ‪‘۱:۳۳۱‬ت‪۱۲۵۰:‬۔‬
‫‪79‬سنن ترمذی‘ابواب الدعوات[‪]۴۵‬باب فی دعاء الحفظ[‪]۱۱۵‬حدیث‪۳۵۷۰:‬؛معجم کبیر ‪‘ ۳۶۷ : ۱۱‬‬
‫حدیث ‪ ۱۲۰۳۶ :‬؛ مستدرک ‪‘ ۴۶۱ : ۱‬‬
‫حدیث ‪۱۱۹۰:‬۔‬
‫‪80‬اسماء المدلسین‘سیوطی‘‪‘۱۰۲‬ت‪‘۶۳:‬کتاب المدلسین‘‪‘۹۹‬ت‪۶۹:‬۔‬
‫‪81‬الباعث الحثیث شرح اختصار علوم الحدیث‘احمد محمد شاکر‘‪‘۶۴‬جمعیۃ التراث‬
‫االسالمی‘کویت‘‪۱۴۱۴‬ھ=‪۱۹۹۴‬ء۔‬
‫‪82‬لسان المیزان‪‘۶:۴۷۱‬ت‪۶۳۲۹:‬؛میزان االعتدال ‪‘۳:۴۴۶‬ت‪۳۰۷۱:‬۔‬
‫‪83‬میزان االعتدال ‪‘۱:۲۰۰‬ت‪۷۹۵:‬۔‬
‫‪84‬الفوائد المجموعہ ‪‘۱:۴۱‬حدیث‪۸۵:‬؛الموضوعات ‪۲:۱۳۸‬؛الآللی المصنوعہ‪۲:۵۵‬۔‬
‫‪85‬سلسلہ احادیث ضعیفہ ‪‘۷:۳۸۲‬حدیث‪۳۳۷۴:‬۔‬

‫‪66‬‬

You might also like