You are on page 1of 96

‫ایک شیعہ عالم کے ساتھ عقیدہ تحریف پر ایک طویل بحث پیش •‬

‫خدمت ھے ‪،‬جس کا پس منظر یہ ہےکہ خیر طلب نامی شیعہ نے‬


‫ایک پوسٹ پر اپنے تا ثرات کا اظہار کیا ‪،‬جس پر میں نے جواب‬
‫لکھا ‪،‬بس اس سے ایک بحث شروع ہوی ‪،‬پوری بحث خالص علمی‬
‫پیراے میں ھے ‪،‬یقینا ً اس میں قاریین کے لیے خاصا علمی مواد ھو‬
‫گا۔ہللا تعالی ہمیں حق کا راستہ دکھا دے ‪،‬اور صحابہ و اہل بیت کے‬
‫مسلک کا پیرو کار بنا دے۔امین‬

‫خیر طلب ایک اچھی کوشش ہے برادر۔ لیکن ہمیں عموما اہلسنت •‬
‫علماء سے یہ شکایت رہی ہے چاہے اس میں شاہ ولی ہللا ہو‪ ،‬شیخ‬
‫احمد سرہندی ہوں یا دخیر طلب ایک اچھی کوشش ہے برادر۔ لیکن‬
‫ہمیں عموما اہلسنت علماء سے یہ شکایت یگر علماء اہلسنت‪ ،‬انہوں‬
‫نے تشیع کے موقف کو سمجھے بغیر‪ ،‬ان کے تراث علمی کی‬
‫تنقیح کئے بغیر ہمیشہ اپنی کتب کو میزان بناکر شیعوں پر فتاوی‬
‫بازی کی ہے۔ جدید محققین کو جب آپ پڑھیں تو اس چیز کا اندازہ‬
‫ہوگا کہ انہوں نے جب غیر جانبدار ہوکر تراث تشیع کا مطالعہ کیا‬
‫تو انہوں نے کافی تہمتوں کا رد کیا۔ جیسے تحریف قران کی بابت‬
‫عالمہ رحمت ہللا ہندی نے عیسائیوں کی رد میں جو کتاب لکھی اس‬
‫میں واضح طور پر تشیع کے علماء کے اقوال نقل کئے جس میں‬
‫عدم تحریف قرآن پر زور تھا۔ اس کا ترجمہ بھی حالیہ مفتی تقی‬
‫عثمانی نے شائع کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمہ افغانی نے علوم‬
‫قرآن پر کتاب لکھی اس میں بھی یہی بات ہے۔ اس حوالے سے‬
‫علماء اہلسنت کے طویل اقوال در رد بہتانات پیش کئے جاسکتے‬
‫ہیں‪ ،‬لیکن کیا عالمہ شاہ ولی ہللا و شیخ احمد سر ہندی کی کتب میں‬
‫کہی آپ کو شیعہ کتب سے احتجاج بھی دکھا ہے؟ البتہ شاہ‬
‫عبدالعزیز دھلوی نے اپنی تائیں کوشش کی‪ ،‬جس پر فی الحال اپنا‬
‫تبصرہ کسی اور دن کے لئے محفوظ رکھتا ہوں۔ البتہ سوال یہ ہے‬
‫کہ انہوں نے اپنے نام سے اس کتاب کو شائع کرنے کے بجائے‬
‫'غالم حلیم' نامی مجہول شخص کا نام کا کیوں انتخاب کیا؟‬

‫انشاء ہللا آپ سے استفادہ جاری رہے گا‪ ،‬سالم علیکم‬

‫خیر طلب صاحب آپ کی بات بالکل درست ھے ‪Samiullah Jan‬‬


‫کہ کسی کی بات کی تنقیح کیے بغیر فتوی صادر نہیں کرنا چاھیے‬
‫لیکن آپ بتایں جب آپ کے اکابر و اسالف سے اتنی صراحت کے‬
‫ساتھ تحریف کا اقرار مروی ھو تو اب اس میں ہم کیا تاویل کریں‬
‫‪ :‬چند اقوال مالحظہ ھو‪۱‬۔‪ )7‬أبو الحسن العاملي‬

‫قال في المقدمة الثانیة لتفسیر مرآة األنوار ومشكاة األسرار ص ‪36‬‬


‫(وھذا التفسیر مقدمه لتفسیر " البرھان " للبحراني ط دار الكتب‬
‫‪.‬العلمیة ‪ -‬قم ‪ -‬ایران‬
‫مالحظة ‪ :‬قامت دار الھادي ‪ -‬بیروت ‪ -‬في طباعة تفسیر البرھان •‬

‫اعلم أن الحق الذي ال محیص عنه بحسب األخبار المتواترة اآلتیة "‬
‫وغیرھا ‪ ،‬أن ھذا القرآن الذي في أیدینا قد وقع فیه بعد رسول صلى ہللا‬
‫علیه وسلم شيء من التغییرات ‪ ،‬وأسقط الذین جمعوہ بعدہ كثیرا من‬
‫الكلمات واآلیات ‪ ،‬وأن القرآن المحفوظ عما ذكر الموافق لما أنزله ہللا‬
‫تعالى ‪ ،‬ما جمعه علي علیه السالم وحفظه الى أن وصل الى ابنه‬
‫الحسن علیه السالم ‪ ،‬وھكذا إلى أن وصل إلى القائم علیه السالم ‪ ،‬وھو‬
‫الیوم عندہ صلوات ہللا علیه‪ .‬ولھذا كما ورد صریحا ً في حدیث سنذكرہ‬
‫لما أن كان ہللا عز وجل قد سبق في علمه الكامل صدور تلك األعمال‬
‫الشنیعة من المفسدي ‪۲‬۔ الفیض الکاشانیوأما اعتقاد مشایخنا رضي ہللا‬
‫عنھم في ذلك فالظاھر من ثقة اإلسالم محمد بن یعقوب الكلیني طاب‬
‫ثراہ أنه كان یعتقد التحریف والنقصان في القرآن ‪ ،‬ألنه كان روى‬
‫روایات في ھذا المعنى في كتابه الكافي ‪ ،‬ولم یتعرض لقدح فیھا ‪ ،‬مع‬
‫أنه ذكر في أول الكتاب أنه كان یثق بما رواہ فیه‪ ،‬وكذلك أستاذہ علي‬
‫بن إبراھیم القمي ـ رضي ہللا عنه ـ فإن تفسیرہ مملوء منه ‪ ،‬وله غلو‬
‫فیه ‪ ،‬وكذلك الشیخ أحمد بن أبي طالب الطبرسي رضي ہللا عنه فإنه‬
‫أیضا نسج على منوالھما في كتاب اإلحتجاج ‪ ،۳‬یوسف البحرانی‪)0‬‬
‫‪ :‬العالمة المحدث الشھیر یوسف البحراني‬
‫‪ :‬بعد أن ذكر األخبار الدالة على تحریف القرآن في نظرہ قال‬

‫الیخفى ما في ھذہ األخبار من الدالله الصریحه والمقاله الفصیحة "‬


‫على ما أخترناہ ووضوح ما قلناہ ولو تطرق الطعن إلى ھذہ‬
‫األخبار(أي األخبار التي تطعن بالقرآن الكریم) على كثرتھا وانتشارھا‬
‫ألمكن الطعن إلى أخبار الشریعه (أي شریعة مذھب الشیعة) كلھا كما‬
‫الیخفى إذ االصول واحدة وكذا الطرق والرواة والمشایخ والنقله‬
‫ولعمري ان القول بعدم التغییر والتبدیل ال یخرج من حسن الظن بأئمة‬
‫الجور( یقصد الصحابة رضوان ہللا علیھم) وأنھم لم یخونوا في األمانة‬
‫الكبرى(یقصد القرآن الكریم) مع ظھور خیانتھم في األمانة‬
‫األخرى(یقصد امامه على رضي ہللا عنه ) التي ھي أشد ضررا على‬
‫الدین " ‪ -‬الدرر النجفیه للعالمه المحدث یوسف البحراني مؤسسة آل‬
‫البیت الحیاء التراث ص ‪298۳‬۔ الطبرسیویزعم الطبرسي أن ہللا‬
‫تعالى عندما ذكر قصص الجرائم في القرآن صرح بأسماء مرتكبیھا ‪،‬‬
‫لكن الصحابة حذفوا ھذہ األسماء ‪ ،‬فبقیت القصص مكناة‪ .‬یقول ‪ (( :‬إن‬
‫الكنایة عن أسماء أصحاب الجرائر العظیمة من المنافقین في القرآن ‪،‬‬
‫لیست من فعله تعالى ‪ ،‬وإنھا من فعل المغیرین والمبدلین الذین جعلوا‬
‫القرآن عضین ‪ ،‬واعتاضوا الدنیا من الدین )) المصدر السابق ‪.249/1‬‬
‫یہ صرف چند نمونے ہیں اب آپ انصاف سے بتایں کہ ان صریح‬
‫اقوال کی کیا توجیہ کی جاے‪،‬آپ کے مسلک والوں نے تو نوری‬
‫الطبرسی کو بھی بڑے اعزاز کے ساتھ نجف اشرف میں دفن کیا‬
‫اور اسے خاتم المحدثین کا لقب دیاحالنکہ وہ واضح صراحت کے‬
‫ساتھ تحریف کے قایل تھے اور اس کے اثبات پر ضخیم کتاب‬
‫لکھی۔‬

‫خیر طلب ‪:‬امید ہے آپ بخیر و عافیت سے ہوں گے۔ برادر محترم‬


‫اگر واقعی بحث و مناظرہ کرنا ہو تو ہم حاضر ہیں البتہ فی الحال ان‬
‫اعتراضات کے جوابات دینے سے پہلے ایک بات کی توضیح‬
‫کرلوں‬

‫اول‪ :‬کیا قرآن میں نقص یا زیادتی کا قائل جو اپنی تحقیق کے بعد‬
‫ہوا ہو‪ ،،‬اس پر کفر کا فتوی لگانا چاہئے؟ کیا اہلسنت علماء کا اس‬
‫پر تکفیر کرنے کا 'اجماع' ہے۔؟ شیخ ابن تیمیہ الحرانی کو ذھن میں‬
‫رکھ کر جواب دیجئے گا‬

‫دوم‪ :‬کیا ایک دو اشخاص کی آراء پورے مذھب کی متفقہ رائے‬


‫تصور کی جاتی ہے‪ ،‬شیخ امداد ہللا مہاجر مکی کو ذھن میں رکھ‬
‫کر جواب دیجئے گا‬

‫سوم‪ :‬ان علماء اہلسنت محققین کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے‬
‫جنہوں نے تشیع پر سے تحریف کے اتہام کو مردود قرار دیا۔‬
‫عالمہ رحمت ہللا و افغانی کو ذھن میں رکھ کر جواب دیجئے گا‬

‫چہارم‪ :‬ان شیعان حیدر کرار کے بارے میں آپ کا کیا فیصلہ ہے‬
‫جو امت کے ساتھ عدم تحریف قرآن کے عقیدہ کو برحق سمجھتے‬
‫ہیں۔ ان کی مساجد‪ ،‬الئبریری‪،‬گھر‪ ،‬اسکول میں وہی قرآن محترم و‬
‫مقبول ہے جو بین الدفقین رائج ہے‬
‫پنجم‪ :‬ان اکابرین و سلف کے بارے میں کیا کہنا ہے جو معوذتین کو‬
‫محذوف مانتے یا سورہ حفد و سورہ خلع یا آیت رجم کو قرآن کا‬
‫حصہ مانتے؟ جو قرآن میں بعض الفاظ کو کاتب کی غلطی قرار‬
‫‪-‬دیتے‬

‫خیر طلب ‪:‬محترم انشاء ہللا ان سواالت کے جوابات کے تناظر میں‬


‫ہم جلد آپ کی پیش کردہ تنقیحات کی طرف آئیں گے۔ محترم چونکہ‬
‫مقصد مناظرے کا یا بحث کا مقصد صواب و حق کی نشاندہی ہوتا‬
‫ہے۔ اس لئے روایتی مناظرہ بازی سے باالتر ہوکر ہمیں مستفید‬
‫کیجئے گا۔‬
‫ترم آپ کی مہذب سنجیدہ گفتگو سے میں بہت متاثر ھوا ‪،‬اور یقینا ً‬
‫ایسے مسایل کا سنجیدہ انداز میں ھی حل تالش کرنا چاھیے کیونکہ‬
‫مقصد شیعہ یا سنی ھونا نہیں ھے بلکہ ایک سچا مسلمان بننا ھے‬
‫جو عقاید و اعمال میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کا متبع ھو اب میں‬
‫آپ کے امور خمسہ پر تبصر ہ کرنا چاھوں گا۔ امر اول ۔قرآن پاک‬
‫ہللا کا اخری نازل کردہ کتاب ھے اور سب کو پتا ھے کہ اس کتاب‬
‫کے بعد نہ کوی وحی آیگی اور نہ کوی کتاب ‪،‬یہی اب قیامت تک‬
‫انسانیت کے لیے مشعل راہ ھے ۔اب جو بندہ اس میں کمی بیشی کا‬
‫قایل ھوا تو آپ بتاے کہ وہ اس کے ضمن میں کتنی باتوں کا قایل‬
‫ھوا ‪۱‬۔ہللا کا آخری پیغام چونکہ مکمل محفوظ نہیں ھے اس لیے اس‬
‫کے ذریعے انسانیت کے مکمل فالح کا دعوی بے کار ھے کیوں‬
‫کہ ھو سکتا ھے کہ اہم ترین چیزیں غایب ھو گی ھوں ‪۲‬۔ہللا کو‬
‫جب پتا تھا کہ یہ کتاب محفوظ نہیں رہ سکے گی تو پھر نبوت کا‬
‫دروازہ کیوں بند کر دیا ؟‪۳‬۔ہللا نے انا لہ لحفظون میں اس کی‬
‫حفاظت کا وعدہ کیا لیکن یہ تو محفوظ نہیں رہ سکا تو اب جو رب‬
‫اپنا وعدہ پورا نہیں کر سکا اسے رب ماننے کی حیثیت کیا ھو‬
‫گی؟‪۴‬۔آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو سب سے آخر میں مبعوث کیا گیا‬
‫تاکہ آخری دین کو انسانیت تک سب سے احسن انداز میں پہنچاے‬
‫لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم تییس برس میں کوی ایسا آدمی تیار‬
‫نہیں کر سکے جو کم از کم آپ کے دین کی بنیادی کتاب ہی کی‬
‫حفاظت کر سکے تو پھر آپ کی تربیت و تبلیغ و رسالت کی‬
‫افضلیت و کاملیت کا کیا جواز رہ سکے گا ‪۵‬۔ جب اس دین کے‬
‫بنیادی مصدر کی حفاظت نہیں ھو سکی اور اس کے بانی کے‬
‫اٹھتے ہی اس میں تبدیلیاں ھو گی تو اب تیرہ سو برس میں اس میں‬
‫کتنی تبدیلیاں ھوی ھونگی اس کا کیا کوی شمار کر سکتا ھے‬
‫؟محترم یہ اور اس جیسے بے شمار سواالت اٹھ کھڑے ھوتے ہیں‬
‫اگر ایک لمحے کے لیے بھی تبدیلی کا قول اپنایا اور اس دین کی‬
‫جس حیثیت و افضلیت و کاملیت کا ہم دعوی کرتے نہیں تکتے وہ‬
‫خس و خاشاک ھو جای گا ‪،‬اس لیے اس دین کی مجوعی حیثیت کو‬
‫دیکھتے ھوے قایل تحریف اور اسالم کو جمع کرنا کسی طرح سے‬
‫ممکن نہیں ھے کیونکہ اس میں صرف اختصار ایک نص کی نہیں‬
‫ایسے بے شمار نصوص کی تکذیب الزم آتی ھے ‪،‬جن کی طرف‬
‫کچھ اوپر کے ساتھ اشارہ ھو گیا ‪،‬لھذا اہل سنت و الجماعت کا‬
‫بنیادی و اساسی اصول ھے کہ قرآن ہر قسم کی کمی بیشی سے‬
‫پاک ھے اور وہ آدمی کافر ھے اور صریح نصوص کا مکذب ھے‬
‫جو تھریف کا مدعی ھو ‪ ،‬کا وہم ھوتا ھو‪ ،‬یہی وجہ ھے اہل سنت‬
‫کے علماء ہر اسی روایت کی تاویل کرتے ہیں جن سے تحریف‬
‫باقی ابن تیمیہ کی کس عبارت اور فتوی کی طرف اشارہ کرنا‬
‫چاھتے ہیں اگر آپ اسے پیش کردے تو اس وقت ہی اس سے متعلق‬
‫کچھ عرض کیا جا سکتا ھے اس وقت تو شیخ کی کتاب الصارم ا‬
‫لمسلول کا یہ حوالیہ پیش خدمت ھے قال شیخ اإلسالم ابن تیمیة‪:‬‬
‫وكذلك من زعم منھم أن القرآن نقص منه آیات وكتمت أو زعم أن له‬
‫تأویالت باطنة تسقط األعمال المشروعة ونحو ذلك‪ ،‬وھؤالء یس َّمون‬
‫القرامطة والباطنیة‪ ،‬ومنھم التناسخیة‪ ،‬وھؤالء ال خالف في كفرھم‪.‬‬
‫انظر‪ :‬الصارم المسلول‪،.)1110- 1108 /3( .‬باقی امور آیند کسی‬
‫اور مجلس میں ‪،‬شب بخیر‬

