Professional Documents
Culture Documents
بزار نے سیدنا ابو ہریرۃ سے روایت نقل کی ہے کہ: ] روایت نمبرؒ ]2
’’ رسول ہللا ﷺنے فرمایا :ہر شے کا ایک دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل
5
سورۃ’’یاسین‘‘ ہے۔‘‘
تبصرہ :
نے اس کی سند یوں نقل کی ہے:عبد الرحمٰ ن بن فضل‘از زید ‘از حمید‘از امام بزار
عطاء‘از سیدنا ابو ہریرۃ مرفوعا۔
حجر نے ان کو مجہول ؒ سند مذکور ضعیف ہے‘اس میں حمید مکی مجہو ل ہیں۔حافظ ابن
قرار دیا ہے6۔
] روایت نمبر ]3دارمی‘ابویعلی‘طبرانی نے ’’اوسط‘‘میں‘ابن مردویہ اور بیہقی رحمہم ہللا
سے مرفوعا روایت نقل کی ہے کہ جس نے نے’’ شعب االیمان‘‘میں سیدنا ابوہریرۃ
رات کوہللا تعال ٰی کی رضا کے لئے سورۃ ’’یاسین‘‘پڑھی تو اسی رات میں اسے بخش دیا
جاتا ہے7۔
تبصرہ:
اس کی سند میں انقطاع ہے کیونکہ حدیث کو حسن بصر ی ؒسیدنا ابو ہریرۃ سے روایت
سے سماع ثابت نہیں نیزاس میں کرتے ہیں‘حاالنکہ حسن بصری کا سیدنا ابو ہریرۃ
حسن بصری ؒکاعنعنہ ہے اور وہ مدلس راوی ہیںٗ 8۔اہل فن کی تصریح کے مطابق مدلس
راوی کا عنعنہ حجت نہیںٗٗ 9۔
] روایت نمبر ]4ابن حبان اور ضیاء رحمہم ہللا نے سیدنا جندب بن عبد ہللا سے روایت
تعالی کی رضا کی خاطرسورۃ ٰ نقل کی ہے کہ رسول ہللاﷺ نے فرمایا :جس نے رات کو ہللا
تعالی اسے بخش دیتا ہے 10۔ ٰ ’’یاسین‘‘پڑھی تو ہللا
تبصرہ:
اس روایت میں بھی پچھلی روایت کی طرح حسن بصری ؒکا عنعنہ ہے‘اور اسے بھی انہوں
نے سیدنا ابو ہریرۃ سے روایت کی ہے۔
54
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
بصری سے روایت نقل کی ہے کہ جس نے رات کوہللا ؒ دارمی نے حسن ؒ [روایت نمبر]5
تعالی کی رضا کی خاطر سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی تو اسے بخش دیا جاتا ہے ‘مجھے یہ خبر ٰ
پہنچی کہ سورۃ ’’یاسین‘‘ پورے قرآن حکیم کا ہم پلہ ہے11۔
تبصرہ:
اس کی سندبھی انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور یہ حسن بصر ؒی سے موقوفامروی
ہے۔
[روایت نمبر ]6احمد‘ابو داؤد‘نسائی‘ابن ماجہ‘محمد بن نصر‘ابن حبان‘طبرانی‘حاکم اور
بیہقی رحمہم ہللا نے’’ شعب االیمان ‘‘میں معقل بن یسار سے روایت نقل کی ہے :
’’کہ رسول ہللا ﷺ نے فرمایا:سورۃ ’’یاسین‘‘ قرآن کا دل ہے ‘جو بھی بندہ ہللا
تعالی اور دار آخرت کے لیے اس کو پڑھتا ہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف ٰ
12
کیے جاتے ہیں‘اس سورت کو اپنے ُمردوں پر پڑھا کرو۔‘‘
تبصرہ :
مینیحیی بن قطان ؒکے حوالے سے لکھتے ہیں:اس روایت میں تین ٰ حافظ ابن حجر ؒتلخیص
علتیں ہیں۔[ا]ابو عثمان کی جہالت[]۲ابو عثمان کے والدکی جہالت []۳اضطراب ۔
امام دارقطنی ؒفرماتے ہیں :
’’روایت ضعیف االسناد اور مجہول المتن ہے‘نیز اس باب میں کوئی حدیث
بھی صحیح نہیں‘‘13
ابو عثمان کے بارے میں امام ذہبی ؒلکھتے ہیں:ابو عثمان مجہول ہیں‘ابن مدینی ؒفرماتے ہیں:
سلیمان التیمی کے عالوہ کسی اور نے ان سے روایت نہیں کی ہے14۔
محدث البانی ؒنے روایت کی تضعیف کی ہے15۔
[روایت نمبر ]7سعید بن منصور اور بیہقی رحمہما ہللا نے حسان بن عطیہ ؒسے روایت نقل
کی ہے کہ رسول ہللا ﷺنے فرمایا:
16
’’جس نے سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی‘گویا اس نے دس بار قرآن کریم پڑھا‘‘
تبصرہ:
اس روایت میں انقطاع ہے اس لئے ضعیف ہے۔اسے حسان بن عطیہ ؒرسول ہللا ﷺسے
روایت کرتے ہیں حاالنکہ وہ تابعی ہیں۔امام بیہقی ؒنے بھی روایت کو مرسل قرار دیا ہے17۔
[روایت نمبر ]8ابن ضریس‘ابن مردویہ‘خطیب اور بیہقی رحمہما ہللا نے سیدنا ابو بکر
صدیق سے روایت نقل کی ہے کہ:
’’رسول ہللا ﷺنے فرمایا:سورۃ ’’یاسین‘‘ کانام تورات میں معمہ ہے‘یہ اپنے
پڑھنے والے کے لیے دنیا و آخرت کی بھالئیوں کو جمع کر اورمصیبت کو
دور کرتی ہے اور اس سے دنیا وآخرت کے خوفوں کوہٹاتی ہے۔اسے’’
مدافعہ قاضیہ ‘‘بھی کہاجاتاہے ۔یہ اپنے پڑھنے والے سے ہر برائی کو دور
کرتی ہے اور اس کی ہر ضرورت کو پورا کرتی ہے ۔جس نے اسے پڑھا