‫ٹھیک ھے پھر میں صرف آپ کے کمنٹس کے ‪Samiullah Jan‬‬


‫جواب دینے کا پابند ھوں گا۔اب آپ کے امر دوم سے متعلق‬
‫گزارشات ‪:‬آپ نے لکھا تھا م‪ :‬کیا ایک دو اشخاص کی آراء پورے‬
‫مذھب کی متفقہ رائے تصور کی جاتی ہے‪ ،‬شیخ امداد ہللا مہاجر‬
‫مکی کو ذھن میں رکھ کر جواب دیجئے گا؎محترم یقینا ایک دو‬
‫افراد کی آراء پورے مذہب کی متفقہ راے نہیں سمجھی جاتی ‪،‬لیکن‬
‫اوالکیا تحریف کے مدعی مذہب شیعہ میں سے صرف ایک دو‬
‫افراد ہیں ‪،‬کیا آپ اس بات کو ثابت کر سکتے ہیں کہ تحریف کے‬
‫مدعی صرف چند افراد ہیں ؟صرف نوری نے دو درجن کے افراد‬
‫ذکر کیے ہیں اور وہ سارے وہ افراد ہیں جن کی مدح سے کتب‬
‫رجال بھری پڑی ہیں؟؟ثانیا دستور یہ ہے کہ جب مذہب میں سے‬
‫کچھ لوگ عمومی مسلک کے بنیادی اصولوں سے ھٹ کر راے‬
‫اختیار کریں تو مذہب کے علماء اس سے براءت ظاہر کرتے ہیں‬
‫اس کے بارے میں گمراہی یا کفر کے فتاوی جاری کرتے ہیں ‪،‬آپ‬
‫کو علم ہو گا کہ جب سرسید احمد خان نے قرآن کی صرف معنوی‬
‫تحریف کا ارتکاب کیا تو علماء نے اپنے فتوں میں اس کا کیا حشر‬
‫کیا؟لیکن آپ پوری تاریخ شیعہ میں قایلین تحریف کے بارے میں‬
‫اہل تشیع کی جانب سے کفر یا خطرناک گمراہی کا کوی فتوی دکھا‬
‫سکتے ہیں ‪،‬کیا کبھی کیسی شیعہ عالم نے ان افراد سے براءت کیا‬
‫اعالن کیا ھے ؟آپ کے مسلک والوں کا تو حال یہ ہے کہ نوری‬
‫نے فصل الخطاب میں کتنے زور سے تحریف کی صداء بلند کی‬
‫اور وہ تاریخ اسالم میں وہ واحد شخصیت ہے جس نے تحریف‬
‫قرآن کا صرف عقیدہ اختیار نہیں کیا بلکہ اس کے اثبات پر ایک‬
‫ضخیم کتاب لکھی (اگرچہ شیعہ تاریخ میں مزید کتب بھی لکھی گی‬
‫لیکن بعض ہل تشیع کے انکار کی وجہ سے صرف اس کا ذکر‬
‫کیا)لیکن اہل تشیع نے اسے کافر تو کجا گمراہ بھی نہیں کہا بلکہ‬
‫اس کے بارے میں عباس القمی نے الکنی و االلقاب میں ‪،‬آغا بزرگ‬
‫نے اعالم الشیعہ میں جو اوصاف ذکر کیے تو سر شرم سے جھک‬
‫جاتا ھے دیکھیں (الشیخ األجل ثقة اإلسالم والمسلمین‪ ،‬مروج علوم‬
‫األنبیاء والمرسلین واألئمة الطاھرین علیھم السالم‪ ،‬الثقة الجلیل‪ ،‬العالم‬
‫الكامل‪ ،‬النبیل المتبحر الخبیر‪ ،‬المحدث الناقد البصیر‪ ،‬المدقق‪ ،‬المنقب‪،‬‬
‫ناشر اآلثار‪ ،‬وجامع شمل األخبار‪ ،‬صاحب التصانیف الكثیرة‬
‫والمؤلفات الشھیرة والعلوم الغزیرة‪ ،‬الباھر بالروایة والرافع لخمیس‬
‫المكارم أعظم رایة‪ ،‬وھو أشھر من أن یذكر‪ ،‬أما علمه فأحسن فنه‬
‫الحدیث‪ ،‬وعلم الرجال‪ ،‬واإلحاطة باألقوال وشدة تبحرہ في العلوم‬
‫واألخبار والسنن واآلثار) بلکہ مردود کے مرنے کے بعد اسے بڑے‬
‫اعزاز سے نجف اشرف میں دفن کیا جسے اشرف البقاع کیا گی۔ثالثا‬
‫جن افراد نے تحریف کا دعوی کیا انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ‬
‫صرف میری ذاتی اور انفرادی راے ہے بلکہ انہوں نے اسے‬
‫پورے مذہب شیعہ کی طرف منسوب کیا یہ دیکھیں آپ کے دو بڑے‬
‫محقق کیا کھتے ہیں ‪۲‬۔گیارہویں صدی کے معروف شیعہ محقق و‬
‫مفسر ابو جعفر محمد بن الحسن الحر العاملی جنہیں شیعہ علماء‬
‫افضل المتبحرین و شیخ المحدثین (‪)۳‬کے لقب سے یاد کرتے‬
‫ہیں‪،‬اپنی تفسیر ’’مراةاالنوارو مشکاة االسرار‘ کے مقدمے میں‬
‫تحریف قرآن کے مسئلے پر مفصل بحث کرنے کے بعد لکھتے ہیں‬
‫‪:‬‬
‫وعندی فی وضوح صحۃ ہذالقول بعد تتبع االخباروتفحص‬
‫االثاربحیث یمکن الحکم بکونہ من ضروریات مذہب التشیع و انہ من‬
‫اکبر مفاسد غصب الخالفۃ(‪)۴‬ص ‪۴۹‬‬
‫ترجمہ‪:‬میرے نزدیک آثار و روایات کے تتبع و جستجو کے بعد اس‬
‫قول (تحریف قرآن )کی وضاحت وصحت اس درجے میں ہے کہ یہ‬
‫شیعہ مذہب کی ضروریات میں شمار ہوتا ہے اور خالفت کو غصب‬
‫کرنے کے مفاسد میں سے یہ سب سے بڑا مفسدہ ہے (کہ قرآن پاک‬
‫میں تحریف ہوگئی)‬
‫‪۳‬۔بارہویں صدی کے مشہور شیعہ عالم یوسف البحرانی اپنی‬
‫معروف و ضخیم کتاب ب جملۃ من مشائخنا المتقدمین‬
‫والمتاخرین(‪۱۰۳)۵‬‬
‫۔محترم پہلے ان دو ا’’حدائق الناظرہ فی احکام العترة الطاہرة‘‘ میں‬
‫‪:‬لکھتے ہیں‬
‫ثم اقول مما یدفعوہ ایضا ً استفاضۃ االخباربالتغییر و التبدیل فی جملۃ‬
‫من االیات من کلمۃباخری زیادةعلی االخبار المتکاثرہ بقوع النقص‬
‫فی القرآن و الحذف منہ کما ھو مذہ مور پر جو گزارشات میں نے‬
‫پیشکیں آپ اگر اب ان پر تبصرہ کریں تو پھر اگے امر کی طرف‬
‫بڑھیں گے‬

‫امر سوم آپ نے لکھا ھے کہ جن علماء اہل سنت نے شیعہ سے‬


‫عقیدہ تحریف کے اتھام کو دور کیا ان کے بارے میں آپ کی کیا‬
‫راے ہے ‪،‬تو عرض یہ ھے کہ دنیا کااصول ھے کہ ہر میدان کے‬
‫شاہسوار الگ الگ ھوتے ہیں ‪،‬تو دراصل اس میں یہ دیکھنا چاھیے‬
‫کہ جو علماء اس کے منکر ہیں وہ کس میدان کے فرد ہیں ؟کیا‬
‫تردید شیعییت ان کا مشن تھا یا وہ دراصل دوسرے میدوانوں کے‬
‫آدمی تھے؟تو سامنے یہ بات آتی ھے کہ یہ عمو ما ً ان علماء کا قول‬
‫ہے جن کا اصل موضوع شیعیت نہیں تھا ‪،‬چنانچہ رحمت ہللا‬
‫کیرانوی صاحب عسایت کی تردید کے آدمی تھے ‪،‬جب کہ شمس‬
‫الحق صاحب کا بھی اصلی موضوع تردید شیعیت نہیں تھا یہی وجہ‬
‫ھے کہ جب موالنا تونسوی صاحب نے افغانی صاحب کو اس‬
‫عقیدے کی تفصیالت سے اگاہ کیا تو افغانی صاحب نے اس رجوع‬
‫کیا (بحوالہ نقوش زندگی سوانح حضرت تونسوی)اس لییے اس‬
‫حوالے سے ان علماء کی بات معتبر ھوگی جن کا موضوع شیعیت‬
‫تھا ‪،‬جسیے حضرت لکھنوی ‪،‬حضرت قاضی مظہر حسین‬
‫وغیرہ‪،‬لھذا ہم ان علماء کے انکار کو قلت تتبع کتب شیعیت پر‬
‫محمول کرتے ہیں ‪،‬اور لکل فن رجال اس معاملے میں ان افراد کی‬
‫تحقیق پر اعتماد کرتے ہیں ‪،‬جنہوں نے پوری زندگی کتب شیعہ کی‬
‫ورق گردانی میں گزاری‬

‫امر چھارم ‪،‬آپ نے لکھا تھا؎ ‪Samiullah Jan‬‬


‫چہارم‪ :‬ان شیعان حیدر کرار کے بارے میں آپ کا کیا فیصلہ ہے‬
‫جو امت کے ساتھ عدم تحریف قرآن کے عقیدہ کو برحق سمجھتے‬
‫ہیں۔ ان کی مساجد‪ ،‬الئبریری‪،‬گھر‪ ،‬اسکول میں وہی قرآن محترم و‬
‫مقبول ہے جو بین الدفقین رائج ہے۔ ؎ وہ شیعہ حضرات جو عدم‬
‫تحریف کے مدعی ہیں اور یہ دعوی کرتے ہیں کہ پم قرآن پاک میں‬
‫کسی قسم کی تحریف کے قایل نہیں ہیں‪،‬وہ اس بارے میں چند‬
‫وضاحتیں کریں‪:‬اوال عدم تحریف کا عقیدہ شیعہ مذہب کی‬
‫ضروریات مسلک میں سے ہے ‪،‬اور کیاایک قطعی و ضروری‬
‫عقیدہ ہے؟ثانیاًجو لوگ تحریف کے قایل ہیں ‪،‬تو ان کا حکم کیا ہے‬
‫‪،‬کافر ہیں یا نہیں؟ثالثا ًیہ بات متفقہ ہے کہ اس وقت جو قرآن پاک‬
‫امت میں رایج ہے ‪،‬اس کا اولین نقش حضرت ابوبکر کاجمع کردہ‬
‫ہے اور ثانی اور آخری نقش حضرت عثمان کا جمع کردہ ہے ‪،‬تو‬
‫ان جامعین قرآن کا کیا حکم ہے ‪،‬آ پ کے مذہب کے مطابق تو وہ‬
‫کا کافر ہیں‪،‬چنانچہ مجلسی لکھتے ہیں ‪ ::‬االخبار الدالة‬
‫على كفر أبي بكر وعمر وأضرابھما وثواب لعنھم والبراءة منھم‪ ،‬وما‬
‫یتضمن بدعھم أكثر‬
‫من أن یذكر في ھذا المجلد أو في مجلدات شتى‪(،‬بحار)توکیا یہ ممکن‬
‫ہیں کہ یہ حضرات جب کافر تھے اور انہوں نے امامت سے متعلق‬
‫نصوص بھی چھپاے تو انہوں نے قرآن پاک میں ایک حرف کی‬
‫کمی بیشی کییے بغیر مکمل جمع کیا؟نیز یہ بات عقل سے بھی بعید‬
‫ہے کہ ایک آدمی ہر اعتبار سے آپ صلی اللی و سلم کے دین کا‬
‫دشمن ہو لیکن اس دین کے بنیادی مصدر کی حفاظت کا نہ صرف‬
‫اھتمام کرے ‪،‬بلکہ اسے بال کسی تبدیلی کے جمع بھی کرے ؟رابعا ً‬
‫جن لوگوں نے یہ عقیدہ پورے مذہب تشیع کی طرف منسوب کیا ‪،‬ان‬
‫کے اس قول کی حقیقت کیا ھے ؟وہ مدعی تھے کہ قرآن پاک میں‬
‫کمی بیشی شیعہ مذہب کا عقیدہ ہے اور آپ کہتے ہیں کہ عدم‬
‫تحریف شیعہ مذہب کا عقیدہ ہے تو اس عظیم تعارض و تناقض کا‬
‫حل پیش کردیں؟خامسا ً قرآن پاک پڑھنے کے باوجود آپ کے‬
‫مسلک میں قرآن پاک کے ظواہر کی کوی حیثیت نہیں ھے چنانچہ‬
‫آپ کے اصول کی کتب میں لکھا ھے‪ :‬ومن المعلوم ضرورة من‬
‫مذھبنا تقدیم نص االمام‪ ،‬علیه السالم‪ ،‬على ظاھر القرآن‪ ،‬كما أن‬
‫المعلوم ضرورة من مذھبھم العكس‪.‬تو قرآن اپک کی عدم تحریف کا‬
‫عقیدہ اختیار کرنے کے بوجود تم نے اسے وہ حیثیت نہیں دی اور‬
‫اس پر قول امام کو حاکم بنا دیا تو ماننے کا کیا فایدہ؟‬

‫امر پنجم آپ نے لکھا تھا؎ ‪Samiullah Jan‬‬


‫پنجم‪ :‬ان اکابرین و سلف کے بارے میں کیا کہنا ہے جو معوذتین کو‬
‫محذوف مانتے یا سورہ حفد و سورہ خلع یا آیت ‪،‬محترم رجم کو‬
‫قرآن کا حصہ مانتے؟ جو قرآن میں بعض الفاظ کو کاتب کی غلطی‬
‫قرار دیتے‬
‫میں اس امر پر خود گفتگو کرنے واال تھا یہاں دو باتیں الگ الگ‬
‫اہیں انہیں خلط نہیں کرنا چاھیے‪۱:‬۔ایسی روایات جن کے ظاہری‬
‫مفہوم سے یہ لگتا ہے کہ شاید قرآن پاک میں کچھ رد وبدل ھوی‬
‫ہے یا کچھ حصہ اختالفی ہے ۔‪۲‬۔ان روایاتکو صحیح و صریح‬
‫جانتے ھوے یہ موقف اپنانا کہ قرآن میں تحریف ھوی ہے اور‬
‫تحریف کا قول اپنانا۔تو اس سلسلے میں چند باتیں پیش خدمت ہیں‬
‫‪۱:‬۔جب ہم اہل تشیع کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ تحریف کے‬
‫قایل ہیں تو ہمارا مقصد صرف یہ نہیں ہوتا کہ ان کی کتب میں‬
‫روایات تحریف ہیں ‪،‬بلکہ مقصد یہ ھوتا ہے کہ اہل تشیع کے ایک‬
‫بڑے اور معتبر طبقے نے تحریف کا قول اپنایا اور اس پر ان کی‬
‫صریح عبارات ہیں ‪،‬اس لیے اگر اہل تشیع ہم پر تحریف کا الزام‬
‫لگاتے ہیں تو انہیں بھی اہل سنت کے ایسے معتبر علماء دکھانے‬
‫ھونگے جنہوں نے روایات موھمہ تحریف کو صریح سمجھ کر‬
‫تحریف کا قول اپنایا ‪،‬لیکن افسوس ہے اس سلسلے میں جتنی اہل‬
‫تشیع کی طرف سے کتب لکھی گی ان میں ایسی روایات کا ایک‬
‫انبار ہے ‪،‬جن کو وہ روایات تحریف سمجھتے ہیں (حالنکہ ان‬
‫روایات سے آج تک کسی معتبر اہل سنت عالم نے تحریف اخز نہیں‬
‫کی البتہ مستشرقین نے تحریف اخز کی تھی اور اب شیعہ‬
‫مستشرقین کی تحقیقات کی اتباع میں تحریف اخز کر رھے ہیں‬
‫)‪،‬جسیے آپ نے بھی روایات کا ذکر کیا ‪،‬لیکن کسی اہل سنت سے‬
‫تحریف کا قول نہیں ذکرنہیں کر سکے ‪۲،‬۔ہر مذہب کے اپنے‬
‫اصول ھوتے ہیں (یہ الگ بات ہے کہ کوی ان اصولوں کو صحیح‬
‫نہیں سمجھتا)ان اصولوں کی روشنی میں ان کی کتب کو سمجھنا‬
‫چاھییے ‪،‬جو بھی روایات اس سلسلے میں ہماری کتب میں نقل ہوی‬
‫ہیں ‪،‬ان سب کو اہل سنت علماء نے اپنے محمل پر محمول کیا ‪،‬مثال‬
‫نسخ ‪،‬اختالف قراءت ‪،‬رسم مصحف ‪،‬و کزب روات ‪،‬تو اہل سنت‬
‫کے ان علماء کی تاویالت و جوابات سے صرف نظر کرتے ہوے‬
‫یہ راگ اپنا نا کہ اہل سنت تحریف کے قایل ہیں ‪،‬تحقیق کے منافی‬
‫بات ہے ‪۳،‬۔اگر آپ یہ کہیں کہ ہم نے بھی روایات تحریف کی‬
‫تاویالت کی ہیں ‪،‬تو عرض یہ کہ چند ایک نےتاویالت کی ھونگی‬
‫لیکن ہر کسی نے نہیں کی ‪،‬جیسے الکلینی نے ایک باب باندھا ھے‬
‫العنوان ‪ :‬باب انه لم یجمع القرآن كله اال االئمة علیھم السالم وانھم‬
‫یعلمون علمه كله اب آ پ اس کی تشریح اور اس کا مقصد خود‬
‫الکافی کے شارح مجلسی کی زبانی دیکھیں و ذھب الكلیني و الشیخ‬
‫المفید قدس ہللا روحھما و جماعة إلى أن جمیع القرآن عند األئمة‬
‫علیھم السالم‪ ،‬و ما في المصاحف بعضه‪ ،‬و جمع أمیر المؤمنین‬
‫صلوات ہللا علیه كما أنزل بعد الرسول صلى ہللا علیه و آله و سلم و‬
‫أخرج إلى الصحابة المنافقین فلم یقبلوا منه‪،‬آگے شیخ مفید کی عبارت‬
‫نقل کرتے ہیں قال شیخنا السدید المفید روح ہللا روحه في جواب‬
‫المسائل السرویة أن الذي بین الدفتین من القرآن جمیعه كالم ہللا و‬
‫تنزیله‪ ،‬و لیس فیه شي ء من كالم البشر و ھو جمھور المنزل‪ ،‬و‬
‫الباقي مما أنزله ہللا تعالى قرآنا عند المستحفظ للشریعة المستودع‬
‫لألحكام‪ ،‬لم یضع منه شي ء اب اپ سے سوال ھے کہ جن روایات‬
‫کو آپ نے نقل کیا کیا آپ کسی اہل سنت کی زبانی تحریف کی ایسی‬
‫تصریح دکھا سکتے ہیں ؟‬

‫خیر طلب ‪:‬ام علیکم تمام برادران و خواہران اسالم کو۔ امید ہیں آپ‬
‫تمام بخیر و عافیت سے ہوں گے‪ ،‬تحیاتی لالخ العزیز سمیع ہللا جان۔‬
‫انشاء ہللا ہم کوشش کریں گے کہ اس شائستگی سے بحث کریں کہ‬
‫پڑھنے والے اور دونوں متخاصمین کو پڑھنے میں بھی لطف آئے۔‬
‫آپ تمام سے دعاوں کیگذارش ہیں کہ خدا جو صراط مستقیم پر نہیں‬
‫اسے کامال ہدایت کرے اور جو اس صراط پر ہے اس کو ثابت قدم‬
‫رکھے‪ ،‬آمین یا رب العالمین۔‬

‫اب ہم فاضل محترم کے جملہ اشکاالت و تنقیحات کو نقل کرتے ہیں‬


‫اور اس پر اپنا تبصرہ نقل کرتے ہیں۔ انشاء ہللا‬
‫عزیزی چونکہ آپ عربی کو جانتے ہیں‪ ،‬اس لئے آپ سے گذارش‬
‫کروں گا کہ شیعہ مکتب کا مسلک کامل سمجھنے کے لئے ایک دو‬
‫کتب تو کافی نہ ہوں گی لیکن پھر بھی ذوق طبعیت کے لئے بعض‬
‫اہم کتب کی طرف متوجہ کروں گا جو فائدے سے خالی نہیں۔‬
‫چنانچہ درج ذیل کتب کا اگر مطالعہ کرسکیں تو ضرور کریں‬

‫إعالم الخلف بمن قال بتحریف القرآن من أعالم السلف‬


‫‪http://shiaweb.org/books/tahrif/index.html‬‬

‫‪ -‬صیانة القرآن من التحریف‬


‫‪http://www.alhaydari.com/jwad/jwad_kotb/seanah_q‬‬
‫‪uran.pdf‬‬

‫عدم تحریف القرآن‬


‫‪http://shiaweb.org/books/adam_tahrif/index.html‬‬

‫اس کے عالوہ اردو قارئین عالمہ سید علی نقی نقوی جن کی‬
‫تصویر میری پروفائل پر لگی ہوئی ہے‪ ،‬ان کی ایک مختصر اور‬
‫جامع کتاب سے مستفید ہوسکتے ہیں‬
‫‪http://www.ziyaraat.net/books/TahreefeQuranKiHaqe‬‬
‫‪eqat.pdf‬‬

‫ان تمام کتب سے اگر استفادہ نہ کرسکیں تو ہم نے جو تفاسیر لکھی‬


‫ہیں اس کے مقدمہ میں جو ابحاث موجود ہیں اس کا مطالعہ کریں‬
‫بالخصوص متاخر علماء کیں۔ چونکہ ہمارا تعلق برصغیر سے ہے‬
‫اور اردو ہماری زبان ہے اس لئے فقط دو تفاسیر کی طرف اشارہ‬
‫‪:‬کروں گا‬
‫عالمہ حسین بخش جاڑا کی تفسیر انوار النجف فی اسرار المصحف‬
‫جو پندرہ جلدوں پر ہے اس کی پہلی جلد کا لنک یہ رہا‬
‫‪http://www.ziyaraat.net/books/TafseerAnwareNajaf1‬‬
‫‪of15.pdf‬‬

‫عالمہ سید علی نقی نقوی مجتہد فی عصرہ کی تفسیر 'فصل‬


‫الخطاب' ہے اس کا لنک فی الحال میرے پاس نہیں لیکن اس کا‬
‫مقدمہ بہترین ہے۔ یہ کتاب بندہ احقر کے پاس گھر میں موجود ہے‬
‫اس لئے اگر ثقہ سمجھیں تو یقین کرلیں ورنہ انتظار کرلیں کہ یہ‬
‫ویب سائٹ پر آپلوڈ ہوجائے تو پھر استفادے میں آسانی ہو۔‬

‫خیر طلب ‪:‬تمام برادارن و خواہران سے موذبانہ گذارش ہے کہ اگر‬


‫واقعی مقصد احقاق حق و تحقیق حق ہے تو ہمارے نقطہ نظر‬
‫ہمارے منہ و قلم سے سنیں تو بہتر ہے کیونکہ استاد‪/‬مناظر‪/‬عالمہ‬
‫وغیرھم کی غلطیوں کا احساس عموما جب ہوتا ہے جب بندہ‬
‫دوسروں کی بھی سنتا ہے اور پھر عقل و خرد کا استعمال کرکے‬
‫فیصلہ کرتا ہے‬
‫سلف‬
‫إعالم الخَلف بمن قال بتحریف القرآن من أعالم ال ّ‬
‫‪shiaweb.org‬‬
‫فصل األول ‪ :‬الشیعة اإلمامیة وتحریف القرآن ‪ -‬فصل الثاني ‪ :‬أھل‬
‫السنة وتحریف القرآن ‪ -‬الفصل الثالث ‪ :‬ہللا عز وجل صان القرآن‬
‫على ید الشیعة‬

‫خیر طلب ‪:‬اب ہم دوسرے نکتہ کی طرف آتے ہیں اور بالترتیب دو‬
‫ایسے حوالے جات پیش کرتے ہیں جو ضیافت طبع کے لئے کافی‬
‫اہم ہوں گے اور اسی حوالے جات نقل کرنے میں بعض ضمنی‬
‫باتوں کا بھی جواب آجائے گا۔‬
‫محترم میرے پیش نظر 'النقد التحلیلی لکتاب فی االدب الجاھلی' ہے‬
‫جو ہمارےسلفی براداران یعنی وہ حضرات جن کا سلسلہ محمد بن‬
‫عبدالوھاب نجدی سے ملتا ہے اور جن کے عقائد کو عالمہ رشید‬
‫احمد گنگوہی نے فتاوی رشیدیہ میں عمدہ لکھے ہیں‪ ،‬ان کے مکتب‬
‫سے یہ کتاب شائع ہوئی ہے۔ اس کے مصنف 'محمد احمد الغمراوی'‬
‫ہے اور اس کے مقدمہ کو عالمہ مشرق 'امیر شکیب ارسالن' ہے۔‬
‫چنانچہ وہ مقدمہ میں یوں رقم طراز ہوتے ہیں‬

‫وان بعض الغالة من الشیعة ال جمھورھم یزعمون ان القران الكریم‬


‫ایضا حذف منه و اضیف الیه‬

‫یعنی شیعوں میں سے بعض حد سے بڑھ جانے والے افراد نے نہ‬


‫‪-‬کہ جمہور نے قرآن کریم میں نقصان اور زیادتی کا دعوی کیا ہے‬

‫حوالہ‪ :‬النقد التحلیلی لکتاب فی االدب الجاھلی‪ ،‬مقدمہ‪ ،‬ص ال‪ ،‬طبع‬
‫سلفیہ‪ ،‬قاہرہ‪ ۱۳۴۸ ،‬ہجری۔‬
‫‪http://tinypic.com/r/rbwk01/5‬‬
‫‪http://tinypic.com/r/2akmmo6/5‬‬

‫تبصرہ‪ :‬ہم عالمہ شکیب ارسالن کی رائے سے من حیث الکل متفق‬


‫نہیں لیکن استدالل کے لئے نقل کرنے میں کوئی قباحت نہیں کہ‬
‫جمہور کا عقیدہ بالکل مختلف ہے اس عقیدے سے جو پورے مکتب‬
‫‪-‬سے منسوب کیا جاتا ہے‬

‫دوسری شہادت شیخ ازھر کے مشہور استاد شیخ محمد غزالی کی‬
‫‪:‬ہے جو یوں گویا ہوتے ہے‬
‫إن للشیعة قرآنا آخر [‬ ‫سمعت واحدا ً من ھؤالء یقول في مجلس علم‪ّ :‬‬
‫إن العالم‬ ‫یزید وینقص عن قرآننا المعروف فقلت له‪ :‬أین ھذا القرآن ؟ ّ‬
‫اإلسالمي الذي امتدّت رقعته في ثالث قارات ظ ّل منذ بعثة محمد‬
‫(ص) الى یومنا ھذا بعد أن سلخ من عمر الزمن أربعة عشر قرنا ً ال‬
‫یعرف إال مصحفا ً واحدا ً مضبوط البدایة والنھایة‪ ،‬معدود السور‬
‫واآلیات وااللفاظ‪ ،‬فأین ھذا القرآن اآلخر ؟! ولماذا لم ّ‬
‫یطلع اإلنس‬
‫والجن على نسخة منه خالل ھذا الزمن الطویل ؟! لماذا ھذا االفتراء ؟‬
‫ولحساب من تفتعل ھذہ االشاعات وتلقى بین األغرار لیسوء ظنّھم‬
‫ّ‬
‫بكتابھم‪.‬إن المصحف واحد یطبع في القاھرة‬ ‫باخوانھم وقد یسوء ظنّھم‬
‫فیقدسه الشیعة في النجف أو في طھران ویتداولون نسخه بین أیدیھم‬
‫ّ‬
‫ومنزله‬ ‫وفي بیوتھم دون أن یخطر ببالھم شيء البتة‪ ،‬إال توقیر الكتاب‬
‫‪ -‬جل شأنه ‪ -‬ومبلّغه (ص)‪ ،‬فلم الكذب على الناس وعلى الوحي ‪ ...‬؟‬
‫روج أن الشیعة أتباع علي ‪ ،‬وان السنیین‬ ‫ومن ھؤالء األفاكین من ّ‬
‫اتباع محمد ‪ ،‬وأن الشیعة یرون علیا أحق بالرسالة ‪ ،‬أو أنھا أخطأته‬
‫الى غیرہ ! وھذا لغو قبیح وتزویر شائن‬

‫چونکہ برادر محترم آپ عربی سے واقف ہیں اس لئے آپ کے‬


‫گوش گذار کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن قارئین کے فہم کے لئے‬
‫ہم اس کا خالصہ پیش کردیتے ہیں کہ عالمہ محمد غزالی نے ایک‬
‫محفل میں یہ سنا کہ شیعہ قرآن میں زیادتی و نقصان کے قائل ہے‬
‫تو اس کے جواب میں شیخ غزالی گویا ہوئے کہ پھر وہ قرآن کہاں؟‬
‫جب کہ عالم اسالم میں چودہ سو سال سے فقط ایک مضبوط‬
‫مصحف واحد کی طرف مراجعت ہوتی جس کے سورے و آیات‬
‫معیین ہیں‪ ،‬اور اگر وہ دوسرا مصحف موجود بھی ہے تو انسان و‬
‫جن اس سے استفادہ کیوں نہیں کرتے؟ بھال اس کذب و جھوٹ و‬
‫افترا کا کیا مقصد کہ شیعوں کا الگ قرآن ہے؟ یہی وہ قرآن ہے جو‬
‫طہران‪ ،‬نجف قاہرہ ہر جگہ ایک جیسا ہی ملے گا۔ اور ایسی بات‬
‫کرکے لوگ وحی الہی پر کذب منسوب کرنے میں بھی نہیں ڈرتے‬
‫الی االخر کالمہ۔۔۔۔‬

‫حوالہ‪ :‬دفاع عن العقیدة والشریعة ضد مطاعن المستشرقین‪ ،‬ص‬


‫‪ ،۲۱۹-۲۲۰‬طبع دار نھضة مصر‪ ۲۰۰۵ ،‬الطبعة السابعة‬

‫‪http://tinypic.com/r/axmsjs/5‬‬
‫‪http://tinypic.com/r/111tp2a/5‬‬
‫‪http://tinypic.com/r/25qqe8n/5‬‬

‫عزیزی یہ کالم جمیل واقعی بہت ساروں کے لئے مشعل راہ ہے۔‬
‫ہمارے پاس علماء برصغیر کی مزید حوالے جات ہیں لیکن فی‬
‫الحال ان دو پر اکتفاء کرتے ہیں اور اکثریت کے عقیدے تحریف و‬
‫دیگر مزعومات کے ابطال کے لئے یہ کافی ہے۔‬

‫خیر طلب ‪:‬محترم اب ہماری پچھلی پوسٹ سے مربوط ہی ایک‬


‫‪:‬اعتراض جو آپ نے کیا اس کا جواب مالحظہ ہو‬

‫دنیا کااصول ھے کہ ہر میدان کے شاہسوار الگ الگ ھوتے ‪/////‬‬


‫ہیں ‪،‬تو دراصل اس میں یہ دیکھنا چاھیے کہ جو علماء اس کے‬
‫منکر ہیں وہ کس میدان کے فرد ہیں ؟کیا تردید شیعییت ان کا مشن‬
‫‪////‬تھا یا وہ دراصل دوسرے میدوانوں کے آدمی تھے؟‬

‫عزیزی میٹھا میٹھا ہپ اور پیکھا پیکھا تھو والی مثال صادق ہے۔‬
‫محترم انہوں نے سرسری طور پر نہیں لکھا بلکہ اس کے پیچھے‬
‫علمائے امامیہ کی رائے کو نقل کیا ہے‪ ،‬جو تحقیق پر دال ہے۔ ہم‬
‫کوئی حوالہ ہوا میں تیر چالنے کے طریق پر نہیں دیتے بلکہ‬
‫تحقیق و صفحات کے تصفح کے بعد دیتے ہیں‪ ،‬ہماری پیش نظر وہ‬
‫کتب ہیں۔ غالم دستگیر قصوری جن کی تعریف 'مجلس ختم نبوت'‬
‫کے عالمہ ہللا وسایا صاحب نے کی ہے‪ ،‬وہ بھی تشیع سے اس‬
‫عقیدے کی نفی کرتے ہیں۔ عالمہ رحمت ہللا کیانوی بھی اس‬
‫عقیدے کی تشیع سے نفی کرتے ہیں‪ ،‬حوالے جات کی کثرت ہیں‬
‫ہمارے پاس‪ ،‬بس ذوق تحقیق ہونا چاہئے‪ ،‬اس کے عالوہ عالوہ‬
‫عبدالستار تونسوی‪ ،‬عالمہ عبدالشکور لکھنوی‪ ،‬عالمہ قاضی مظہر‬
‫حسین‪ ،‬عالمہ یوسف لدھیانوی کی کتب بندہ احقر نے پڑھیں ہیں۔‬
‫اول ذکر کا مناظرہ باگڑسرگانہ بنظر عمیق بندے احقر کی نظر‬
‫سے گذرا ہے۔ دوم الذکر کے کم سے کم ‪ ۵‬سے اوپر رسالے پڑھے‬
‫ہیں جس میں مطلقا یا جزوی طور پر تحریف پر بات ہوتی جس میں‬
‫اقامتہ الرھان اور عالمہ سید علی حائری کے رد میں رسالہ قابل‬
‫ذکر ہیں‪ ،‬سوم الذکر عالمہ صاحب کے بہت چھوٹے اور ضخیم‬
‫کتب بندہ احقر نے پڑھے ہیں جس میں اتحادی فتنہ‪ ،‬اور سنی مذھب‬
‫حق ہے قابل ذکر ہیں جن میں مبحث تحریف بھی ہے‪ ،‬اور عالمہ‬
‫یوسف لدھیانوی صاحب کی کتاب شیعہ سنی اختالفات اور صراط‬
‫مستقیم جو نئی طباعت کے ساتھ بنوری ٹاون سے بندہ احقر الیا تھا‬
‫'روشن حقائق' کے نام سے غالبا۔ اس کے عالوہ عالمہ منظور‬
‫نعمانی مدیر الفرقان کی 'ایرانی انقالب'‪ ،‬عالمہ عبدالغفور ندیم‪،‬‬
‫عالمہ فالن و فالن۔۔۔۔ طویل لسٹ ہوجائے گی۔ ان تمام رسائل کو‬
‫پڑھا ہے لیکن مع االسف شدید ان میں تعصب بہت ہیں۔ آپ کے‬
‫احترام کی خاطر فی الحال ہم نے ان کے دئے ہوئے مال استدالل پر‬
‫بحث نہیں کرتے لیکن جہاں یہ حضرات ہیں تو وہاں مفتی شفیع‪،‬‬
‫مفتی تقی عثمانی و دیگر علماء اہلسنت نے تشیع پر تکفیر سے پہلو‬
‫تہی کی ہے اگرچہ وہ اس عقیدے تحریف القرآن کو جانتے تھے‪،‬‬
‫تو دو صورت میں سے ایک ہے کہ آیا ان کے نزدیک تحریف قرآن‬
‫کا قائل کافر نہیں جو ممتنع لگتی ہے اور دوسری صورت یہ ہے‬
‫کہ ان کے نزدیک تشیع سے تحریف ثابت نہیں جو ممکن لگتی ہے۔‬
‫خیر ہللا بہتر جانے۔ برادر محترم کسی کو کافر قرار دینا اول یہ‬
‫بڑی جسارت ہے‪ ،‬بندہ احقر آج کل اصول تکفیر پر ایک چترال کے‬
‫دیوبند عالم دین کی کتاب سے استفادہ کررہا ہے انہوں نے اس‬
‫روش کی اتنی نفی کی ہے جس کی کوئی حد نہیں اور اصول تکفیر‬
‫کے اصول و قوانین کے تحت بہت ساری باتوں پر سے پردہ اٹھایا‬
‫ہے۔ یقینا اس کو پڑھ کر احساس ہوا کہ یہ مناظرین و شہسواران‬
‫میدان تو ایک طرف خود افتاء و مفتیان کی حالت قابل رحم ہے‪،‬‬
‫اگرچہ ان میں سے کافیوں نے تشیع کو دائرہ اسالم سے خارج نہیں‬
‫کیا۔‬