اس کا یہ پڑھنا دس حجوں کے برابر ہے ‘ جس نے اسے سناتو یہ اس کے
تعالی کی راہ میں خرچ کرنےکے برابر ہے اور جس نے ٰ دس ہزار دینار ہللا
اسے لکھا پھر اسے پیا تو اس سورۃ نے اس کے پیٹ میں ہزار دوائیں ‘ ہزار
نور‘ہزار یقین‘ہزار برکتیں اورہزار رحمتیں داخل کیں اور اس سے ہر کینہ
اور بیماری کو خارج کردیا۔بیہقی ؒ کہتے ہیں:اسے محمد بن عبد الرحمن بن
ابی بکر جدعانی سلیمان بن رفاع جندی سے روایت کرنے میں تنہا ہے جب
18
کہ وہ منکر ہے‘‘
55
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
تبصرہ:
امام بیہقی ؒنے روایت سندایوں نقل کی ہے:ابو نصر بن قتادۃ‘از ابو العباس الصبغی‘از حسن
بن علی بن زیاد‘از اسماعیل بن ابی اویسو عبد بن احمدبن محمد‘از بشر بن محمد بن
عبداہللا‘ازمحمد بن عبدالرحمن السامی‘از اسماعیل بن ابی اویس‘ازمحمد بن عبدالرحمن بن
ابو بکر الجدعانی‘از سلیمان بن مرقاع‘از ہالل‘از صلت‘از سیدنا ابو بکر صدیق مرفوعا۔
اس میں:
.1محمد بن عبد الرحمن بن ابی بکر جدعانی‘ابو غرارۃ۔ضعیف راوی ہیں ۔
19
یہی محمد بن عبد الرحمن امام بخاری ؒکے نزدیک منکر الحدیث اورامام نسائی ؒکے ہاں غیر
ثقہ بلکہ متروک ہے20۔
.2سلیمان بن مرقاع الجندعی۔امام عقیلی ؒکی تصریح کے مطابق منکر الحدیث ہیں21۔
.3بشر بن محمد بن عبداہللا‘ ہالل اور[اس کا شیخ] صلت مجہول ہیں(ان کاترجمہ نہیں
مال)۔
امام بیہقی ؒروایت نقل کرنے کے بعدلکھتے ہیں:
’’اس روایت کو محمد بن عبد الرحمن سے صرف سلیمان نقل کرتا ہے اور
22
وہ منکر ہے‘‘
محدث البانی نے اس کی سند کوشدیدضعیف قرار دیا ہے ۔
23
سے بھی نقل کی ہے لیکن اسی مضمون کی ایک روایت خطیب بغداد ی ؒنے سیدنا انس
وہ بھی ضعیف ہے‘خود خطیب بغدادی ؒلکھتے ہیں:اس کا اسناد باطل ہے ۔
24
تبصرہ :
روایت ضعیف ہے‘خود خطیب بغدادی ؒلکھتے ہیں:اس کا اسناد باطل ہے26۔
[روایت نمبر ]10خطیب ؒ نے سیدنا علی سے روایت نقل کی ہے کہ:
’’ رسول ہللاﷺنے فرمایا :جس نے سورۃ’’یاسین ‘‘سنی تو اس کا یہ عمل ہللا
تعالی کی راہ میں بیس دینار خرچ کرنے کے برابر ہے‘جس نے اسے ٰ
پڑھا‘ یہ اس کے لئے دس حجوں کے برابرہے اورجس نے اسے لکھا اور پیا
تو یہ سورت اس کے پیٹ میں ہزار یقین‘ہزارروشنی‘ہزار برکت‘ہزار رحمت
اور ہزار رزق داخل کرتی ہے اور اس (سورۃ )نے اس (قاری)سے ہر قسم کا
27
کینہ اور ہر قسم کی بیماری کو خارج کردیا‘‘
تبصرہ:
یحیی التیمی ہیں جو کہ شدید ضعیف ٰ یحیی بن عبید ہللا ‘ابو
ٰ اس کی سند میں اسماعیل بن
دارقطنی اور حاکم ؒنے کذاب قرار دیا
ؒ امام ‘ لحدیث ا ع واض انہیں ہیں۔صالح بن محمد جزرۃ ؒنے
ہے۔امام ازدی ؒلکھتے ہیں:ان سے روایت لینا جائز نہیں۔ عالمہ ذہبی ؒنے انہیں متروک
قراردے کر زیر بحث روایت نمونہ کے طور پر پیش کی ہے28۔
امام شوکانی اور امام سیوطی رحمہما ہللا نے روایت کو موضوع قرار دیا ہے29۔
نہدی سے روایت نقل کی ؒ [روایت نمبر ]11ابن مردویہ اور بیہقی رحمہما ہللا نے ابو عثمان
ہے کہ:
نے فرمایا :جس نے ایک دفعہ سورۃ’’یاسین‘‘ پڑھی ’’ سیدنا ابوہریرۃ
‘ گویا اس نے دس مرتبہ قرآن حکیم پڑھا۔ابو سعید نے فرمایا:جس نے
سورۃ’’یاسین‘‘ ایک دفعہ پڑھی گویا اس نے دو دفعہ قرآن حکیم پڑھا ۔ سیدنا
56
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
ابوہریرۃ نے فرمایا :تو نے وہ بیان کیا جو تو نے سنااور میں وہ بیان کرتا
30
ہوں جو میں نے سناہے‘‘
تبصرہ:
اس کی سند میں سوید بن ابراہیم البصری عطار‘ابو حاتم ہیں جو ضعیف ہیں۔امام نسائی ؒنے
ان کی تضعیف کی ہے اورحافظ ابو زرعہ ؒنے انہیں لیس بالقوی قرار دیا ہے31۔
امام ابو حاتم ؒنے روایت کو منکر قرار دیا ہے32۔
محدث البانی ؒنے روایت کو باطل قرار دیا ہے33۔
بزار نے سیدنا ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ رسول ہللا ﷺنے [روایت نمبرؒ ]12
فرمایا :
34
’’میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ سورۃ ’’یس‘‘ ہر انسان کے دل میں ہو‘‘
تبصرہ:
ہےامام نسائی ؒنے انہیں متروک قرار دیا ہے35۔ ٗ ابان بن حکم بن ابراہیم میں سند اس کی