‫خیر طلب ‪:‬برادر ویسے تردید مذاھب باطلہ اگر معیار میزان تحقیق‬
‫و افتاء ہے تو اس اصول کے مطابق عالمہ امین صفدر اوکاڑوی‪،‬‬
‫عالمہ الیاس گھمن‪ ،‬عالمہ اسماعیل محمدی‪ ،‬عالمہ عابد‪ ،‬عالمہ‬
‫ابوبکر غازی پوری کے نزدیک غیر مقلد یعنی اہلحدیث چھوٹے‬
‫رافضی ہیں تو اس فتوے کے صغری کبری مال لیجئے اور ان ہر‬
‫بھی فتوی تکفیر لگادیں۔ اسی طرح تردید بریلویت شہسوار عالمہ‬
‫حماد نقشبندی وغیرہ کے نزدیک تو بعض علماء بریلوی قطعی‬
‫طور پر کافر تھے۔ چنانچہ اس فتوے کو بھی مان لیں۔ اب آج کل‬
‫مماتیت کی نفی میں حیاتی علماء اہلسنت بڑھ چڑھ کر ان کو‬
‫معتزلی‪ ،‬منکر حدیث وہللا اعلم کیا کیا فتاوے دے رہے ہیں چنانچہ‬
‫ان شہسواران تردید کے نزدیک بعید نہیں یہ بھی کافر ہو تو باقی‬
‫مسلمان کون بچے گا۔۔۔ فقط و فقط دیوبندی حضرات۔ خیر یہ بڑا کج‬
‫اصول وضع کیا ہے۔‬
‫رادر اب ایک اہم بات کی طرف توجہ کرنے سے پہلے مناسب‬
‫معلوم ہوتا ہے کہ آپ لوگوں کے ہاں شیخ االسالم عالمہ تقی الدین‬
‫ابن تیمیہ الحرانی کا قول آپ کے سامنے پیش کریں۔ جو تحریف‬
‫قرآن کے معتقدین کے بارے میں حد فاصل ہے‪ -‬سردست یہ بتاتے‬
‫چلیں کہ اس تحریف قرآن کی بعض صورتوں کے قائل کو خطاء‬
‫‪-‬سے تعبیر کیا گیا ہے‬

‫‪:‬چنانچہ عالمہ ابن تیمیہ رقم طراز ہے‬

‫إن َّ‬
‫َّللاَ‬ ‫ْت} َویَقول‪َّ :‬‬ ‫ع ِجب َ‬ ‫اضي شریح ی ْن ِكر ِق َرا َءةَ َم ْن قَ َرأَ‪{ :‬بَ ْل َ‬ ‫َو َكانَ ْالقَ ِ‬
‫یم النَّ َخ ِعي فَقَا َل‪ :‬إنَّ َما شریح شَا ِعر ی ْع ِجبه‬ ‫َال َی ْع َجب؛ فَ َبلَ َغ ذَ ِل َك إب َْرا ِھ َ‬
‫ْت} فَ َھذَا قَ ْد أَ ْن َك َر‬ ‫ع ِجب َ‬ ‫َّللا أفقه ِم ْنه فَ َكانَ یَقول‪{ :‬بَ ْل َ‬ ‫عبْد َّ‬ ‫ِع ْلمه‪َ .‬كانَ َ‬
‫علَى أَنَّه‬ ‫ت ْاأل َّمة َ‬ ‫سنَّة َواتَّفَقَ ْ‬ ‫علَ ْی َھا ْال ِكتَاب َوال ُّ‬ ‫صفَةً دَ َّل َ‬ ‫قِ َرا َءة ً ثَابِتَةً َوأَ ْن َك َر ِ‬
‫آن ِمثْ َل‬ ‫وف ْالق ْر ِ‬ ‫ف أ َ ْن َك َر َب ْعضھ ْم حر َ‬ ‫سلَ ِ‬‫إ َما ٌم ِم ْن ْاأل َ ِئ َّم ِة َو َكذَ ِل َك َب ْعض ال َّ‬
‫ي‪ :‬أو لَ ْم‬ ‫ض ِھ ْم قَ ْولَه‪{ :‬أَفَلَ ْم َی ْیأ َ ِس الَّذِینَ آ َمنوا} َوقَا َل‪ :‬إنَّ َما ِھ َ‬ ‫إ ْن َك ِ‬
‫ار َب ْع ِ‬
‫ضى َرب َُّك أَ َّال ت َ ْعبدوا َّإال‬ ‫{وقَ َ‬ ‫ار ْاآلخ َِر قِ َرا َءة َ قَ ْو ِل ِه‪َ :‬‬ ‫یَتَبَی َّْن الَّذِینَ آ َمنوا َوإِ ْن َك ِ‬
‫ف ْالمعَ ّ ِوذَتَی ِْن‬ ‫صى َربُّك‪َ .‬وبَ ْعضھ ْم َكانَ َحذَ َ‬ ‫ي‪َ :‬و َو َّ‬ ‫إیَّاہ} َوقَا َل‪ :‬إنَّ َما ِھ َ‬
‫اإل ْج َماعِ َوالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِر‬ ‫طأ ٌ َم ْعلو ٌم ِب ْ ِ‬ ‫ورة َ ْالقنوتِ‪َ .‬و َھذَا َخ َ‬ ‫َوآخَر یَ ْكتب س َ‬
‫َو َم َع َھذَا فَلَ َّما لَ ْم یَك ْن قَ ْد تَ َواتَ َر النَّ ْقل ِع ْندَھ ْم ِبذَ ِل َك لَ ْم ی َكفَّروا َو ِإ ْن َكانَ‬
‫علَ ْی ِه ْالح َّجة ِبالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِر‬‫ت َ‬ ‫‪.‬یَ ْكفر ِبذَ ِل َك َم ْن قَا َم ْ‬

‫ْت کی قرات کا انکار‬ ‫قاضی شریح قرآن مجید کی اس آیت بَ ْل َ‬


‫ع ِجب َ‬
‫کرتے اور کہتے کہ بتحقیق خدا کبھی تعجب نہیں کرتا‪ ،‬جب یہ بات‬
‫عالمہ ابراھیم النخعی کو پہنچی تو انہوں نے کہا کہ شریح ایک‬
‫شاعر اور اس کے علم نے اس کو معجب کردیا ہے‪ ،‬درحاآلنکہ‬
‫عبدہللا ان سے زیادہ علم و فہم والے ہے جو بل عجبت کی قرات کیا‬
‫کرتے تھے۔ پس اس واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ جو ثابت شدہ‬
‫قرات تھی اور جو صفت قرآن اور سنت سے ماثور تھی اس کا‬
‫انکار شریح نے کیا‪ ،‬حاالنکہ امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ‬
‫آئمہ میں سے ایک امام تھے‪ -‬اسی طرح بعض سلف نے بعض‬
‫‪:‬حروف قرآنی کا انکار کیا۔ جیسا کہ‬

‫۔ بعض سلف نے قرآن مجید کی آیت ''أَفَلَ ْم یَ ْیأ َ ِس الَّذِینَ آ َمنوا'' کا ‪1‬‬
‫انکار کیا اور وہ یوں قرات کرتے '' أو لَ ْم َیت َ َبی َّْن الَّذِینَ آ َمنوا ''۔‬

‫ضى َرب َُّك أ َ َّال ت َ ْعبدوا َّإال ‪2‬‬‫''وقَ َ‬


‫۔ بعض سلف نے قرآن مجید کی آیت َ‬
‫صى َربُّك أ َ َّال تَ ْعبدوا‬ ‫''و َو َّ‬
‫إیَّاہ'' کا انکار کیا اور وہ یوں قرات کرتے َ‬
‫َّ‬
‫''إال إیَّاہ‬

‫۔ بعض سلف معوذتین یعنی سورہ فلق اور سورہ الناس کو قرآن ‪3‬‬
‫مجید کا حصہ نہیں مانتے تھے‬

‫۔ بعض سلف سورہ القنوت کو لکھا کرتے تھے۔‪4‬‬

‫نیز یہ تمام باتیں اجماع اور متواتر روایات کی بنا پر صریح غلطیاں‬
‫ہیں۔ چناچنہ یہ اس لئے کہ یہ تمام چیزیں ان حضرات کے نزدیک‬
‫تواتر روایات سے ثابت نہیں تھیں۔ پس وہ کافر نہیں قرار دئے‬
‫جاسکتے‪ ،‬تکفیر اس شخص کی‪ ،‬کی جائے گی جس کے نزدیک‬
‫تواتر روایات کے واشگاف ہونے کے بعد حجت قائم ہوجائے اور‬
‫‪-‬وہ جب بھی انکار کرے‬

‫حوالہ‪ :‬مجموع الفتاوى‪ ،‬جز ‪ 12‬ص ‪ ،493‬الناشر‪ :‬مجمع الملك فھد‬


‫لطباعة المصحف الشریف‪ ،‬المدینة النبویة‪ ،‬المملكة العربیة السعودیة‬

‫تبصرہ‪ :‬عالمہ ابن تیمیہ نے ایسا قول فیصل پیش کیا ہے جس کے‬
‫تناظر میں ہم آرام سے یہ تاویل کرسکتے ہیں کہ بالفرض صحت‬
‫انتساب تحریف اگر بعض لوگوں سے ثابت بھی ہوجائے تو اس کو‬
‫زیادہ سے زیادہ خطاء سے تعبیر کیا جائے۔‬
‫اب ہم ایک اہم فتوی آپ کے گوش گذار کرتے ہیں‪ ،‬فتاوی‬
‫عالمگیری‪' ،‬الباب التاسع فی احکام المرتدین' میں یہ عبارت واضحہ‬
‫‪:‬موجود ہے‬

‫آن َال یَ ْكفر َوقَا َل بَ ْعض‬ ‫الرجل َك ْونَ ْالم َع ّ ِوذَتَی ِْن ِم ْن ْالق ْر ِ‬ ‫إذَا أَ ْن َك َر َّ‬
‫علَى أَنَّھ َما ِم ْن‬ ‫ص ْد ِر ْاأل َ َّو ِل َ‬‫اإل ْج َماعِ بَ ْعدَ ال َّ‬ ‫ْالمتَأ َ ِ ّخ ِرینَ ‪ :‬یَ ْكفر ِال ْن ِعقَا ِد ْ ِ‬
‫ع ْالمتَأ َ ِ ّخ َر َال یَ ْرفَع ِاال ْخ ِت َال َ‬
‫ف‬ ‫ص ِحیح ھ َو ْاأل َ َّول؛ ِأل َ َّن ْ ِ‬
‫اإل ْج َما َ‬ ‫آن َوال َّ‬ ‫ْالق ْر ِ‬
‫یریَّ ِة‬ ‫‪.‬المتَقَ ِد َّم َكذَا فِي َّ‬
‫الظ ِھ ِ‬ ‫ْ‬

‫اگر کوئی شخص یہ انکار کرے کہ معوذتین قرآن کا حصہ نہیں تو‬
‫اس نے کفر نہیں کیا‪ ،‬اگرچہ بعض متاخرین علماء نے یہ کہا ہے‬
‫کہ صدر اول میں اجماع ہونے کی وجہ سے اس کا قرآنیت کا منکر‬
‫کافر ہوگا‪ ،‬لیکن صحیح بات یہی ہے وہ کافر نہیں ہوگا‪ ،‬کیونکہ بعد‬
‫والوں کا اجماع متقدمین کے اختالف کو ختم نہیں کرسکتا جیسے‬
‫‪-‬کہ ظہیریہ میں لکھا ہے‬

‫حوالہ‪ :‬فتاوی عالمگیریہ‪ ،‬جز ‪ ،2‬ص ‪ ،267‬الباب التاسع‪ ،‬تحت‬


‫ان َو ْ ِ‬
‫اإل ْس َال ِم‪،‬‬ ‫اإلی َم ِ‬ ‫وجبَات ْالك ْف ِر أَ ْن َوا ٌ‬
‫ع ِم ْن َھا َما یَتَعَلَّق بِ ْ ِ‬ ‫مطلب فِي م ِ‬
‫مطبوعہ دار الکفر بیروت۔‬

‫عزیزی یہ مسئلہ خود مختلف فیہ ہے کہ آیا جو حضرات بعض ظنی‬


‫دالئل کی وجہ سے تحریف کے قائل ہوں ان پر فتوی تکفیر لگایا‬
‫جائے گیا یا نہیں‪ ،‬عوام کے جوش کو ورغالنے کے لئے اگرچہ‬
‫فتوی تکفیر اور واجب القتل کے فتاوی لگائے جاسکتے ہیں لیکن‬
‫جب بات کتب فتاوی کی ہو تو اس میں اختالف کثیرہ آپ کے‬
‫سامنے ہی ہے۔ ہم چونکہ افتاء و فتوی دینے کے اہل نہیں اس لئے‬
‫‪-‬ہم اس معاملہ میں اپنی رائے دینا پسند نہیں کرتے‬
‫خیر طلب ‪:‬محترم یقینا ایک دو افراد کی آراء پورے مذہب کی ‪///‬‬
‫متفقہ راے نہیں سمجھی جاتی ‪،‬لیکن اوالکیا تحریف کے مدعی‬
‫مذہب شیعہ میں سے صرف ایک دو افراد ہیں ‪،‬کیا آپ اس بات کو‬
‫ثابت کر سکتے ہیں کہ تحریف کے مدعی صرف چند افراد ہیں‬
‫؟صرف نوری نے دو درجن کے افراد ذکر کیے ہیں اور وہ سارے‬
‫‪////‬وہ افراد ہیں جن کی مدح سے کتب رجال بھری پڑی ہیں؟؟‬

‫محترم عالمہ محمد حسین نوری کی تحقیق اور دیگر اصحاب کی‬
‫تحقیق میں فرق آنا بعید نہیں۔ عالمہ صاحب نے جن حضرات سے‬
‫تحریف کو منسوب کیا ہے‪ ،‬ہمارے نزدیک ان سے وہ تحریف کا‬
‫صدور ہی ثابت نہیں۔ اب اگر چاہیں تو ہر کسی کے بارے میں بحث‬
‫کی جاسکتی ہے۔ ان متضافر و کثیر افراد کی نفی تو کم سے کم‬
‫ہماری تحقیق کے مطابق پایہ ثبوت تک پہنچی ہوئی ہے جس میں‬
‫ہمیں شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ مجرد دعوی شاید دعوے کے‬
‫‪-‬اثبات میں کافی نہیں‬
‫اب تفضیل امام علی ع بر جناب ابوبکر کا مسئلہ ہی لے لیجئے۔ اس‬
‫میں آپ لوگ کتنے مختلف فیہ ہیں‪ ،‬سردست ہمیں اس مسئلہ سے‬
‫بحث نہیں لیکن بات کو سمجھانے کے لئے ایک زاویہ سے بات‬
‫کررہا ہوں۔ اب جناب ابوبکر کی افضلیت بر سائر الصحابہ پر بڑی‬
‫شدومد کےساتھ اجماع و قطعی کا دعوی بھی ہے اور وہی بعض‬
‫متکلمین کے نزدیک یہ مسئلہ مختلف فیہ بھی ہے۔ چنانچہ عالمہ‬
‫اشعری‪ ،‬عالمہ مال علی قاری‪ ،‬عالمہ احمد سر ہندی‪ ،‬عالمہ احمد‬
‫رضا خان بریلوی و کثیر علماء کے نزدیک قطعی و اجماعی ہے‪-‬‬
‫اس کا منکر اہلسنت سے خارج ہے وہی ہم دیکھتے ہیں کہ عالمہ‬
‫قاضی باقالنی متکلم اہلسنت نے اس کو 'ظنی' قرار دیا اور ان‬
‫اصحاب کی لسٹ دی جو جناب علی ع کو تمام اصحاب پر فضیلت‬
‫دیتے مالحظہ ہو ان کی کتاب ''مناقب األئمة األربعة'' اور اس کے‬
‫عالوہ ابن عبدالبر نے االستعیاب میں تو ان اصحاب کے نام بھی‬
‫گنوائے جو جناب ابوبکر کی افضلیت کے بجائے موالئے کائنات‬
‫امیر المومنین ع کی افضلیت کے قائل تھے۔ چنانچہ ہمیں اس سے‬
‫سردست کوئی بحث نہیں آیا ان محققین اہلسنت کا اصحاب سے‬
‫مذھب تفضیل کا نقل کرنا صحیح تھا یا نہیں‪ ،‬لیکن انہوں نے اس‬
‫'اجماعی و قطعی' مسئلہ کے برخالف بعض اصحاب سے اس‬
‫عقیدے کو منسوب کیا‪ ،‬اب ایک محقق اس مسئلہ کی تحلیل کے لئے‬
‫ان کے منسوب کرنے پر اکتفاء نہیں کرے گا بلکہ اس کی تنقیح‬
‫کرے گا اور دعوے پر دلیل طلب کرے گا۔ چنانچہ محدث نوری کا‬
‫‪-‬ان لوگوں سے تحریف کو منسوب کرنا خود عند التحقیق ہے‬

‫خیر طلب ‪:‬ثانیا دستور یہ ہے کہ جب مذہب میں سے کچھ لوگ ‪///‬‬


‫عمومی مسلک کے بنیادی اصولوں سے ھٹ کر راے اختیار کریں‬
‫تو مذہب کے علماء اس سے براءت ظاہر کرتے ہیں اس کے بارے‬
‫‪////‬میں گمراہی یا کفر کے فتاوی جاری کرتے ہیں‬

‫محترم میں اس جواب کو بات کو بالفرض مانتے ہوئے دوں گا کہ‬


‫'فصل الخطاب' کتاب میں فقط شیعہ روایات کا تذکرہ ہیں اور اس‬
‫سے تحریف کا اثبات کیا گیا ہے۔ اس پر کالم جلد آگے آرہا ہے۔‬
‫محترم معاف کیجئے گا‪ ،‬ہمارے ہاں فتاوی اتنے سستے نہیں۔ یہ‬
‫بات اظہر و واضح ہے کہ ہمارے علماء نے اس کتاب کا رد بھی‬
‫لکھا اور اس کتاب کے مندرجات کا خوب ڈٹ کے مقابلہ کیا۔ اگر‬
‫آپ ان اشخاص و عبارات کے طالب ہوں جنہوں نے محدث نوری‬
‫کا خوب رد کیا ہے تو آپ کو وہ میں بقید جلد نمبر و صفحہ نمبر مع‬
‫مطبوعات دے سکتا ہوں۔ بس انصاف شرط ہے۔‬
‫یہ فتاوی جات کا ہی ماحصل ہے کہ آپ احناف دو عظیم گروہ میں‬
‫بٹ گئے یعنی بریلوی‪/‬دیوبندی‪ -‬علمی اختالف ہونا بعید نہیں اور‬
‫ہوتا ہے۔ لیکن ان فتووں کی کثرت کا نتیجہ ہے آج بعض مشدد‬
‫بریلوی حضرات حفظ االیمان‪ ،‬براہین قاطعہ‪ ،‬تقویتہ االیمان‪ ،‬صراط‬
‫مستقیم‪ ،‬تحذیر الناس‪ ،‬یک روزہ‪ ،‬فتاوی رشیدیہ وغیرھم کی عبارات‬
‫اٹھائے پھیرے اچھے خاصے فتاوی سے نوازتا ہے‪ ،‬دوسری طرف‬
‫دیوبندی حضرات ملفوظات‪ ،‬دیوان محمدی‪ ،‬جاء الحق‪ ،‬فوائد فریدیہ‬
‫کتب اٹھائے فتاوی کفر و شرک سے نوازتے ہیں۔ خیر ہم دخل در‬
‫معقوالت سے پرہیز کرتے الزامی جواب سے برھانی جواب پر‬
‫آتے ہیں۔ محترم آپ کے سلف میں بھی بعض ایسے گذرے ہیں جن‬
‫سے شدید قبیح الفاظ قرآن مجید کے لئے سرزد ہوئے‪ ،‬انشاء ہللا‬
‫حوالہ مانگنے پر دیا جائے گا لیکن ابن تیمیہ نے ان پر 'خطا کار'‬
‫کا فتوی لگایا اور تکفیر سے پرہیز کی‪ ،‬معوذتین کے منکرین پر‬
‫عدم تکفیر کا فتوی بھی علماء احناف میں موجود ہیں‪ ،‬بسم ہللا کے‬
‫عدم جز قرآن پر بھی فتوے عدم تکفیر موجود ہے‪ -‬چنانچہ محترم‬
‫ان عدم تکفیر کے فتاوے جات بتاتے ہیں کہ 'سقیم فہم' کو تکفیر پر‬
‫محمول نہیں کیا جائے گا۔‬

‫اس کے عالوہ محدثین و سلف اہلسنت کے نزدیک خدا کے صفات‬


‫میں تاویل کرنا ایک ایسا عظیم جرم تھا جو جہمی و حشویہ بنانے‬
‫کے لئے کافی تھیں اور ان کی تکفیر کی بھی۔ البتہ متاخرین میں‬
‫آپ دیکھیں کہ تاویل و تفویض کو کس طرح قبول کیا گیا۔ اس ضمن‬
‫میں بھی متاخرین کے نزدیک نوبت تکفیر کی نہیں آئی۔ لہذاء‬
‫مروجہ دستور سے ہٹ جانا ہرگز کبھی بھی فتوے تکفیر و گمراہ‬
‫کو الزم نہیں کرتی۔ جب ہی آپ دیکھیں کہ جمہور تشیع کا عقیدہ‬
‫ہے کہ نبی محمد ع پر سھو مطلقا جائز نہیں لیکن شیخ ابن ولید‪،‬‬
‫شیخ صدوق وغیرھما سھو نبی ص کے قائل تھے۔ اس وقت بھی‬
‫اس عقیدے پر کڑی تنقید ہوئی لیکن نہ وہ دائرہ تشیع سے خارج‬
‫ہوئے اور نہ دائرہ اسالم سے‬

‫؟خیر طلب ‪:‬آپ کے مسلک والوں کا تو حال یہ ہے کہ نوری نے ‪//‬‬


‫فصل الخطاب میں کتنے زور سے تحریف کی صداء بلند کی اور‬
‫وہ تاریخ اسالم میں وہ واحد شخصیت ہے جس نے تحریف قرآن کا‬
‫صرف عقیدہ اختیار نہیں کیا بلکہ اس کے اثبات پر ایک ضخیم‬
‫کتاب لکھی (اگرچہ شیعہ تاریخ میں مزید کتب بھی لکھی گی لیکن‬
‫بعض ہل تشیع کے انکار کی وجہ سے صرف اس کا ذکر کیا)لیکن‬
‫‪ ////‬اہل تشیع نے اسے کافر تو کجا گمراہ بھی نہیں کہا‬

‫برادر محترم‪ ،‬آپ کی باتوں سے کافی لطف اندوز ہوئے‪ ،‬آپ بعض‬
‫گذارشات ہماری بھی اس مسئلے پر سنئے‪ ،‬اس سلسلے میں ہم یہ‬
‫بات بتاتے چلیں کہ ہم قطع و یقین کے ساتھ کوئی حتمی رائے اس‬
‫معاملے میں نہیں دیں گے بلکہ ہم علماء کی تحقیقات کو آپ کے‬
‫سامنے رکھتے ہیں اور فیصلہ آپ کی صوابدید پر چھوڑتے ہیں۔‬

‫اوال‪ :‬علماء امامیہ کا اس بات پر اختالف ہے کہ آیا یہ کتاب تحریف‬


‫کے اثبات میں لکھی گئی ہے یا عدم تحریف کے اثبات میں۔ اس‬
‫سلسلہ میں ہماری پیش نظر جو اہم بات ہے وہ یہ کہ آیا یہ کتاب‬
‫تحریف کے اثبات میں لکھی بھی گئی ہے یا نہین۔ بعض ثقات کے‬
‫تحت آیت ہللا مرعشی نجفی اعلی ہللا مقامہ کے نزدیک جو کتب‪،‬‬
‫رسائل و مخطوطات کے جم غفیر کے جامع ہیں (یہاں تک عالمہ‬
‫ابن تیمیہ کی بعض کتب بھی ان کے مکتب سے اخذ کردہ‬
‫مخطوطات کی مدد سے دوبارہ چھاپی گئی ہیں)‪ ،‬اس کتاب میں‬
‫دراصل عدم تحریف کا بیان ہے جس کو نام کی اشتباہ کی وجہ سے‬
‫غلط رنگ دیا گیا۔‬

‫دوم‪ :‬علماء امامیہ کی کتب کا موسوعہ جمع کرنے والے اور شیخ‬
‫محدث محمد نوری کے شاگرد بزرگوار آغا بزرگ طہرانی نے‬
‫الذریعة إلى تصانیف الشیعة کے جز ‪ 16‬ص ‪ 231‬میں فصل‬
‫الخطاب کتاب کے ذیل میں رقم طراز ہیں کہ 'جب عالمہ محدث‬
‫نوری کے جواب میں کتاب لکھی گئی تو عالمہ نے اس کتاب کے‬
‫‪:‬جواب میں فارسی میں ایک رسالہ لکھا اور یوں گویا ہوئے‬

‫فكان شیخنا یقول‪ :‬ال ارضى عمن یطالع (فصل الخطاب) ویترك‬
‫النظر إلى تلك الرسالة‬
‫‪.‬‬
‫یعنی میں اس بات پر راضی نہیں کہ کوئی شخص میری کتاب‬
‫فصل الخطاب تو پڑھے اور اس رسالہ کا مطالعہ نہ کرے۔‬

‫‪:‬اس رسالہ میں عالمہ محدث نوری نے کہا‬

‫ان االعتراض مبنى عل المغالطة في لفظ التحریف‪ ،‬فانه لیس مرادى‬


‫من التحریف التغییر والبدیل‪ ،‬بل خصوص االسقاط لبعض المنزل‬
‫المحفوظ عند اھله‪ ،‬ولیس مرادى من الكتاب القرآن الموجود بین‬
‫الدفتین‪ ،‬فانه باق على الحالة التى وضع بین الدفتین في عصر عثمان‪،‬‬
‫لم یلحقه زیادة وال نقصان‬

‫یعنی یہ جو جملہ اعتراض کیا جارہا ہے وہ ایک مغلطہ کے تحت‬


‫ہے جو لفظ تحریف میں پنہاں ہے‪ ،‬اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے‬
‫نزدیک اس لفظ سے مراد تغییر و تبدیلی نہیں‪ ،‬بلکہ بعض اہم منازل‬
‫کا اسقاط ہے جو ان کے اہل کے ہاں تھی‪ ،‬اور میری مراد اس کتاب‬
‫سے یہ ہمارے ہاتھوں میں موجود قرآن مجید نہیں‪ ،‬کیونکہ یہ وہی‬
‫قرآن مجید ہے جو جناب عثمان کے عہد زمانہ سے اب تک بغیر‬
‫‪-‬کسی زیادتی و نقصان کے باقی ہے‬

‫آگے ص ‪ 232‬میں لکھا ہے کہ اس کتاب کا بہتر نام یہ ہونا چاہئے‬


‫تھا فصل الخطاب في عدم تحریف الكتاب‬
‫اسی طرح شیخ بزرگ طہرانی شاگرد رشید نوری فرماتے ہیں اپنے‬
‫استاد کے بارے میں‬

‫وسمعناہ من لسانه في أواخر أیامه فإنه كان یقول‪ :‬أخطأت في تسمیة‬


‫الكتاب وكان األجدر أن یسمى ب (فصل الخطاب) في عدم تحریف‬
‫الكتاب ألني أثبت فیه أن كتاب االسالم (القرآن الشریف) الموجود بین‬
‫الدفتین المنتشر في بقاع العالم ‪ -‬وحي آلھي بجمیع سورہ وآیاته وجمله‬
‫لم یطرأ علیه تغییر أو تبدیل وال زیادة وال نقصان من لدن جمعه حتى‬
‫الیوم وقد وصل الینا المجموع األولي بالتواتر القطعي وال شك الحد‬
‫من االمامیة فیه فبعد ذا امن االنصاف أن یقاس الموصوف بھذہ‬
‫‪ -‬األوصاف‬

‫اور ہم نے ان کی زبانی زندگی کے آخری حصہ میں کہ میں نے‬


‫اس کتاب کے نام رکھنے میں غلطی کی‪ ،‬زیادہ بہتر ہوتا کہ اگ میں‬
‫اس کا نام (فصل الخطاب) في عدم تحریف الكتاب رکھتا کیونکہ‬
‫اسالم کی کتاب قرآن مجید جو بین الدفتین موجود ہیں اور دنیا کے‬
‫گوشے گوشے میں جلوہ افروز ہے‪ ،‬وہی وحی الہی ہے اپنی تمام‬
‫سورتوں اور آیات سمیت‪ ،‬اور اس کی جمع آوری سے لے کر اب‬
‫تک اس میں تغیر‪ ،‬تبدیلی‪ ،‬زیادتی اور نقصان نہیں۔ اور یہ ہمارے‬
‫پاس یہ تواتر قطعی کے توسط سے آیا اور اس میں سے کسی‬
‫امامی شیعہ کو شک نہیں۔ اس کے بعد بحی لوگوں ان کو اس طرح‬
‫‪-‬کے اوصاف سے نوازتے ہیں‬

‫حوالہ‪ :‬مستدرك الوسائل ومستنبط المسائل‪ ،‬جز ‪ ،1‬ص ‪ ،50‬حاشیہ‬


‫عالمہ بزرگ طہرانی‪ ،‬تحقیق‪ :‬موسستہ آل بیت‬

‫عزیزی۔ یہاں بر صراحت سے رجوع کہہ لیجئے یا عدم عقیدہ‬


‫تحریف قرآن ثابت ہے‪ ،‬اور رجوع کے بعد کسی شخص پر پہلے‬
‫گناہ کا الزام یا خطاء کا الزام دینا انصاف نہیں۔‬

‫خیر طلب ‪:‬سوم‪ :‬برادر آپ کا یہ کہنا کہ علماء تشیع نے اس کتاب‬


‫پر تعاقب نہیں کیا‪ ،‬یقینا یہ صحیح نہیں۔ برادر محترم‪ ،‬چونکہ ہم‬
‫سردست اپنے حافظے اور بعض مختصر مطالعہ کے بعد کچھ لکھ‬
‫رہے ہیں۔ انشاء ہللا کبھی موقعہ مییسر ہوا تو ایک تحریر اس‬
‫موضوع پر ضرور لکھوں گا۔ لیکن بعض حوالے جات آپ کی نظر‬
‫کرتا ہوں۔‬

‫برادر محترم اگر ہوسکے تو کچھ وقت نکال لئے گا اور اس بہترین‬
‫تفسیر ٰ‬
‫االء الرحمان فی تفسیر القران کے مقدمہ کا مطالعہ کیجئے‬
‫جو شیخ محمد جواد البالغی کی تحقیق عنیق کا نتیجہ ہے۔ عالمہ‬
‫نے کافی مبسوط اور بہترین رد فصل الخطاب کا کیا ہے۔ ہمارے‬
‫پیش نظر نسخہ جو بیروت سے طبع شدہ ہے 'االمر الخامس' کا‬
‫مطالعہ فائدے سے خالی نہیں جو ص ‪ 24‬سے شروع ہوکر ص ‪29‬‬
‫‪-‬پر منتہی ہوتا ہے‬

‫‪:‬اسی طرح آیت ہللا روح ہللا خمینی اپنی کتاب میں رقم طراز ہے‬

‫وأزیدك توضیحا‪ :‬أنه لو كان األمر كما توھم صاحب فصل الخطاب‬
‫الذي كان كتبه ال یفید علما وال عمال‪ ،‬وإنما ھو إیراد روایات ضعاف‬
‫أعرض عنھا األصحاب‪،‬‬

‫اور میں ایک بات کی مزید توضیح کردوں۔ اگر یہ بات ایسی ہے‬
‫جیسے کہ صاحب فصل الخطاب کو وھم ہوا تو یہ کتاب علم و عمل‬
‫دونوں میں مفید نہیں بلکہ اس کتاب میں تو ضعیف روایات کا‬
‫اندراج ہیں جس سے علماء و اصحاب نے قابل اغماض نہیں‬
‫‪-‬سمجھا‬

‫حوالہ‪ :‬انوار الھدایة‪ ،‬جز اول‪ ،‬ص ‪ ،244‬مبحث في حجیة الظھور‪،‬‬


‫طبع قم۔‬

‫برادر محترم ہم فی الحال یہی کہیں گے کہ عالمہ نوری کی کتاب‬


‫جو طبع حجریہ تھی اس کے بعد اس کی طبع کسی شیعہ مکتب‬
‫سے نہ ہوئی بلکہ بعد میں اہلسنت و دیگر حضرات نے کاپیاں بنا بنا‬
‫کر اصل صورت کو مسخ کردیا۔ چنانچہ میرے پاس کم سے کم اس‬
‫کے اصلی نسخہ تک رسائی جو طبع حجریہ ہو۔ دوم یہ کہ اس کے‬
‫مندرجات پر بھی اختالف کثیر ہیں‪ ،‬آیا اس میں فقط شیعہ روایات‬
‫ہیں یا فریقین کی روایات؟ سوم موضوع کتاب بھی مختلف فیہ ہے‪،‬‬
‫نام پر مت جائیں کیونکہ نام توجہ دالنے کے لئے ہوتا ہے اور‬
‫مندرجات اہم ہوتی ہیں ورنہ بہت ساری 'تقویتہ االیمان' ایمان کو‬
‫بگاڑ دیتی ہے اور 'زلزلہ' کافی حقائق کو طشت از بام کردیتا ہے۔‬
‫خیر بالفرض مندرجات تحریف ان کی آخری رائے (جو شرعی‬
‫طور پر حجت ہے) عدم تحریف ہی کی تھی‬

‫خیر طلب ‪ :‬آپ کے بعض سواالت کا جواب دیتا ھوں‪:///‬اوال عدم‬


‫تحریف کا عقیدہ شیعہ مذہب کی ضروریات مسلک میں سے ہے‬
‫‪،///‬اور کیاایک قطعی و ضروری عقیدہ ہے؟‬

‫جواب‪ :‬قرآن پر ایمان النا ضروریات مذھب سے زیادہ ضروریات‬


‫دین میں ہے جو قرآن کو خدا کی کتاب نہیں مانتا وہ کافر ہے۔‬
‫ہمارے نزدیک تواتر طبقاتی‪ ،‬آئمہ ع کا سکوت اس بات پر دال ہے‬
‫کہ یہ قرآن وہی قرآن ہے جو نبی ص پر نازل ہوا‪ ،‬البتہ ہمارے‬
‫نزدیک اس کی تفسیر‪ ،‬حواشی‪ ،‬ناسخ‪ ،‬منسوخ وغیرھم تمام باتوں‬
‫کو موال علی ع نے جمع کیا تھا جس کو امت نے قبول نہیں کیا۔ اگر‬
‫اسقاط و زیادتی سے تفسیر قرآن میں مراد لی جائے تو اس میں‬
‫کوئی قباحت نہیں سمجھتا۔‬

‫یاًجو لوگ تحریف کے قایل ہیں ‪،‬تو ان کا حکم کیا ہے ‪،‬کافر ہیں یا‬
‫‪dd////‬نہیں؟‬

‫جواب؛ ہمارے نزدیک ان پر سخت خطاء کار کا فتوی ہے۔ تکفیر کا‬
‫نہیں لیکن اگر وہ اصال قرآن ہی کے منکر ہوجائیں تو کافر ہے‬

‫ثالثا ًیہ بات متفقہ ہے کہ اس وقت جو قرآن پاک امت میں رایج ‪////‬‬
‫ہے ‪،‬اس کا اولین نقش حضرت ابوبکر کاجمع کردہ ہے اور ثانی‬
‫اور آخری نقش حضرت عثمان کا جمع کردہ ہے ‪،‬تو ان جامعین‬
‫‪////‬قرآن کا کیا حکم ہے ‪،‬‬

‫جواب‪ :‬برادر اس کا جواب ذیل کی سطور میں مالحظہ ہو‬

‫اوال اس امر پر ہی اختالف ہے کہ اس کے جامعین ثالثہ ہیں یا‬


‫رسول ہللا ص بذات خود تھے؟ بعض علماء اس کے قائل ہے کہ‬
‫خود زمانہ رسول ص میں اس کو جمع کردیا گیا تھا۔‬

‫دوم یہ کہ ہمارے ائمہ ع کا سکوت اس بات پر دال ہے اور اس کی‬


‫طرف لوگوں کو تشویق دالنا اس بات کا غماض ہے کہ ہمارے‬
‫‪-‬نزدیک یہ قرآن بالکل صحیح ہے‬