امام بزار ؒنے روایت کے ضعف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے:ابراہیم بن حکم بن
ابان کی متابعت نہیں کی جاتی36۔
[روایت نمبر ]13طبرانی ‘ ابن مردویہ اورخطیب رحمہم ہللا نے ضعیف سند کے ساتھ سیدنا
انس روایت نقل کی ہے کہ:
’’ رسول ہللاﷺ نے فرمایا :جو آدمی ہر رات سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھتا رہا پھر
37
وفات ہوا تو وہ شہید کی موت مرا‘‘
تبصرہ:
موسی االزدی ہیں۔عالمہ ذہبی ؒنے امام ابن حبان ؒکے حوالے سے ٰ بن سعید میں سند اس کی
انہیں وضاع قرارد یا ہے ۔
38
موسی االزدی
ٰ امام ہیثمی ؒلکھتے ہیں:اسے طبرانی ؒنے نقل کیا ہے اور اس میں سعید بن
کذاب ہے39۔
محدث البانی ؒ نے اسی مضمون کے کئی روایات نقل کرکے اس پر موضوع کا حکم لگایا
ہے40۔
دارمی نے عطاء بن ابی رباح ؒ سے روایت نقل کی ہے کہ مجھے خبر ؒ [روایت نمبر]14
پہنچی ہے کہ رسول ہللا ﷺنے فرمایا:
’’جس نے صبح کے وقت سورۃ ’’یاسین‘ پڑھی تو اس کے حاجات پورے
41
کئے جائیں گے‘‘
تبصرہ:
رباح
ؒ اس کی اسناد ضعیف ہے کیونکہ مرسل ہے۔اسے رسول ہللا ﷺسے عطاء بن ابی
مرسالروایت کرتے ہیں ۔
نے سے روایت نقل کی ہے کہ آپ دارمی نے سیدنا ابن عباس ؒ [روایت نمبر]15
فرمایا:
’’جس نے دن کے شروع میں سورۃ ’’یاسین‘ پڑھی تو اسے اس دن کی شام تک
آسانی عطا کی گئی ‘یہاں تک کہ شام ہوجائے اور جس نے رات کے شروع میں اسے
42
پڑھا اسے اس رات کی سہولت عطا کی گئی یہاں تک کہ وہ صبح کرے‘‘۔
تبصرہ:
57
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
روایت سیدنا ابن عباس سے موقوفامروی ہے۔
[روایت نمبر ]16ابن ابی الدنیا’’ذکر الموت ‘‘میں ابن مردویہ اور دیلمی رحمہم ہللا نے
سیدناابو الدرداء سے اوروہ رسول ہللا ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ:
تعالی اس کے
ٰ ’’ جس میت کے پاس سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی جاتی ہے ‘ ہللا
43
لیے آسانی پیدا فرماتا ہے‘‘۔
تبصرہ:
امام دیلمی اسے سیدنا ابو ذر و سیدنا ابو الدارداء رضی اہللا عنہما سے مرفوعانقل کر چکے
ہیں‘ لیکن اس کی سند میں مروان بن سالم ہے جسے امام بخاری وامام مسلم رحمہما ہللا نے
منکر الحدیث‘امام نسائی ؒنے متروک اور ابو عروبہ ؒنے وضاع قرار دیا ہے44۔
محدث البانی ؒنے روایت کو موضوع قرار دیا ہے45۔
سے [روایت نمبر ]17ابو الشیخ ؒنے ’’فضائل قرآن‘‘میں اور دیلمی ؒ نے سیدنا ابو ذر
اسی مضمون (کہ میت کے پاس سورۃ یاسین پڑھنے سے میت کو آسانی ملتی ہے) کی
روایت نقل کی ہے46۔
تبصرہ:
محدث البانی نے روایت کو موضوع قرار دیا ہے47۔
[روایت نمبر ]18ابن سعدؒ اور احمدؒ نے اپنی سند میں صفوان بن عمرو ؒ سے روایت نقل کی
ہے کہ مشائخ کہا کرتے تھے :جب میت کے پاس سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی جائے تو اس
سورۃ کی وجہ سے اس کے ساتھ آسانی کی جاتی ہے48۔
تبصرہ:
حافظ ابن حجر ؒنے اس کے اسناد کو حسن قرار دیا ہے49۔
قالبہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ؒ [روایت نمبر ]19بیہقی ؒ نے شعب االیمان میں ابو
جس نے سورۃ ’’یس‘‘ پڑھی تو اس کی بخشش کی جاتی ہے‘ جس نے
بھوک کی حالت میں اسے پڑھا‘سیر ہو جائے گا‘جس نے اسے پڑھا اور ا ُس
سے راستہ گم ہو ا ہو ‘راستہ پائے گا‘جس نے اسے پڑھا اور اس سے کوئی
چیز گم ہوئی ہو ‘اسے مل جائے گی‘جس نے اسے کھانے پر پڑھا جس کے
کم ہونے کا خوف ہو تو وہ کھانا اس کے لیے کافی ہوگیا‘جس نے میت کے
تعالی نے اس پر معاملہ کو آسان کردیا۔جس نے اسے ٰ پاس اسے پڑھا تو ہللا
تعالی نے
ٰ اس عورت کے پاس پڑھا جس پر اس کا بچہ مشکل ہوگیا تھا تو ہللا
اس عورت پر اس (معاملہ) کو آسان کردیا۔جس نے سورۃ’’یاسین‘‘ کو ایک
مرتبہ پڑھا گویا اس نے قرآن کریم گیارہ مرتبہ پڑھا۔ہر چیزکا دل ہوتا ہے
‘قرآن کا دل سورۃ ’’یاسین‘‘ ہے۔بیہقی ؒ نے کہا :ابو قالبہ ؒ سے یہ روایت
ہمیں یوں منقول ہوئی ہے‘وہ کبار تابعین میں سے ہیں۔اگر یہ انہیں صحیح نہ
50
پہنچتاتو وہ بیان نہ کرتے‘‘۔
تبصرہ:
اس کی سند میں خلیل بن مرۃ ہیں جنہیں امام بخاری ؒنے منکر الحدیث اور امام ابو حاتم ؒنے
غیر قوی قرار دیا ہے51۔
[روایت نمبر ]20حاکم اور بیہقی رحمہما ہللا نے ابو جعفر محمد بن علی ؒ سے روایت نقل
کی ہے کہ:
’’ جو آدمی اپنے دل میں سختی پائے تو وہ زعفران کے پانی سے پیالے میں
52
ْم) لکھے ‘پھر اسے پی جائے‘‘۔ َک
ِی الح ْآنِ ْ ُر َ ْ
الق ٰسٓ*و (ی
58
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
تبصرہ :
اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس میں حسن بن حسین عرنی اور عمرو بن ثابت بن
ہرمزکمزور راوی ہیں۔
حسن بن حسین عرنی کے بارے میں امام ابن عدی ؒکہتے ہیں:منکر روایات نقل کرتے
ہیں53۔
عمرو بن ثابت بن ہرمزکو امام نسائی ؒنے متروک‘امام ابو داؤد ؒنے رافضی اور امام
بخاری ؒنے غیر قوی قرار دیا ہے54۔
حرب کی سندسے اہل مدینہ کے ایک آدمی ؒ منصور نے سماک بن
ؒ [روایت نمبر ]21سعید بن
سے اورانہوں نے اس آدمی سے جس نے رسول ہللاﷺ کے پیچھے صبح کی نماز پڑھی
تھی‘روایت نقل کی ہے کہ:
ْ
س َوالقُ ْر ِ
آن ْ ْ
’’ رسول ہللا ﷺنے صبح کی نماز میں(ق َوالقُ ْر ِ
آن ال َم ِج ْی ِد )اور ( ٰی ٓ
55
ْال َح ِکیْم)پڑھی‘‘۔
تبصرہ:
ْم) کے عالوہ صحیح ہے۔زیر بحث روایت سماک بن ِیَک ْ
ْآنِ الح ُ
َالقرْ ٰسٓ و روایت (ی
حرب کے تفرد کی وجہ سے ضعیف ہے۔کیونکہ سماک بن حرب اپنی خرابی یادداشت کی
بناء پر تفرد کا متحمل نہیں ہو سکتے56۔
مردویہ نے سیدنا عقبہ بن عامر سے روایت نقل کی ہے کہ: ؒ [روایت نمبر ]22ابن
’’ رسول ہللا ﷺ نے فرمایا:جس نے سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھا گویا اس نے دس
57
بار قرآن حکیم پڑھا‘‘۔
تبصرہ:
تفسیر ابن مردویہ غیر مطبوع ہے‘البتہ اس مضمون کی ایک روایت اوپر حسان بن عطی ؒہ
کی سند سے گزر چکا ہے جو کہ منکرہے۔
مردویہ نے سیدنا ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ: ؒ [روایت نمبر ]23ابن
’’رسول ہللاﷺ نے فرمایا:ہرچیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل سورۃ
’’یاسین‘‘ہے ‘جس نے سورۃ’’یاسین‘‘ ایک بارپڑھی گویا اس نے دس بار
58
قرآن حکیم پڑھا‘‘۔
تبصرہ:
تفسیر ابن مردویہ غیر مطبوع ہے۔سند نہ ملنے کی وجہ سے اس روایت پر تبصرہ نہیں کیا
جا سکتا ۔
[روایت نمبر ]24ابن مردویہ ؒ نے سیدنا ابو ہریرۃ اور سیدنا انس سے اسی مضمون (
ہر چیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل سورۃ ’’یاسین‘‘ہے ‘جس نے سورۃ ’’یاسین‘‘ ایک
بارپڑھی گویا اس نے دس بار قرآن حکیم پڑھا‘‘ہے) کی روایت نقل کی ہے59۔
تبصرہ:
تفسیر ابن مردویہ غیر مطبوع ہے۔اس کی سند بھی معلوم نہیں جس سے روایت کے صحت
وسقم کا اندازہ ہوجائے۔
[روایت نمبر ]25ابن سعد ؒ نے سیدناعمار بن یاسر سے روایت نقل کی ہے کہ:
60
’’ آپ ہر جمعہ کو منبر پر بیٹھ کرسورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھتے تھے‘‘۔
تبصرہ :
ابن سعد کے رجال ثقہ وثبت ہیں۔
59
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
یحیی بن ابی کثیر ؒ سے روایت نقل کی ہے کہ: ٰ [روایت نمبر ]26ابن ضریس ؒ نے
’’ جس نے سورۃ ’’یاسین ‘‘صبح کو پڑھی ‘شام تک خو ش رہے گا اور جس
نے شام کو پڑھا تو صبح تک خوش رہے گا‘ ہمیں اس(آدمی)نے خبر دی ہے
61
جس نے یہ تجربہ کیا ہے‘اس نے کہا :یہ قرآن کا دل ہے‘‘۔
تبصرہ:
اس کی سند میں عامر بن یساف مختلف فیہ راوی ہیں۔ابن حبان ؒنے ان کا شمار ثقات میں کیا
ہے‘ابن عدی ؒلکھتے ہیں:ثقہ راویوں سے منکر روایات نقل کرتے ہیں62۔
یحیی بن کثیر ؒہیں جو مدلس ہیں63۔
ٰ نیز اس میں
ابن شاہین شنقیطی ؒنے اثر کو منکر قرار دیا ہے ۔
64
جبیر نے سورۃ جعفر سے روایت نقل کی ہے کہ سعید بن ؒ ؒ [روایت نمبر ]27ابن ضریس ؒ نے
’’یاسین ‘‘ایک دیوانہ آدمی پر پڑھی‘وہ آدمی تندرست ہوا65۔
تبصرہ:
روایت صحیح االسناد ہے۔
[روایت نمبر ]28محمد بن عثمان ابن ابی شیبہ نے ’’تاریخ‘‘ میں ‘طبرانی اور ابن عساکر
رحمہم ہللا نے سیدنا خریم بن فاتک سے روایت نقل کی ہے کہ:
’’ میں اپنے اونٹوں کی تالش میں نکال جب ہم کسی وادی میں اترتے تو ہم
یوں کہتے :ہم اس وادی کے غالب کی پناہ چاہتے ہیں۔میں نے ایک اونٹنی کو
تکیہ بنایا اور کہا :میں اس وادی کے غالب کی پناہ چاہتا ہوں ‘ اچانک کوئی
سرگوشی کرنے واال مجھ سے سرگوشی کرتا ہے اور کہتا ہے:
تجھ پر افسوس ہوہللا ذو الجالل کی پناہ چاہ جو حرام اور حالل کے احکام کو نازل فرمانے
واال ہے
اس جن کے خوفناک مکر کیا ہیں تعالی کی توحید بیان کر اور پرواہ نہ کر
ٰ اورہللا
نرم زمین میں اور پہاڑوں میں جب تو ہللا کا ذکر ہر میل کے نشان پر کرتا ہے
مگر متقی اور نیک اعمال واال‘‘ جن کا مکر و فریب ناکام ہوگیا
میں نے اسے کہا:
کیا یہ چیز تیرے ہاں ہدایت ہے یا گمراہی‘‘ ’’اے کہنے والے تو کیا کہتا ہے
اس نے کہا:
یس اور حم سورتیں الیا ہے ’’یہ ہللا کا رسو ل ہے بھالئیوں کا حامل
زکوۃ کاحکم دیتا ہے وہ نماز اور ٰ مفصالت کے بعد سورتیں ہیں
وہ لوگوں کو بری باتوں سے منع کرتا ہے پس یہ امر لوگوں میں عجیب ہے‘‘
میں نے اس سے پوچھا :تو کون ہے؟اس نے جواب دیا :میں مالک بن مالک جنی
ہوں۔مجھے رسول ہللا ﷺنے نجد کے جنوں پر (امیر بنا کر ) بھیجا ہے۔میں نے کہا :کیا
کوئی ایسا ہے جو میرے یہ اونٹ میرے گھر والوں تک لے جائے اور میں اس کی خدمت
میں حاضرہو کر اسالم قبول کرلوں؟۔ اسی جن نے کہا :میں اسے لے جاتا ہوں۔ میں ان
اونٹوں میں سے ایک پر سوار ہوگیا ۔پھر آگے بڑھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رسول ہللا ﷺمنبر
پر بیٹھے ہوئے ہیں۔جب آپ نے مجھے دیکھا تو پوچھا :اس آدمی کا کیا حال ہے جس نے
تیرے اونٹ پہنچانے کی ذمہ داری لی تھی؟کیااس نے اونٹ صحیح سالمت پہنچائے ہیں66۔
تبصرہ:
60
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
روایت کمزور ہے کیونکہ اس میں مجہول راوی ہیں۔امام ہیثمی ؒلکھتے ہیں:
’’اسے امام طبرانی ؒنے نقل کی ہے اور اس میں ایسے ُرواۃ ہیں جنہیں میں
67
نہیں جانتا‘‘۔
[روایت نمبر ]29طبرانی ؒ نے االوسط میں سیدنا جابر بن سمرۃ سے روایت نقل کی ہے
کہ:
68
’’ رسول ہللاﷺ صبح کی نماز میں سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھا کرتے تھے‘‘۔
تبصرہ:
امام ہیثمی نے اس کے رجال کی تصحیح کی ہے69۔
[روایت نمبر ]30ابن عدی،خلیلی ،ابو الفتوح عبد الوہاب بن اسماعیل الصیرفی نے
’’اربعین‘‘ابو الشیخ‘دیلمی‘رافعی اورابن نجاررحمہم ہللا نے اپنی’’ تاریخ‘‘ میں سیدنا ابو
بکر سے روایت نقل کی ہے کہ:
’’ رسول ہللاﷺنے فرمایا:جس نے جمعہ کے روز اپنے والدین یا ان میں سے
کسی ایک کی قبر کی زیارت کی اور ان کے پاس سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھی تو
70
تعالی اس سورۃ کے ہر حرف کے عوض اس کے گناہ بخش دے گا‘‘۔ ٰ ہللا
تبصرہ :
عدی نے انہیں منکر حدیث‘سارق حدیث اور باطل ؒ ابن ‘ ہیں زیاد بن عمرو میں سند اس کی
روایات نقل کرنے واال قرار دیا ہے71۔
ابن عدی ؒلکھتے ہیں:روایت باطل ہے‘اس کا کوئی اصل نہیں72۔
امام ابن جوزی‘امام سیوطی‘ابن عراق کنانی اورمحدث البانی رحمہم ہللا نے روایت کو
موضوع قرار دیا ہے73۔
[روایت نمبر ]31ابو نصرسجزی ؒٗنے االبانہ میں سیدہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے روایت
نقل کی ہے‘آپ نے اسے حسن قرار دیا ہے‘ کہ رسول ہللا ﷺنے فرمایا :قرآن کریم میں ایک
عالی کے
تعالی کے ہاں’’ عظیمہ‘‘ کہا جاتا ہے ‘اس کے قاری کو ہللا ت ٰ ٰ سورۃ ہے جسے ہللا
ہاں شریف کہا جاتا ہے۔اس کو پڑھنے واال قیامت کے روز ربیعہ اور مضر قبائل سے زائد
افراد کی شفاعت کرے گا‘وہ سورۃ ’’یاسین‘‘ ہے74۔
تبصرہ :
حکیم ترمذی ؒنے نوادراالصول میں روایت بال اسناددرج فرمائی ہے‘البتہ مفسر قرطبی ؒنے
اس کی سند یوں نقل کی ہے:
’’اصرم بن حوشب "از بقیه بن ولید از معتمر بن اشرف‘از محمد بن علی
75
مرفوعا‘‘
سند مذکورمیں تین علتیں ہیں:
یحیی بن
ٰ .1اصرم بن حوشب ضعیف ہیں۔امام بخاری نے انہیں متروک الحدیث اور امام
معین نے کذاب خبیث قرار دیا ہے76۔
.2بقیہ بن ولید :بقیہ بن ولید مدلس ہے77۔