‫سوم یہ کہ صحیح بخاری کی روایت کے نزدیک خدا اس دین کی‬


‫مدد فاجروں کے ذریعے بھی کراتا ہے۔ چنانچہ مالحظہ ہو صحیح‬
‫بخاری‪ ،‬کتاب الجھاد‪ ،‬باب إن ہللا یؤید الدین بالرجل الفاجر۔ تو اگر‬
‫ثالثہ نے یہ کام کیا بھی ہو تو اس حدیث کی روشنی میں ہمیں اس‬
‫کے قبول کرنے میں کچھ تامل نہیں ہوگا جب کہ ہمارے آئمہ ع کا‬
‫‪-‬سکوت رضائی شامل ہو‬

‫چہارم‪ :‬حجاج نے مصاحف عثمانی سے اختالف کیا اور بعض‬


‫کاوشات قرآن کے حوالے سے کی مثال اعراب وغیرہ تو حجاج بن‬
‫یوسف عالمہ شمس الدین ذھبی نی تصریح کے مطابق ظالم و‬
‫ناصبی تھا تو بطور جدل ہم یہی کہیں گے کہ جب وہ ساری چیزیں‬
‫قبول ہیں تو دوسروں پر اعتراض کیوں۔ عالمہ ابو داود السجستانی‬
‫‪:‬کی کتاب المصاحف میں پورا ایک باب یوں ہے‬

‫باب ما غیّر الحجاج في مصحف عثمان‬

‫حوالہ‪ :‬المصاحف‪ ،‬ص ‪ ،۱۱۸‬طبع موسستہ القرطبہ۔‬

‫البتہ مع االسف شدید جب نیا ایڈیشن چھپا تو اس باب کا نام ہی اڑا‬


‫دیا گیا مالحظہ ہو المصاحف‪ ،‬مجلد اول‪ ،‬ص ‪ ،363‬طبع دار البشار‬
‫االسالمیہ۔‬

‫خیر ہمارا مقصد ثالثہ کی ہر چیز پر اعتراض کرنا نہیں ہے۔ لیکن‬
‫ہمارے نزدیک جو باتیں صحیح کی اس پر بے وجہ تنقید بھی‬
‫مناسب نہیں۔ اس کے عالوہ ہمارے نزدیک عالمہ مجلسی کے کالم‬
‫اور ان کے مسلمان ہونے میں کوئی فرق نہیں کیونکہ منافق میں‬
‫بیک وقت دونوں صفات جمع ہوتی ہیں۔ ایک صفت اسالم اور‬
‫دوسری صفت کفر۔ پہلے کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے اور دوسرے‬
‫‪-‬کا تعلق باطن سے‬
‫خیر طلب‪///:‬رابعا ً جن لوگوں نے یہ عقیدہ پورے مذہب تشیع کی‬
‫طرف منسوب کیا ‪،‬ان کے اس قول کی حقیقت کیا ھے ؟وہ مدعی‬
‫تھے کہ قرآن پاک میں کمی بیشی شیعہ مذہب کا عقیدہ ہے اور آپ‬
‫کہتے ہیں کہ عدم تحریف شیعہ مذہب کا عقیدہ ہے تو اس عظیم‬
‫‪////‬تعارض و تناقض کا حل پیش کردیں‬

‫ان کے نام دیجئے۔ باقی اگر انہوں نے یہ کہا تو غلط کہا‬

‫خامسا ً قرآن پاک پڑھنے کے باوجود آپ کے مسلک میں قرآن ‪////‬‬


‫پاک کے ظواہر کی کوی حیثیت نہیں ھے چنانچہ آپ کے اصول‬
‫کی کتب میں لکھا ھے‪ :‬ومن المعلوم ضرورة من مذھبنا تقدیم نص‬
‫االمام‪ ،‬علیه السالم‪ ،‬على ظاھر القرآن‪ ،‬كما أن المعلوم ضرورة من‬
‫مذھبھم العكس‪.‬تو قرآن اپک کی عدم تحریف کا عقیدہ اختیار کرنے‬
‫کے بوجود تم نے اسے وہ حیثیت نہیں دی اور اس پر قول امام کو‬
‫‪////‬حاکم بنا دیا تو ماننے کا کیا فایدہ؟‬

‫عزیزی خدا آپ کو سالمت رکھے اور نقل عبارت میں امانت دے۔‬
‫برادر محترم۔ اس سے قبل میں اس پر گفتگوں کروں۔ محترم اول تو‬
‫اس کا تعلق تحریف کے موضوع سے بتائیں کیا ہے؟ کیونکہ اگر‬
‫آپ ایسی چیزیں پیش کریں گے تو میرے پاس بھی بہت سارے‬
‫شواہد ہیں جو اگر طشت از بام کئے جائیں تو اصل موضوع سے‬
‫باہر نکل جائیں گے۔ لیکن میں اس موضوع سے چونکہ باہر نکلنا‬
‫نہیں چاہتا اس لئے سردست اس کا حلی جواب عنایت کرتا ہوں۔ اور‬
‫الزامی جواب سے پرہیز کروں گا۔‬

‫برادر جس طرح آپ کے ہاں دو طبقات پائے جاتے ہیں اہلحدیث‬


‫اور اہل رائے۔ ہمارے ہاں بھی دو منھج تفکیر پائے جاتے ہیں‬
‫اخباری گروہ و اصول گروہ۔ اول الذکر ظواہر قرآن کی حجتیت کے‬
‫قائل نہیں اور حدیث و اخبار ع کو تمام چیزوں پر مقدم سجھتے ہیں۔‬
‫اور اصولی حضرات ظواہر قرآن کو حجت سمجھتے ہیں محکمات‬
‫میں۔ اور متشابھات میں آئمہ ع کی روایات کو مقدم سمجھتے ہیں ان‬
‫کے ظاہری معنی لینے سے۔ چنانچہ جو عبارت آپ نے پیش کی‬
‫اس کے اوپر عالمہ مرتضی انصاری اعلی ہللا مقامہ رقم طراز‬
‫‪:‬ہے‬

‫ویرشد إلیه‪ :‬المروي عن موالنا الصادق (علیه السالم)‪ ،‬قال في حدیث‬


‫طویل‪ " :‬وإنما ھلك الناس في المتشابه‪ ،‬ألنھم لم یقفوا على معناہ ولم‬
‫یعرفوا حقیقته‪ ،‬فوضعوا له تأویال من عند أنفسھم بآرائھم‪ ،‬واستغنوا‬
‫‪ " (1).‬بذلك عن مسألة األوصیاء (علیھم السالم) فیعرفونھم‬

‫وإما الحمل على ما یظھر له في بادئ الرأي من المعاني العرفیة‬


‫واللغویة‪ ،‬من دون تأمل في األدلة العقلیة ومن دون تتبع في القرائن‬
‫النقلیة‪ ،‬مثل اآلیات االخر الدالة على خالف ھذا المعنى‪ ،‬واألخبار‬
‫‪.‬الواردة في بیان المراد منھا وتعیین ناسخھا من منسوخھا‬

‫ومما یقرب ھذا المعنى الثاني وإن كان األول أقرب عرفا‪ :‬أن المنھي‬
‫في تلك األخبار المخالفون الذین یستغنون بكتاب ہللا تعالى عن أھل‬
‫البیت (علیھم السالم)‪ ،‬بل یخطئونھم به‪ ،‬ومن المعلوم ضرورة من‬
‫مذھبنا تقدیم نص اإلمام (علیه السالم) على ظاھر القرآن‪ ،‬كما أن‬
‫‪.‬المعلوم ضرورة من مذھبھم العكس‬

‫خیر طلب ‪:‬اور اس مدعے کے اثبات میں امام صادق ع کا قول‬


‫ذیشان موجود ہے جو ایک طویل حدیث کا ایک حصہ ہے کہ لوگوں‬
‫کو متشابھات نے ہالک کردیا‪ ،‬چونکہ وہ ان متشابھات قرآنی کے‬
‫معنی کو نہیں جانتے تھے اور اس کو کون حقیقت تک رسائی نہیں‬
‫رکھتے‪ ،‬تو انہوں نے اپنی تاویالت کا سہارا اپنے بودی آراء سے‬
‫لیا‪ ،‬اور پیغمبر کے حقیقی خلف و اوصیاء ع جو اس کے اصل مغز‬
‫کو جانتے تھے اس سے مستغنی ہونے کی کوشش کی۔‬

‫(شیخ انصاری کا کالم شروع ہوتا ہے اس روایت کی تفسیر میں)‬


‫یعنی ایسے لغوی اور عرفی معانی میں ان متشبہات کو حمل کرنا‬
‫بغیرعقل کے استمعال کئے یا بغیر روایات منقولہ میں غور و‬
‫خوض کئے‪ ،‬حاالنکہ دوسری آیات اس متشابہ آیت کے لغوی و‬
‫عرفی مفہوم کے خالف ہو‪ ،‬یا رویات کا ہونا جو اس کے تعیین‬
‫معانی پر دال ہو اور ناسخ و مسنوخ کے تعیین میں مدد کرے۔‬

‫پس دوسرا معنی شرعی طور پر زیادہ قریب ہو بنسبت پہلے لغوی‬
‫معنی جو عرفا زیادہ قریب ہو‪ ،‬پس ان اخبار و روایات (جن میں‬
‫تفسیر بالرائے کی ممانعت کا ذکر ہے) سے اس بات کا منع کیا گیا‬
‫ہے کہ ہم مطلقا اور من حیث الکل کتاب خداوندی کو اہلبیت ع سے‬
‫مستغنی قرار دیں‪ ،‬بلکہ (جو ایسا کرے) وہ اس فعل کی وجہ سے‬
‫خطاء کار قرار پائے گا۔ (اب وہ عبارت شروع ہوتی ہے جس سے‬
‫محترم سمیع ہللا نے استدالل کیا اور جس کا موضوع متشبہات ہیں)‬
‫اور ہمارے مذھب کی ضروریات میں سے ہے کہ امام ع کی‬
‫روایات و نص کو ظاہر قرآن پر فوقیت دیں حاالنکہ ہمارے مخالفین‬
‫کا مذھم اس کے برعکس ہے‬

‫حوالہ‪ :‬فرائد األصول‪ ،‬ج ‪ ،۱‬ص ‪ ،۱۴۳‬طبع قم۔‬

‫تبصرہ‪ :‬محترم بیشک اس کالم میں کوئی شک نہیں۔ میرا منھج جو‬
‫اصول منھج ہے وہ اسی کا حکم دیتا ہے کہ جو محکمات قرآنی ہوں‬
‫اس کے ظاہر کو مقدم رکھا جائے اور روایات کو ان کے اصول و‬
‫قوانین کے پیش نظر دیکھا جائے اور جو متشبہات ہوں انہیں‬
‫روایات آئمہ ع کے تناظر میں دیکھا جائے کیونکہ قرآن خود اکیال‬
‫کافی نہیں بلکہ حدیث ثقلین کے پیش نظر قرآن و اہلبیت ع دونوں‬
‫سے تمسک الزمی ہے۔ مثال دیتا ہوں تاکہ آسانی ہو‪ ،‬قرآن مجید میں‬
‫رسول ص کے 'ذنب' کی مغفرت کا ذکر ہے‪ ،‬قرآن میں خدا کے‬
‫لئے ید‪ ،‬وجہ‪ ،‬ساق وغیرھم کا ذکر ہے‪ ،‬مع االسف شدید ان‬
‫متشبہات کو محدثین اہلسنت کے مقدمین طبقے نے ظاہری معانی‬
‫میں لے کر خدا کے حقیقی پاوں‪ ،‬ہاتھ‪ ،‬چہرے‪ ،‬پنڈلیاں وغیرھم ثابت‬
‫کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں چھوڑا۔ جس سے خدا کا‬
‫جسم و مرکب ہونا الزم آتا تھا۔ یہی حالت عالمہ اشعری نے ابانتہ‬
‫میں اختیار کی لیکن بات نہیں بن سکی تو بعد میں آنے والے‬
‫مزعوم اشعریوں و ماتریدیوں کو باالخر ان متشبہات کے ظواہر‬
‫سے دستبردار ہونا پڑا اور شدومد کے ساتھ اس کے ظواہر کے‬
‫معتقد پر فتاوی دئے۔‬

‫باقی برادر ہم نے بڑے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور غیر‬


‫متعلق موضوعات کو نہیں ال رہے اور آپ سے گذارش کرتے ہیں‬
‫کہ ایسا مت کیجئے گا۔‬

‫برادر محترم آپ نے کہا‬


‫تو انہیں بھی اہل سنت کے ایسے معتبر علماء دکھانے ھونگے‬
‫جنہوں نے روایات موھمہ تحریف کو صریح سمجھ کر تحریف کا‬
‫قول اپنایا ‪،‬لیکن افسوس ہے اس سلسلے میں جتنی اہل تشیع کی‬
‫طرف سے کتب لکھی گی ان میں ایسی روایات کا ایک انبار ہے‬
‫‪،‬جن کو وہ روایات تحریف سمجھتے ہیں‬
‫اول تو برادر آپ مجھے بتائیں کیا یہ الفاظ تحریف پر داللت کرتے‬
‫‪:‬ہیں ان اصول و قوانین کے تحت جس آپ ہمیں الزام دیتے ہیں‬
‫'یحک'‬
‫'أخطأ الكاتب'‬
‫'ال یکتب'‬
‫'لحنا'‬
‫' كتب الكاتب األخرى وھو نـاعـس '‬
‫' وہللا ألنزلھا ہللا كذلك'‬
‫' أخطئوا في ال ِكتاب '‬
‫'قد ذھب منه'‬

‫محترم ہم جانتے ہیں کہ تاویل تو ہر اعتراض پر ہوتی اور یقینا آپ‬


‫بھی کریں گے‪ ،‬انشاء ہللا اگر وہ تاویل آئیں گی تو اس پر ہماری‬
‫طرف سے پہلی ہی سے تیاری ہوئی ہے۔ برادر محترم جن الفاظ‬
‫کی مدد سے آپ شیعوں پر تحریف کا الزام دیتے ہیں ان میں سے‬
‫اکثر الفاظ تو آپ کے ہاں بھی موجود ہیں۔ بلکہ ہمارے ہاں تو‬
‫اضعاف‪ ،‬متروکات و متہم راویان کی روایات ہیں‪ ،‬آپ کے ہاں تو‬
‫'بسند حسن' 'بسند صحیح' وغیرھما کے سابقے الحقے بھی بہت ہیں۔‬

‫برادر محترم آپ نے کہا‬

‫ان سب کو اہل سنت علماء نے اپنے محمل پر محمول کیا ‪،‬مثال نسخ‬
‫‪،‬اختالف قراءت ‪،‬رسم مصحف ‪،‬و کزب روات ‪،‬تو اہل سنت کے ان‬
‫علماء کی تاویالت و جوابات سے صرف نظر کرتے ہوے یہ راگ‬
‫اپنا نا کہ اہل سنت تحریف کے قایل ہیں ‪،‬تحقیق کے منافی بات ہے‬

‫برادر عزیز انشاء ہللا میں روایات کا مضمون پیش کروں گا‪ ،‬آپ‬
‫تاویل کریں اور پھر میرا کام اس تاویل کا جواب دینا ہوگا‪ ،‬تاویل‬
‫فقط کافی نہیں بلکہ تاویل میں جو اصول کو استعمال کیا جاتا ہے ان‬
‫اصول و قوانین کا منطبق ہونا بھی الزمی ہے۔ اب علماء اہلسنت‬
‫کے بقول خدا کو خالق الخنزیز کہنا کفر ہے لیکن اگر کوئی تاویل‬
‫کرے کہ خالق کل شئی کیا خنزیر کا خالق نہیں؟ تو اس تاویل کو‬
‫قابل التفات اہلسنت نہیں سمجھتے اور کفر کے فتوے پر باقی رہتے‬
‫ہیں۔ اس لئے ہم یہی کہتے ہیں کہ تاویل کیجئے لیکن وہ متعلق ہو تو‬
‫قبول کی جائے گی۔‬

‫برادر آپ نے کہا‬

‫‪۳،‬۔اگر آپ یہ کہیں کہ ہم نے بھی روایات تحریف کی تاویالت کی‬


‫ہیں ‪،‬تو عرض یہ کہ چند ایک نےتاویالت کی ھونگی لیکن ہر کسی‬
‫نے نہیں کی ‪،‬جیسے الکلینی نے ایک باب باندھا ھے العنوان ‪ :‬باب‬
‫انه لم یجمع القرآن كله اال االئمة علیھم السالم وانھم یعلمون علمه كله‬
‫اب آ پ اس کی تشریح اور اس کا مقصد خود الکافی کے شارح‬
‫‪ ///‬مجلسی کی زبانی دیکھیں‬

‫محترم برادر مجھے لگتا ہے آپ نے ارادہ کیا ہے کہ سارے اقوال‬


‫آج ہی نقل کردیں گے‪ ،‬خدا آپ کو خوش رکھے‪ ،‬برادر محترم‪ ،‬اگر‬
‫ممکن ہو اور طبعیت پر گراں نہ گزریں تو ہم سے ایک ایک شیعہ‬
‫عالم کی فردا فردا بات کرلیں۔ سو بسم ہللا ہم راضی۔ اوثق الناس‬
‫شیخ کلینی ہوں‪ ،‬متکلم امامیہ شیخ مفید ہوں‪ ،‬صاحب بحار االنوار‬
‫عالمہ مجلسی ہوں‪ ،‬صاحب انوار النعمانیہ عالمہ جزائری ہوں‪،‬‬
‫صاحب وسائل شیخ حرعاملی ہوں یا دیگر امامی علماء۔‬

‫ہم نے الحمد ہلل کافی حضرات کے موقف پر تحقیق عنیق کی ہیں‬


‫اور آپ سے تبادلہ خیال ضرور کریں گے۔ البتہ ایک اصول کو‬
‫ذھن میں رکھیں 'ہم قرآن و اخبار اہلبیت ع' کے پیروکار ہیں۔ ایک‬
‫دو اشخاص کے اقوال نقل کرنا ہم پر حجت نہیں ہوں گے۔ ہم ان پر‬
‫خطاء فاحش کا فتوی ضرور لگائیں گے اگر کسی سے مستقال‬
‫تحریف کا عقیدہ ثابت ہوگیا جیسے کہ عالمہ ابن تیمیہ کا تھا۔‬
‫‪S‬‬
‫خیر طلب ‪:‬برادر ہماری گذارشات اور بھی تھیں لیکن طوالت کے‬
‫باعث ہم فی الحال مزید رائے دہی سے پرہیز کرتے ہیں۔ خدا سے‬
‫دعا ہے کہ ہماری گفتگوں سے جن حضرات کے ذھن میں شکوک‬
‫و شبہات چاہے شیعوں میں ہو یا سنیوں میں‪ ،‬ان تمام کا ازالہ ہو۔‬
‫اور خدا آپ کو خوش رکھے آمین‬

‫محترم آپ کی طویل تحریر میں کیء امور قابل ‪Samiullah Jan‬‬


‫تنقیح و قابل تبصرہ ہیں ‪،‬مثال‬
‫‪۱‬۔عالمہ ابن تیمیہ کی عبارت اور فتوی عالمگیری کی عبارت سے‬
‫یہ استنباط کرنا ؎‬
‫تبصرہ‪ :‬عالمہ ابن تیمیہ نے ایسا قول فیصل پیش کیا ہے جس کے‬
‫تناظر میں ہم آرام سے یہ تاویل کرسکتے ہیں کہ بالفرض صحت‬
‫انتساب تحریف اگر بعض لوگوں سے ثابت بھی ہوجائے تو اس کو‬
‫زیادہ سے زیادہ خطاء سے تعبیر کیا جائے۔‬
‫حاالنکہ ابن تیمیہ صاحب کی عبارت کا تعلق صرف صدر اول کے‬
‫ساتھ ہے کہ صدر اول میں تواتر کا درجہ ابھی قران اپک کو‬
‫حاصل نہیں ھوا تھا ‪،‬اس لیے آخر میں انہوں نے کہا ؎إِ ْن َكانَ یَ ْكفر‬
‫علَ ْی ِه ْالح َّجة ِبالنَّ ْق ِل ْالمتَ َوا ِت ِر‬ ‫تو اسے بعد والوں پر > ِبذَ ِل َك َم ْن قَا َم ْ‬
‫ت َ‬
‫چھسپا کر نا توجیہ القول بما ال یرضی بہ القایل کے قبیل سے ہے‬
‫‪،‬کیونکہ انہوں نے خود بعد والوں کے بارے میں فرمایا؎ قال شیخ‬
‫اإلسالم ابن تیمیة‪ :‬وكذلك من زعم منھم أن القرآن نقص منه آیات‬
‫وكتمت أو زعم أن له تأویالت باطنة تسقط األعمال المشروعة ونحو‬
‫ذلك‪ ،‬وھؤالء یس َّمون القرامطة والباطنیة‪ ،‬ومنھم التناسخیة‪ ،‬وھؤالء ال‬
‫– خالف في كفرھم‪ .‬انظر‪ :‬الصارم المسلول‪1108 /3( .‬‬
‫نیز فتوی عالگیری کی عبارت کا تعلق بھی صرف معوذتین کے‬
‫ساتھ ہے نہ کہ پورے قرآن پاک کے ساتھ‪،‬اور وہ بھی ایک قول ہے‬
‫‪،‬نیز تحریف و تغیر ایک الگ چیز ھے جب کہ کسی سورت کا‬
‫انکار ایک الگ مبحث ھے عالگیریہ کا تعلق پہلے کے ساتھ ھے نہ‬
‫کے دوسرے کے ساتھ‬
‫‪۲‬۔اپ کا یہ کہنا کہ ہمارے ہاں فتاوی سستے نہیں ہیں ؃تو محترم‬
‫آ پ کے مذہب میں سب سے سستے ہیں کہ آپ کے فتاوی کے زد‬
‫سے امت کا کوی فرد نہیں بچا حتی کہ اصحاب پیغمبر بھی آپ کے‬
‫فتاوی کی زد میں آے چنانچہ دیکھیں؎واتفقت اإلمامیة على أن من‬
‫أنكر إمامة أحد األئمة وجحد ما أوجبه ہللا تعالى من فرض الطاعة فھو‬
‫كافر ضال مستحق للخلود في النار؎من شک فی کفر اعداءنا فھو‬
‫کافر؎اور اخبار کفر اصحاب ‪،‬ہاں اتنی بات ھے کہ آپ اپنے مذہب‬
‫والوں کے لیے مداہنت کرتے ہیں خواہ وہ جو بھی عقیدہ رکھے‬
‫‪۳‬۔نوری کے بارے میں آغا بزرگ کا یہ قول نقل کرنا؃‬
‫وسمعناہ من لسانه في أواخر أیامه فإنه كان یقول‪ :‬أخطأت في تسمیة‬
‫الكتاب وكان األجدر أن یسمى ب (فصل الخطاب) في عدم تحریف‬
‫الكتاب ألني أثبت فیه أن كتاب االسالم (القرآن الشریف) الموجود بین‬
‫الدفتین المنتشر في بقاع العالم ‪ -‬وحي آلھي بجمیع سورہ وآیاته وجمله‬
‫لم یطرأ علیه تغییر أو تبدیل وال زیادة وال نقصان من لدن جمعه حتى‬
‫الیوم وقد وصل الینا المجموع األولي بالتواتر القطعي وال شك الحد‬
‫من االمامیة فیه فبعد ذا امن االنصاف أن یقاس الموصوف بھذہ‬
‫األوصاف – اگر یہ قول صحیح ھے تو نوری کی تناقضی فطرت‬
‫کے کمال پر دال ہے ‪،‬کیونکہ اس میں نوری کہہ رھے ہیں کہ میرا‬
‫مقصد اثبات حفاظت ھے اور پوری کتاب اثبات تحریف سے لبریز‬
‫ھے جس کا انکار کتاب دیکھنے کے بعد کوی منصف نہیں کر‬
‫سکتا۔نیز اگر بات یہی ھے تو شیعہ علماء بے اس کے رد میں کتب‬
‫کیوں لکھی؟نیز آپ کا اسے رجوع کہنا عذر گناہ بدتر از گناہ کے‬
‫قبیل سے ھے ‪،‬کیونکہ نوری نے رجوع نہیں کیا بلکہ اپنے کتاب‬
‫کو غلط معانی پہناے کہ کتاب پوری اثبات تحریف پر مشتمل ھے‬
‫اور نوری کہہ رھے ہیں کہ میں نے اس میں رد تحریف کیا ھے‬
‫‪،‬یقینا ً تقیہ کے قایلین سے ہی ایسی تضاد بیانی کا صدور ھو سکتا‬
‫ھے ‪،‬‬
‫‪۴‬۔آپ کا یہ کہنا؎لیکن جہاں یہ حضرات ہیں تو وہاں مفتی شفیع‪،‬‬
‫مفتی تقی عثمانی و دیگر علماء اہلسنت نے تشیع پر تکفیر سے پہلو‬
‫تہی کی ہے ۔حالنکہ ان حضرات نے خود تکفیر شیعہ کے فتاوی‬
‫جاری یے ہیں وہ الگ بات ھے یہ فتاوی مطلق کی بجاے مقید تھے‬
‫کہ فالں فالں عقاید رکھنے والے شیعہ کافر ہیں اس میں تحریف کا‬
‫عقیدہ بھی شامل ھے مانگیں گے تو لنک دوں گا۔‬
‫‪۵‬۔آپ کا یہ کہنا کہ فواید االصول کی عبارت کا تعلق صرف‬
‫متشابھات سے ھے ‪،‬حالنکہ یہ بحث مطلق ظواہر کتاب کے بارے‬
‫میں ھے ‪،‬میں پوری بحث تو نقل نہیں کر سکتا ‪،‬عنوان نقل کیے‬
‫دیتا ھوں ‪،‬آپ دیکھ لیں ‪،‬متشابہات کی روایت صرف بطور مثال کی‬
‫ھے ؎قسم االول وھو ما یعمل لتشخیص مراد المتكلم‬
‫‪:‬وإنما الخالف واالشكال وقع في موضعین‬
‫‪.‬أحدھما‪ :‬جواز العمل بظواھر الكتاب‬
‫والثاني‪ :‬أن العمل بالظواھر مطلقا في حق غیر المخالطب بھا قام‬
‫الدلیل علیه بالخصوص بحیث ال یحتاج إلى إثبات إنسداد باب العلم في‬
‫االحكام الشرعیة أم ال‬

‫محترم اختصار کے پیش نظر اسی پر اکتفاء کیا ‪،‬مزید بھی آپ کی‬
‫باتیں قابل تبصرہ ہے ‪،‬جن کو فی الحال چھوڑ دیتا ھوں ‪،‬اب ہمیں‬
‫اصل موضوع کی طرف آنا چاھیے ۔محتر م اس وقت آپ کے ساتھ‬
‫دو باتوں پر بحث مقصود ھے ایک شیعہ مذہب میں سے قایلین‬
‫تحریف کا تعین دوسرا اہل تشیع کے اس موقف پر بحث کہ قایل‬
‫تحریف صرف خطا کار ہے کافر نہیں ھے ‪،‬اب میں پہلی بحث سے‬
‫متعلق کچھ عرض کرتا ھوں‬
‫محترم ‪،‬سب سے پہلے قابل غور بات یہ ھے کہ اہل تشیع قرآن پاک‬
‫میں تحریف و تغیر و تبدیلی کے وقوع و عدم وقوع سے متعلق‬
‫اپنے عقیدے کو قطعی شکل نہیں دے سکے اور اس بارے میں ان‬
‫کے عقیدے کے بارے میں انتہای متعارض و متضاد روایات ہیں‬
‫‪،‬میں اس حوالے سے آپ کے سامنے تین قسم کی روایات پیش کرتا‬
‫ھوں تا کہ آپ ہی ان میں تطبیق کی کوی راہ نکالیں۔‬
‫شیعہ مذہب کی بنیادی کتب کی طرف رجوع کرنے اور ان کے‬
‫محقیقن کے اقوال کا بغور جائزہ لینے سے تحریف قرآن کے‬
‫حوالے سے شیعہ مذہب کے تین مختلف موقف سامنے آتے ہیں ‪،‬ان‬
‫تینوں نظریات میں تطبیق کسی طرح سے ممکن نہیں ہے ‪،‬ہم‬
‫قارئین کے سامنے یہ تینوں موقف پیش کرتے ہیں تاکہ وہ خود ہی‬
‫اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں اور ان متضاد و متعارض‬
‫‪:‬نظریات میں تطبیق یا ترجیح کی کوئی راہ نکالیں‬
‫پہال قول ‪:‬تحریف قرآن پر اہل تشیع کا اتفاق‬
‫شیعہ مذہب کے بعض محقیقین کا یہ دعوی ہے کہ قرآن پاک میں‬
‫تحریف پر اہل تشیع کا اتفاق ہے اور عقیدہ تحریف شیعہ مذہب کے‬
‫‪:‬بنیادی عقائد میں سے ہے چنانچہ‬
‫‪۱‬۔ پانچویں صدی ہجری کے مشہور شیعہ محقق ‪،‬فخر الشیعہ ابو‬
‫عبدہللا محمد المعروف شیخ مفید اپنی کتاب ’’اوائل المقاالت فی‬
‫‪ :‬المذہب و المختارات‘‘لکھتے ہیں‬
‫واتفقوا ان ائمۃ الضالل خالفوا فی کثیر من تالیف القرآن و عدلوا فیہ‬
‫عن موجب التنزیل و سنۃالنبی صلی ہللا علیہ و سلم ‪،‬و اجمعت‬
‫المعتزلۃ‪،‬الخوارج‪،‬والزیدیہ ‪،‬والمرجۂ‪،‬واصحاب الحدیث علی خالف‬
‫)‪(۲‬االمامیۃ فی جمیع ما عددناہ‬
‫ترجمہ‪:‬شیعہ امامیہ کا اتفاق ہے کہ گمراہی کے سرغنوں(خلفائے‬
‫ثالثہ)نے قرآن پاک کو جمع کرنے میں بہیت سارے امور میں‬
‫مخالفت کی اوراس معاملے میں قرآن پاک کے مقتضی اور آپ ﷺ‬
‫کی سنت سے ہٹ گئے ‪،‬جبکہ باقی فرق یعنی معتزلہ ‪،‬خوارج‬
‫‪،‬زیدیہ ‪،‬مرجۂ اور محدثین کا ان باتوں میں امامیہ کے خالف اجماع‬
‫ہے۔‬
‫‪۲‬۔گیارہویں صدی کے معروف شیعہ محقق و مفسر ابو جعفر محمد‬
‫بن الحسن الحر العاملی جنہیں شیعہ علماء افضل المتبحرین و شیخ‬
‫المحدثین کے لقب سے یاد کرتے ہیں‪،‬اپنی تفسیر ’’مراةاالنوارو‬
‫مشکاة االسرار‘ کے مقدمے میں تحریف قرآن کے مسئلے پر‬
‫‪ :‬مفصل بحث کرنے کے بعد لکھتے ہیں‬
‫وعندی فی وضوح صحۃ ہذالقول بعد تتبع االخباروتفحص‬
‫االثاربحیث یمکن الحکم بکونہ من ضروریات مذہب التشیع و انہ من‬
‫)‪(۳‬اکبر مفاسد غصب الخالفۃ‬
‫ترجمہ‪:‬میرے نزدیک آثار و روایات کے تتبع و جستجو کے بعد اس‬
‫قول (تحریف قرآن )کی وضاحت وصحت اس درجے میں ہے کہ یہ‬
‫شیعہ مذہب کی ضروریات میں شمار ہوتا ہے اور خالفت کو غصب‬
‫کرنے کے مفاسد میں سے یہ سب سے بڑا مفسدہ ہے (کہ قرآن پاک‬
‫میں تحریف ہوگئی)‬
‫‪۳‬۔بارہویں صدی کے مشہور شیعہ عالم یوسف البحرانی اپنی‬
‫معروف و ضخیم کتاب ’’حدائق الناظرہ فی احکام العترة الطاہرة‘‘‬
‫‪:‬میں لکھتے ہیں‬
‫ثم اقول مما یدفع ماادعوہ ایضا ً استفاضۃ االخباربالتغییر و التبدیل فی‬
‫جملۃ من االیات من کلمۃباخری زیادةعلی االخبار المتکاثرہ بقوع‬
‫النقص فی القرآن و الحذف منہ کما ھو مذہب جملۃ من مشائخنا‬
‫)‪(۴‬المتقدمین والمتاخرین‬
‫ترجمہ‪:‬میں کہتا ہوں ان حضرات کے مذکورہ دعوی کا رد اس سے‬
‫بھی ہو تا ہے کہ متواتر روایات اس بارے میں مروی ہے کہ قرآن‬
‫پاک کے کلمات میں تغیر و تبدیلی ہوئی ہے ‪،‬نیز قرآن پاک میں‬
‫حذف و کمی پر بھی روایات موجود ہیں ‪،‬نیز یہی ہمارے سب‬
‫متقدمین و متاخرین کا مذہب بھی ہے ۔‬
‫‪۴‬۔مشہور شیعہ عالم طیب الموسی الجزائری ’’تفسیر قمی ‘‘کے‬
‫‪ :‬مقدمہ تحقیق میں تحریف القرآن کا عنوان باندھ کر لکھتے ہیں‬
‫بقی شیء یہمنا ذکرہو ھو ان ھذالتفسیر کغیرہ من التفاسیر المتقدمہ‬
‫یشتمل علی روایات مفادہاان المصحف الذی بین ایدینالم یسلم من‬
‫التحریف و التغییر‪،‬وجوابہ انہ لم ینفرد المصنف بذکرہابل وافقہ فیہ‬
‫)‪(۵‬غیرہ من المحدثین المتقدمین و المتاخرین عامۃ و خاصہ‬
‫ترجمہ‪:‬ایک اہم چیز کا ذکر باقی ہے کہ یہ تفسیر بقیہ تفاسیر (یعنی‬
‫اہل تشیع کی تمام تفاسیر تحریف کی روایات پر مشتمل ہے)کی‬
‫طرح ایسی روایات پر مشتمل ہے ‪،‬جن کا مفہوم یہ ہے کہ جو قرآن‬
‫پاک ہمارے سامنے ہے تغیر و تحریف سے محفوظ نہیں رہا ‪،‬لیکن‬
‫اس کا جواب یہ ہے کہ صرف مصنف نے ان روایات کو ذکر نہیں‬
‫کیا ‪،‬بلکہ اس کے ذکر کرنے میں متقدمین و متاخرین ‪،‬خاص علماء‬
‫میں سے ہو یا عام ‪،‬سب نے مصنف کی موافقت کی ہے ۔‬
‫‪۵‬۔معروف شیعہ محقق اپنی کتاب ’’مشارق الشموس الدریہ ‘‘میں‬
‫‪ :‬تحریف قرآن پر مفصل بحث کر کے آخر میں لکھتے ہیں‬
‫واجماع الفرقۃ المحقۃ و کونہ من ضروریات مذہبہم و بہ تضافرت‬
‫)‪ (۶‬االخبار‬
‫ترجمہ‪:‬اس قول (تحریف قرآن )پر فرقہ حقہ (شیعہ )کا اجماع ہے‬
‫اور یہ ضروریات مذہب میں سے ہے اور اسی بارے میں متواتر‬
‫روایات ہیں‬