ان کے بارے میں ابومسہر فرماتے ہیں:
78
غیر َن ِقیة فَ ُکن ِمنه علی ت َ ِقیۃ‘‘ ُ
أحادیث بقیة ُ ’’
’’بقیہ کی احادیث صاف ستھری نہیں ہوتیں‘اس لیے اُن سے دوررہیں۔ ‘‘
.3سندمیں انقطاع ہے:محمد بن علی (محمد بن باقر) تابعی ہیں اور وہ زیر بحث روایت
61
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
رسول ہللا ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
[روایت نمبر ]32ترمذی‘طبرانی اور حاکم رحمہم ہللا‘انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘
نے سیدنا ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب نے رسول
ہللاﷺسے فرمایا:
رسول ہللاﷺ! میرے سینے سے قرآن کریم نکل جاتا ہے۔آپ انے جواب دیا :کیا
تعالی تمہیں فائدہ
ٰ میں تجھے ایسے کلمات نہ سکھاؤں جن کے ذریعے ہللا
پہنچائے گااور جنہیں تو یہ سکھائے انہیں فائدہ پہنچے گا؟ سیدنا علی بن ابی
نےفرمایا :میرے ماں باپ آپ پر قربان! ضرورسکھایئے۔رسول طالب
ہللاﷺنے فرمایا:جمعہ کی رات چار رکعت نماز ادا کرو‘پہلی رکعت میں
سورۃ’’ الفاتحہ ‘‘اور سورۃ ’’یاسین‘‘ پڑھو‘دوسری میں ’’الفاتحہ‘‘ اور’’
حم دخان‘‘ پڑھو‘تیسری رکعت میں ’’فاتحہ ‘‘اور ’’الم سجدہ‘‘ پڑھواور
چوتھی میں’’ فاتحہ‘‘اور’’تبارک‘‘ پڑھو۔ تشہد سے فارغ ہوکر ہللا تعال ٰی کی
حمد و ثناء کرو‘انبیاء پر درود شریف پڑھو اور مؤمنوں کے لیے بخشش
طلب کرو۔پھر یوں دعا کرو:اے ہللا!جب تک تو مجھے زندہ رکھتا ہے‘ہمیشہ
گناہوں کے ترک کرنے کے ساتھ مجھ پر رحم فرما‘ الیعنی(بے مقصد
کاموں)میں مشغول نہ ہونے کا مجھ پر رحم فرما‘جن چیزوں سے تو مجھ پر
راضی ہو اس میں مجھے حسن نظر کی توفیق نصیب فرما۔اے آسمانوں اور
زمین کے پیدا کرنے واال‘جالل اوربڑی شان کے مالک‘اے مہربان ذات!میں
آپ سے آپ کے بڑے شان اور آپ کے چہرے کے نور کی وساطت سے
سوال کرتا ہوں کہ تومیرے دل کو اپنی کتاب کی حفاظت پرالزم فرما‘جیسا کہ
آپ نے مجھے سکھایا ہے‘مجھے اس کی تالوت اس طرح سے نصیب فرما
جس پرتومجھ سے راضی ہوتا ہے۔میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ کتاب سے
میری نظر کو روشن فرما‘اس کے ساتھ میری زبان کوچال‘اس کے ساتھ
میرے دل کو فراخ کردے‘اس کے ساتھ میرے سینے کو وسعت عطا
کرے‘اس کے ساتھ میرے بدن کو اپنے کاموں میں الئے ‘ اس پر مجھے قوت
عطا کرے اور میری مدد عطا فرمائے۔تیرے سوا بھالئی پر میری کوئی مدد
کرنے واال نہیں۔تیرے سوا کوئی توفیق عطا کرنے واال نہیں۔یہ عمل تین‘پانچ
تعالی نے
ٰ یا سات جمعے کرو۔ہللا کے حکم سے توا سے یاد رکھے گااورہللا
مؤمن کو کبھی غلط راہ پر نہیں ڈاال۔سیدنا علی ص سات جمعوں کے بعد
رسول ہللا ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں قرآن حکیم اور حدیث یاد
کرنے کا خبردی۔رسول ہللا ﷺنے فرمایا :رب کعبہ کی قسم!یہ مؤمن ہے ۔اے
ابو الحسن!لوگوں کو اس کی تعلیم دو‘اے ابو الحسن!لوگوں کو اس کی تعلیم
79
دو‘‘۔
تبصرہ :
سنن ترمذی کی سند میں ولید بن مسلم ہے جومدلس ہے80۔
ولید بن مسلم تدلیس التسویہ سے مشہور ہیں ۔ ولیداپنے شیخ امام اوزاعی کے ضعیف
شیوخ کو حذف کرکے صرف ثقات کا نام ذکر کرتے ہیں جب اس ضمن میں ان سے پوچھا
گیا تو کہا :اوزاعی کی حیثیت اس سے کہیں زیادہ بلند ہے کہ وہ ایسے ضعیفراویوں
ان ضعیف راویوں سے سے حدیث روایت کرے‘پھرولید سے کہاگیاجب اوزاعی
منکرروایات نقل کریں اورآپ اُن کوحذف کرکے اُن کی جگہ ثقہ راویوں کے نام لیں تواس
پراوزاعی کوضعیف قراردیناچاہئے۔ولیدنے یہ سن کرکچھ جواب نہ دیا81۔
62
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
م عجم کبیر کی سند میں محمد بن ابراہیم القرشی ہیں جن کے زیر بحث روایت کے بارے
میں حافظ ابن حجر اور عالمہ ذہبی رحمہما ہللا لکھتے ہیں:اس نے موضوع حدیث روایت
کی ہے82۔
یحیی
نیز اس میں ابو صالح ‘اسحاق بن نجیح ملطی ہیں جنہیں امام احمد نے اکذب الناس ‘ ٰ
بن معین نے وضاع اور امام نسائی ودار قطنی رحمہما ہللا نے متروک قرار دیا ہے83۔
امام شوکانی ‘ امام ابن جوزی اور امام سیوطی رحمہم ہللا نے روایت کو موضوع قرار دیا
ہے84۔
محدث البانی ؒنے بھی روایت کوموضوع قرار دیا ہے85۔
خالصہ یہ کہ امام سیوطی ؒ نے بھی اکثر محدثین کی طرح سورتوں کے فضائل میں روایات
نقل کرتے وقت ان کی صحت و سقم کا خیال کئے بغیرروایات نقل کی ہیں ٗ اسی وجہ سے
اس میں سے بعض روایات صحیح ہیں جب کہ بعض ضعیف اور موضوع ہیں۔
63
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
االولی
ٰ تحقیق :حسن عبدالمنعم شلبی ‘ ‘۹:۳۹۴حدیث ‘۱۰۸۴۶:مؤسسۃ الرسالۃ بیروت لبنان ‘ الطبعۃ
۱۴۲۱ھ = ۲۰۰۱ء۔
13تلخیص الحبیر فی تخریج احادیث الرافعی الکبیر ‘ ابن حجر عسقالنی ۲:۲۱۲حدیث‘۷۳۵:مؤسسۃ
االولی ۱۹۹۵:ء ۔
ٰ القرطبہ‘دارالمشکاۃ ‘ الطبعۃ
14میزان االعتدال‘۷:۳۹۷ت۱۰۴۱۲:۔
15سلسلہ احادیث ضعیفہ‘۱۲:۷۸۳حدیث۵۸۶۱:۔
16شعب االیمان‘۴:۹۴حدیث۲۲۳۲:۔
17شعب االیمان۴:۹۴۔
یحیی بنٰ 18فضائل القرآن وما انزل من القرآن بمکۃوما انزل بالمدینۃ‘ابو عبد ہللا محمد بن ایوب بن
ضریس البجلی الرازی‘تحقیق:غزوہ بدر ‘۱:۱۰۰حدیث ‘۲۱۶:دار الفکر دمشق‘شام‘ طبع اول ۱۴۰۸ھ
= ۱۹۸۷ء؛شعب االیمان ‘۴:۹۶ت۲۲۳۷:۔
19میزان االعتدال‘۶:۳۱۹ت۷۸۳۴:۔
20تہذیب الکمال فی اسماء الرجال ‘ ابو الحاج یوسف المزی ‘تحقیق :بشار عواد
االولی ۱۴۰۰ھ = ۱۹۸۰ء۔
ٰ معروف‘۲۵:۵۹۰ت ‘ ۵۳۹۰:مؤسسۃ الرسالۃ بیروت ‘ الطبعۃ
موسی بن حماد ٰ 21لسان المیزان‘۴:۱۷۵ت ۳۶۴۶:؛ الضعفاء الکبیر‘ابو جعفر محمد بن عمرو
عقیلی‘تحقیق :عبد المعطی امین قلعجی‘۵۰۹ت‘۶۳۷:دارالمکتبۃ العلمیۃ بیروت‘طبع۱۴۰۴ھ=۱۹۸۴ء۔
22شعب االیمان۴:۹۷۔
23سلسلہ ضعیفہ‘۷:۲۵۷حدیث۳۲۶۰:۔
24تاریخ بغداد‘ابو بکر احمد بن علی بن ثابت بن احمد بن مہدی‘خطیب بغدادی‘تحقیق:بشارعواد
معروف‘۳:۶۷۱دار الغرب االسالمی‘بیروت‘طبع اول ۱۴۲۲ھ=۲۰۰۲ء۔
25تاریخ بغداد۳:۶۷۱۔
26تاریخ بغداد۳:۶۷۱۔
27تاریخ بغداد۷:۲۲۱۔
28میزان االعتدال ‘۱:۲۵۳حدیث۹۶۵:۔
یحیی
ٰ 29الفوائد المجموعہ فی احادیث الموضوعہ‘محمد بن علی بن محمد شوکانی‘تحقیق:عبد الرحمٰ ن بن
المعلمی الیمانی‘۱:۳۰۰حدیث‘۱۱:دار الکتب العلمیہ بیروت‘ بدون تاریخ؛الآللی المصنوعہ فی االحادیث
الموضوعہ‘عبد الرحمن بن ابی بکر جالل الدین سیوطی‘تحقیق:ابوعبد الرحمن صالح بن محمد بن
عویضہ ‘۱:۲۱۳دارالکتب العلمیہ بیروت ‘طبع اول۱۴۱۷ھ=۱۹۹۶ء۔
30شعب االیمان ‘۴:۹۸ت۲۲۳۸:۔
31میزان االعتدال‘۲:۲۴۷ت۳۶۱۹:۔
32علل الحدیث البن ابی حاتم‘۴:۶۳۱حدیث۱۶۹۱:۔
33سلسلہ احادیث ضعیفہ ‘۱۰:۱۵۸تحت حدیث۴۶۳۶:۔
34کشف االستارعن زوائد البزار‘حافظ نور الدین علی بن ابی بکر ہیثمی‘تحقیق حبیب الرحمن
اعظمی‘۳:۸۷حدیث‘۲۳۰۵:مؤسسۃ الرسالۃ۱۳۹۹ھ=۱۹۷۹ء۔
35الضعفاء والمتروکین‘نسائی ‘۱:۱۲ت ۱۲:۔
36کشف االستار۳:۸۷۔
37المعجم االوسط ‘سلیمان بن احمد بن ایوب بن مطیر ‘ابو القاسم طبرانی‘تحقیق:طارق بن عوض ہللا بن
محمد و عبد المحسن بن ابراہیم ‘۷:۱۱۶حدیث ‘۷۰۱۸:دار الحرمین قاہرہ‘بدون تاریخ ؛تاریخ
بغداد۴:۴۰۰۔
38میزان االعتدال‘۲:۱۵۹ت۳۲۸۰:۔
39مجمع الزوائد ومنبع الفوائد‘ابو الحسن نورالدین علی بن ابی بکر ہیثمی‘تحقیق:حسام الدین
القدسی‘۷:۹۷حدیث‘۱۱۲۹۸:مکتبۃ القدسی قاہرہ ۱۴۱۴ھ=۱۹۹۴ء۔
40سلسلہ احادیث ضعیفہ ‘۱۴:۷۸۹حدیث۶۸۴۴:۔
41سنن دارمی‘۴:۲۱۵۰حدیث۳۴۶۱:۔
42سنن دارمی‘۴:۲۱۵۱حدیث۳۴۶۲:۔
43الفردوس االخبار بمأثور الخطاب‘حافظ شیرویہ بن شیرداد بن شیرویہ دیلمی‘تحقیق:سعید بن بسیونی
زغلول‘۴:۳۲حدیث‘۶۰۹۹:دار الکتب العلمیہ بیروت۱۴۰۶ھ=۱۹۸۶ء۔
44تہذیب الکمال‘۲۷:۳۹۲ت۵۸۷۳:۔
64
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
45سلسلہ احادیث ضعیفہ‘۱۱:۳۶۳حدیث۵۲۱۹:۔
46الفردوس کما فی سلسلہ احادیث ضعیفہ۱۱:۳۶۳۔
47سلسلہ احادیث ضعیفہ‘۱۱:۳۶۳حدیث۵۲۱۹:۔
48مسند احمد ‘۲۸:۱۷۱حدیث۱۶۹۶۹:۔
49االصابہ فی تمییز الصحابۃ‘ابو الفضل احمد بن علی بن محمد بن حجر عسقالنی‘تحقیق :عادل احمد عبد
الموجودوعلی محمد معوض ‘۵:۲۴۹دار الکتب العلمیۃ بیروت‘طبع اول ۱۴۱۵ء۔
50شعب االیمان‘۴:۹۸حدیث۲۲۳۹:۔
51میزان االعتدال ‘۱:۶۶۷ت۲۵۷۲:۔
مصطفی عبدالقادر عطاء
ٰ 52المستدرک علی الصحیحین ‘ محمد بن عبداہللا الحاکم ‘ تحقیق :
‘۲:۴۶۵حدیث ‘۳۶۰۳:دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان ‘ طبع اول۱۴۱۱ھ=۱۹۹۰ء؛شعب
االیمان‘۴:۹۹حدیث۲۲۴۰:۔
53الکامل فی ضعفاء الرجال ‘۳:۱۸۱ت۴۶۶:۔
54میزان االعتدال ‘۳:۲۴۹ت۶۳۴۰:۔
55مسند احمد‘۲۶:۳۲۱حدیث۱۶۳۹۶:۔
56المختلطین ‘صالح الدین ابو خلیل بن کیکدی بن عبد ہللا دمشقی عالئی‘تحقیق:ڈاکٹر رفعت فوزی
وغیرہ‘۱:۴۹ت‘۲۰:مکتبۃ الخانجی قاہرۃ ‘ طبع اول۱۴۱۷ھ=۱۹۹۶ء۔
57تفسیر الدر المنثور میں روایت بحوالہ تفسیر ابن مردویہ منقول ہے جو کہ غیر مطبوع ہے۔
58یہ روایت بھی تفسیر الدر المنثور میں روایت بحوالہ تفسیر ابن مردویہ منقول ہے جو کہ غیر مطبوع
ہے۔
59یہ روایت بھی تفسیر الدر المنثور میں روایت بحوالہ تفسیر ابن مردویہ منقول ہے جو کہ غیر مطبوع
ہے۔
60طبقات ابن سعد۳:۱۹۳۔
61فضائل القرآن ‘ابن ضریس ‘۱:۱۰۱حدیث۲۱۸:۔
62لسان المیزان ‘۴:۳۷۸ت۴۰۵۲:؛الکامل‘۶:۱۵۸ت۱۲۶۲:۔
63اسماء المدلسین‘حافظ جالل الدین سیوطی ‘تحقیق:محمود محمد محمود حسن نصار‘۱:۱۰۶ت‘۶۷:دار
الجیل بیروت‘طبع اول۱۴۱۲ھ=۱۹۹۲ء۔
64احادیث ومرویات فی المیزان‘محمد بن عمرو بن عبد اللطیف بن محمد بن قادر بن رضوان بن سلیمان
بن مفتاح بن شاہین شنقیطی‘۱:۷۴ملتقی اہل الحدیث‘ مکہ مکرمہ ‘طبع اول ۱۴۲۶ھ۔
65فضائل القرآن ‘ابن ضریس ‘۱:۱۰۱حدیث۲۱۹:۔
66معجم کبیر‘۴:۲۱۰حدیث۴۱۶۵:؛تاریخ مدینۃ دمشق‘حافظ ابو القاسم علی بن الحسن ابن ہبۃ اہللابن
عبداہللا ‘شافعی‘المعروف بابن عساکر‘تحقیق :عمرو بن غرامہ العمروی‘۱۶:۳۴۷دارالفکر للطباعۃ
والنشر والتوزیع‘۱۴۱۵ھ=۱۹۹۵ء۔
67مجمع الزوائد ۸:۲۵۱۔
68معجم اوسط‘۴:۱۷۵حدیث۳۹۰۳:۔
69مجمع الزوائد ‘۲:۱۱۹حدیث۲۷۱۱:۔
70الفردوس ‘۳:۴۹۵حدیث۵۵۳۷:؛الکامل۶:۲۶۰۔
71الکامل ‘۶:۲۶۰ت۱۳۱۶:۔
72الکامل۶:۲۶۰۔
73الموضوعات‘جمال الدین عبد الرحمن بن علی بن محمد ابن جوزی‘تحقیق:عبد الرحمن محمد
عثمان‘۳:۲۳۹مکتبہ سلفیہ بالمدینہ المنورۃ طبع اول ۱۳۸۸‘۱۳۸۶ھ =۱۹۶۸‘۱۹۶۶ء؛الآللی المصنوعہ
۲:۳۶۵؛تنزیہ الشریعۃ المرفوعۃ عن االخبار الشنیعۃ الموضوعۃ‘ابو الحسن علی بن محمدبن العراق کنانی
‘۲:۳۷۳د ار الکتب العلمیہ‘بیروت لبنان‘طبع۱۳۹۹:ھ؛سلسلہ احادیث ضعیفہ ‘۱:۱۲۶حدیث۵۰:۔
74امام سیوطی نے روایت ’’االبانہ ‘‘کے حوالے سے نقل کی ہے‘االبانہ میں یہی روایت نہیں ملی‘البتہ
یہ نوادراالصول ۳:۲۶۰میں منقول ہے۔
75الجامع ألحکام القرآن[تفسیرالقرطبی]‘ ابوعبداہللامحمدبن احمدانصاری قرطبی‘تحقیق :عبدالرزق
المہدی‘ ۱۳:۷دارالکتاب العربی بیروت لبنان‘ الطبعۃالخامسۃ۱۴۲۳ھ=۲۰۰۳ء۔
76التاریخ الکبیر ‘محمد بن اسماعیل بن ابراہیم البخاری‘۲:۵۶ت ‘ ۱۶۷۱:نسخہ کوپریلی بدون تاریخ
؛الجرح والتعدیل‘ابو محمد ابو عبدالرحمٰ ن بن محمد بن ادریس بن منذر الرازی‘ابن ابی
65
جنورى- امام س ی وط ی ک ی تفس ی ر ''الدر المنثور"م ی ں
سور ۃی اس ی ن کے فضائل ……… پشاوراسالمىكس:جلد7شمارہ1
جون2016
حاتم‘۲:۳۳۶ت‘۱۲۷۳:ناشر طبعۃ مجلس دائرۃ المعارف العثمانیہ ‘حیدر آباد ‘دکن‘ہند‘دار احیاء التراث
العربی بیروت ‘ ۱۲۷۱ھ=۱۹۵۲ء۔
77کتاب المدلسین ‘ حافظ ابی زرعہ احمد بن عبدالرحیم بن العراقی ‘تحقیق :دکتور رفعت فوری و دکتور
االولی ۱۴۱۵ھ = ۱۹۹۵ء۔
ٰ نافذ حسین حماد‘۳۷ت ‘۴:منصورہ ‘ الطبعۃ
78تذکرۃ الحفاظ ‘شمس الدین محمد الذہبی‘ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان‘۱:۲۸۹ت ‘۲۶۹:طبع
اول۱۴۱۹ھ=۱۹۹۸ء؛میزان االعتدال ‘۱:۳۳۱ت۱۲۵۰:۔
79سنن ترمذی‘ابواب الدعوات[]۴۵باب فی دعاء الحفظ[]۱۱۵حدیث۳۵۷۰:؛معجم کبیر ‘ ۳۶۷ : ۱۱
حدیث ۱۲۰۳۶ :؛ مستدرک ‘ ۴۶۱ : ۱
حدیث ۱۱۹۰:۔
80اسماء المدلسین‘سیوطی‘‘۱۰۲ت‘۶۳:کتاب المدلسین‘‘۹۹ت۶۹:۔
81الباعث الحثیث شرح اختصار علوم الحدیث‘احمد محمد شاکر‘‘۶۴جمعیۃ التراث
االسالمی‘کویت‘۱۴۱۴ھ=۱۹۹۴ء۔
82لسان المیزان‘۶:۴۷۱ت۶۳۲۹:؛میزان االعتدال ‘۳:۴۴۶ت۳۰۷۱:۔
83میزان االعتدال ‘۱:۲۰۰ت۷۹۵:۔
84الفوائد المجموعہ ‘۱:۴۱حدیث۸۵:؛الموضوعات ۲:۱۳۸؛الآللی المصنوعہ۲:۵۵۔
85سلسلہ احادیث ضعیفہ ‘۷:۳۸۲حدیث۳۳۷۴:۔
66