‫دوسرا قول ‪:‬عدم تحریف پر اہل تشیع کا اتفاق ‪Samiullah Jan‬‬


‫پچھلے قول کے برخالف بعض شیعہ محقیقین کا دعوی ہے کہ اہل‬
‫تشیع کا قرآن پاک کے عدم تحریف پر اتفاق ہے اور شیعہ مذہب کا‬
‫متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآن پاک میں کبھی کسی قسم کی تحریف نہیں‬
‫ہوئی ۔اب قارئین ہی ان دونوں دعوؤں میں تعارض و تضاد کی‬
‫کیفیت مالحظہ فرمائیں اور اہل تشیع کے نامی گرامی علماء کی‬
‫دیانت اور اپنے مذہب کے ’’متفقہ عقائد‘‘کے بارے میں ان‬
‫‪’’:‬محقیقن‘‘کے ’’کامل علم‘‘ کا اندازہ لگائیں چنانچہ‬
‫‪۱‬۔ چوتھی صدی کے مشہور شیعہ عالم ابو الحسن بن الحسین‬
‫المعروف ابن بابویہ الصدوق اپنی کتاب ’’االعتقادات‘‘ میں لکھتے‬
‫‪ :‬ہیں‬
‫اعتقادنا ان القرآنالذی انزلہ ہللا تعالی علی نبیہﷺھو مابین‬
‫)‪ (۷‬الدفتین۔۔ومن نسب الینا انا نقول انہ اکثر من ذلک فھو کاذب‬
‫ترجمہ‪:‬ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ جو قرآن پاک ہللا نے اپنے نبیﷺ پر‬
‫نازل کیا ‪،‬وہی ہے جو اسوقت مابین الدفتین موجود ہے ‪،‬اور جو‬
‫ہماری طرف یہ منسوب کرے ‪،‬کہ ہم اس سے زیادہ کے قائل ہیں‬
‫‪،‬وہ جھوٹا ہے۔‬
‫‪۲‬۔ساتویں صدی کے معروف عالم رضی الدین علی بن طاؤوس‬
‫‪ :‬لکھتے ہیں‬
‫ال یتوجہ الطعن و القداح علی االمامیہ بوجود نقصان و تبدیل و تغییر‬
‫)‪(۸‬فی القرآن النہم یقولون بعدم التحریف مطلقا ً‬
‫ترجمہ‪:‬قرآن پاک میں تغیر وکمی کے بارے میں امامیہ پر کسی قسم‬
‫کی طعن و تشنیع نہیں کی جا سکتی ‪،‬کیونکہ امامیہ مطلقا ً عدم‬
‫تحریف کے قائل ہیں ۔‬
‫‪۳‬۔مشہور شیعہ عالم اور امام ابن تیمیہ کے ہم عصر ابن مطہر‬
‫الحلی قرآن پاک کے بارے میں اہل تشیع کا عقیدہ یوں بیان کرتے‬
‫‪ :‬ہیں‬
‫واتفقو علی ان ما نقل الینا متواترا من لقران فھو حجۃ ‪،‬واستدل بانہ‬
‫)‪(۹‬سند النبوة و معجزتہا الخالدہ‬
‫ترجمہ‪:‬شیعہ کا اتفاق ہے کہ قرآن پاک جو متواترا ً ہم تک منقول ہے‬
‫‪،‬حجت ہے ‪،‬دلیل یہ ہے کہ یہ کالم سند نبوت اور دائمی معجزہ ہے۔‬
‫‪۴‬۔عصر حاضر میں اہل تشیع کے مجتہد اعظم سید محسن االمین‬
‫‪ :‬العاملی اپنی ضخیم کتاب اعیان الشیعہ میں لکھتے ہیں‬
‫ال یقول احد من االمامیہ ‪،‬ال قدیما ً وال حدیثاًان القرآن مزید فیہ ‪،‬قلیل‬
‫او کثیر ‪،‬فضال عن کلہم‪،‬بل کلہم متفقون علی عدم الزیادہ‪،‬ومن یعتد‬
‫)‪(۱۰‬بقولہ من محقیقیہم متفقون علی انہ لم ینقص منہ‬
‫ترجمہ‪:‬امامیہ میں سے کوئی بھی متقدمین میں سے ہو یا متاخرین‬
‫میں سے‪،‬قرآن پاک میں کسی قسم کی زیادتی کا قائل نہیں ہے ۔اور‬
‫امامیہ کے معتبر محقیقین کا اتفاق ہے کہ قرآن میں کمی بھی نہیں‬
‫ہوئی ہے۔‬
‫‪۵‬۔معروف و مشہور شیعہ عالم سید ابراہیم الموسوی اپنی مفصل‬
‫کتاب ’’عقائد االمامیہ االثنی عشریہ‘‘ میں قرآن پاک کے بارے میں‬
‫‪ :‬مذہب شیعہ کا عقیدہ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں‬
‫اتفق االمامیہ االثنی عشریہ بکلمۃ واحدة علی انہ ال زیادة فی القرآن‬
‫و جزمو بکلمۃ قاطعۃ ان بین الدفتین ھو القرآن المنزل دون زیادة و‬
‫)‪(۱۱‬نقصان ولیوم اصبح ھذ القول ضرورة من ضروریات الدین‬
‫ترجمہ‪:‬امامیہ اثنا عشریہ کا کلی اتفاق ہے کہ قرآن پاک میں کسی‬
‫قسم کی زیادتی نہیں ہوئی ہے ‪،‬اور سب کا قطعی طور پریہ ایقان‬
‫ہے کہ بال کسی کمی و زیادتی کے یہ قرآن وہی ہے‪ ،‬جسے ہللا‬
‫تعالی نے نازل کیا تھا اور آج یہ قول ضروریات میں سے شمار‬
‫ہوتا ہے۔‬
‫ناطقہ سر بگریباں ھے کہ کس ’’اتفاق‘‘ سے اتفاق کیا جائے اور‬
‫کس کو جھوٹا کہا جائے ‪،‬اپنے بنیادی عقیدے کے بارے میں اتنا‬
‫واضح تضاد شیعہ مذہب کا ہی خاصہ ہے ‪،‬ان ’’مجتہدین ملت‘‘اور‬
‫محقیقین مذہب‘‘کی یہ تضاد بیانیاں شیعہ مذہب کی ’’حقیقت‘‘اور‬
‫اس کی ’’اصلی صورت ‘‘کو جس طرح واضح کر رہی ہیں ‪،‬وہ‬
‫کسی صاحب فہم و شعور پر مخفی نہیں ہے‬

‫تیسرا قول ‪:‬عقیدہ تحریف میں اہل تشیع کا اختالف‬


‫ان دو قولوں کے عالوہ ’’شیعہ محقیقن ‘‘کے ہاں ایک تیسرا قول‬
‫بھی ملتا ھے کہ شیعہ مذہب میں تحریف قرآن کا عقیدہ ان عقائد میں‬
‫سے ہے ‪،‬جس میں اہل مذہب کے علماء کا اختالف ہے ‪،‬بعض‬
‫تحریف کے قائل ہیں ‪،‬جبکہ بعض نے عدم تحریف کو ترجیح دی‬
‫ہے ‪’’،‬اختالف‘‘اور ’’اتفاق‘‘کے یہ دعوے مذہب شیعہ کی‬
‫’’صداقت و دیانت‘‘مذہب شیعہ میں قرآن پاک کی ’’اہمیت و‬
‫عظمت ‘‘اور علمائے شیعہ کے ’’علم ومعرفت‘‘پر وہ انمٹ داغ‬
‫ہیں ‪،‬جو اس’’ خود ساختہ مذہب ‘‘ کی حقیقت سے اہل فکر و نظر‬
‫‪:‬کو آگاہ کرتے رہیں گے چنانچہ‬
‫‪۱‬۔شیعہ مذہب کے خاتم الفقہاء و المحدثین عالمہ نوری الطبرسی‬
‫اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’فصل الخطاب ‘‘ میں تحریف قرآن کے‬
‫‪ :‬حوالے سے اہل تشیع کا مسلک یوں بیان کرتے ہیں‬
‫المقدمۃ الثالثہ فی ذکر اقوال علمائنا فی تغییر القرآن وعدمہ‪،‬فاعلم ان‬
‫‪:‬لھم فی ذلک اقواالً ‪،‬المشہور اثنان‬
‫االول‪:‬وقوع التغییر والنقصان فیہ۔۔۔۔۔۔والثانی‪:‬عدم وقوع التغییر‬
‫)‪ (۱۲‬والنقصان‬
‫ترجمہ‪:‬مقدمہ ثالثہ ‪:‬قرآن پاک میں تغیر کے بارے میں علمائے‬
‫شیعہ کے اقوال کے بیان میں ہے ‪،‬تو اس بارے ان کے مختلف‬
‫اقوال ہیں ‪،‬ان میں سے دو مشہور ہیں ‪:‬پہال قرآن پاک میں کمی‬
‫بیشی کا قول ‪،‬دوسرا عدم تحریف کا قول۔‬
‫‪۲‬۔معروف شیعہ عالم عالمہ علی فانی االصفہانی اپنی کتاب ’’آراء‬
‫‪ :‬حول القرآن ‘‘میں لکھتے ہیں‬
‫اال مر الخامس ‪:‬ھل اعتصم القران من التغییر؟اختلفت االقوال فی‬
‫تغییر القران بازیادة والنقصان و عنوان البحث تحریف القرآن‬
‫۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔من ھم القائلون بالتحریف وماھو ادلتہم؟الجواب ان جماعۃ من‬
‫المحدثین و حفظۃ االخبار استظھروا التحریف بالنقصیۃ من االخبار‬
‫ولذلک ذہبوا الی التحریف بالنقصان ترجمہ‪:‬امر خامس‪:‬کیا قرآن پاک‬
‫تغیر و تبدیلی سے محفوظ ہے؟جواب یہ ہے کہ قرآن پاک میں کمی‬
‫بیشی ‪،‬تغیر و تبدیلی کے بارے میں مختلف اقوال ہیں ‪،‬اور اس‬
‫مسئلہ کا عنوان تحریف قرآن ہے۔۔۔تحریف قرآن کے قائلین کون ہیں‬
‫اور ان کے کیا دالئل ہیں ؟جواب یہ ہے کہ محدثین و اخباریوں کے‬
‫ایک گروہ نے قرآن پاک میں کمی کی روایات نقل کئے ہیں اور اس‬
‫وجہ سے انہوں نے تحریف کا قول اختیار کیا ہے ۔‬
‫‪۳‬۔معروف شیعہ عالم حسین البحرانی کی کتاب ’’االنوار الوضیہ‘‘‬
‫کے محقق و محشی العصفور البحرانی مذکورہ کتاب کے حاشیے‬
‫‪ :‬میں لکھتے ہیں‬
‫قد اختلف علمائنا االبرار فی ھذہ المسئلۃ ‪:‬فمن ھم من جعل الحفظ‬
‫الجل ۔۔۔ومن ھم من لم یسلم فیہ الحفظ ال فی المعانی وال فی‬
‫)‪(۱۴‬المبانی‬
‫ترجمہ‪:‬ہمارے علماء کا اس بارے میں اختالف ہے ‪،‬بعض نے کچھ‬
‫وجوہات کی بنا پر حفاظت واال قول لیا ہے ‪،‬اور کچھ ایسے ہیں‬
‫‪،‬جنہوں نے الفاظ اور معانی دونوں میں اس کی حفاظت کو تسلیم‬
‫نہیں کیا ہے۔‬
‫‪۴‬۔عصر حاضر کے مشہور شیعہ عالم اپنی تفسیر ’’آالء الرحمن فی‬
‫تفسیر القرآن ‘‘ کے مقدمے میں عقیدہ تحریف سے متعلق لکھتے‬
‫‪ :‬ہیں‬
‫اختلفوا فی وقوع الزیادة والنقصان فیہ ‪،‬اوالصحیح ان القرآن العظیم‬
‫)‪ (۱۵‬محفوظ عن ذلک‬
‫ترجمہ‪:‬علمائے شیعہ کا قرآن پاک میں کمی بیشی کے بارے میں‬
‫اختالف ہے ‪،‬صحیح قول یہ ہے کہ قرآن پاک تبدیلی سے محفوظ‬
‫ہے۔‬
‫‪۵‬۔عصر حاضر میں عدم تحریف کے سب سے بڑے وکیل اور‬
‫مشہور شیعہ عالم سید ابو القاسم الخولی اپنی تفسیر ’’البیان فی‬
‫تفسیر القرآن‘‘ میں عقیدہ تحریف پر مفصل بحث کر کے آخر میں‬
‫‪ :‬لکھتے ہیں‬
‫وجملۃ القول ان المشہور بین علماء الشیعہ و محقیقیھم‪،‬بل المتسالم‬
‫علیہم بینہم‪،‬ھو القول بعدم التحریف‪،‬نعم ذہب جماعۃمن المحدثین من‬
‫)‪(۱۶‬الشیعہ و جمع من علماء اہل السنۃ الی وقوع التحریف‬
‫ترجمہ‪:‬خالصہ یہ ہے کہ شیعہ محقیقین کا قریب قریب عدم تحریف‬
‫پر اتفاق ہے ‪،‬البتہ شیعہ محدثین کی ایک جماعت اور اہل سنت کا‬
‫ایک گروہ(یہ جناب خوئی صاحب کا افتراء محض ہے ‪،‬مزید‬
‫تفصیل آئے گی )تحریف کے قائل ہیں۔‬
‫محترم تینوں قسم کے موقف پیش کر دیے کہ ایک قول یہ ہے کہ‬
‫تحریف پر اہل تشیع کا اتفاق ہے ‪،‬دوسرا قول ہے کہ عدم تحریف پر‬
‫اتفاق ہے تیسرا قول ھے کہ اختالف ھے تو آنجناب سے سوال ھے‬
‫کہ ان تینوں قسم کی عبارات میں تطبیق دیں کہ اس بارے میں آپ‬
‫کا اصل مذہب کیا ھے ‪،‬باقی آیندہ‬

‫•‬
‫•‬

‫خیر طلب محترم سالم علیکم۔ بہت خوشی ہوئی آپ کی تعلیقات دیکھ‬
‫کر۔ آپ کے جب جواب مکمل کرلیں تو بتائے گا‬
‫‪September 22 at 11:02pm • Like • 2‬‬
‫•‬

‫فی الحال یہی ھے ‪،‬جب اس پر بحث مکمل ھوگی ‪Samiullah Jan‬‬


‫تو باقی پھر۔‬
‫‪September 23 at 10:12am • Like • 1‬‬
‫•‬

‫خیر طلب عزیزی ممکن ہوسکے تو ہماری دیگر تعلیقات پر اپنی‬


‫تنقیح کردیں تاکہ ہمیں اپنے استدالل کے نقص کا علم ہوجائے۔‬

‫باقی جب آپ مکمل کرلیں گے تو میں انشاء ہللا اگر وقت نے ساتھ‬


‫دیا تو ہفتہ‪/‬اتوار کو جواب دوں کیونکہ میں عام دنوں میں بہت زیادہ‬
‫مصروف ہوتا ہوں‬
‫‪September 24 at 4:13am • Edited • Like • 1‬‬
‫•‬

‫محترم آپ کی باقی تعلیقات میں قابل تبصرہ باتیں ‪Samiullah Jan‬‬


‫نہیں ہیں مثال ‪،‬عدم تحریف کی کتب کے حوالے‪ ،‬دو اہل سنت افراد‬
‫کی شہادت کہ شیعہ تحریف کے قایل نہیں ہیں‪،‬وغیرہ ایسی باتیں‬
‫ہیں کہ ان پر تبصرہ کی ضرورت میں نہیں سمجھتا ھاں کچھ اہم‬
‫نکات پر گفتگو کر چکا ھوں اور دوسرا ہم موضوع سے نکل جایں‬
‫گے ‪،‬آپ کی وسعت ظرفی ھے کہ آپ خود تبصرہ کا حکم دے‬
‫رھے ہیں۔باقی اپ جب فارغ ھوں جواب دیں تاخیر میں کوی‬
‫مضایقہ نہیں ھے میری اپنی بھی کافی مصروفیات ہیں والسالم‬
‫‪September 24 at 10:44am • Like • 2‬‬
‫•‬

‫خیر طلب چلیں جیسی آپ کی مرضی۔ میں انشاء ہللا ہفتہ یا اتوار کو‬
‫کوشش کروں گا جواب دوں‬
‫‪September 25 at 3:52am • Like‬‬
‫•‬
‫رادر سالم علیکم‬

‫تاخیر جواب میں‬


‫گھر میں شفٹنگ و دیگر مصروفیات کی وجہ سے ِ‬
‫معذرت۔‬

‫امید ہے آپ بخیر و عافیت سے ہوں گے۔ خدا سے دعا ہے کہ آپ‬


‫اور تمام قارئین اور میں جانتا ہوں کہ کچھ سنجیدہ مزاج کے حامل‬
‫افراد اس کو پڑھ رہے ہیں‪ ،‬ان تمام کو تحقیق حق کی سنجیدہ توفیق‬
‫دے۔‬
‫برادر محترم چونکہ ہماری بحث علمی پیرائے میں ہورہی ہے اور‬
‫مجھے بہت سارے تحفظات و شکایات ہیں لیکن فقط ماحول کی‬
‫سنجیدگی کو برقرار رکھنے کے لئے فی الحال ان پر کوئِی تبصرہ‬
‫نہیں کرتا کیونکہ بحث پھر سمیٹنے کے بجائے مزید پھیل جائے‬
‫گی۔‬
‫برادر محترم اگرچہ ہم طفل مکتب ہی صحیح لیکن ایسے الفاظ‬
‫‪:‬استعمال کرنا‬

‫ناطقہ سر بگریباں ھے کہ کس ’’اتفاق‘‘ سے اتفاق کیا جائے اور‬


‫کس کو جھوٹا کہا جائے ‪،‬اپنے بنیادی عقیدے کے بارے میں اتنا‬
‫واضح تضاد شیعہ مذہب کا ہی خاصہ ہے ‪،‬ان ’’مجتہدین ملت‘‘اور‬
‫محقیقین مذہب‘‘کی یہ تضاد بیانیاں شیعہ مذہب کی ’’حقیقت‘‘اور‬
‫اس کی ’’اصلی صورت ‘‘کو جس طرح واضح کر رہی ہیں ‪،‬وہ‬
‫کسی صاحب فہم و شعور پر مخفی نہیں ہے ۔‬

‫‪،‬جو اس’’ خود ساختہ مذہب ‘‘ کی حقیقت سے اہل فکر و نظر کو‬
‫آگاہ کرتے رہیں گے‬

‫تبصرہ از خیر طلب‪ :‬برادر محترم یقینا میں جانتا ہوں کہ یہ الفاظ‬
‫استعمال کرنا جب آپ اپنوں میں تقریر کررہے ہیں یا کسی 'جلے‬
‫بھنے سب و شتم رافضی' سے بات کررہے ہیں تو سمجھ آتے ہیں۔‬
‫لیکن جب ایک سنجیدہ بحث چل رہی ہو تو یقینا ایسے الفاظ میں‬
‫نہیں سمجھتا کوئی اچھا تاثر دیتے ہیں۔ اگر انہی الفاظ پر زور دینا‬
‫ہے تو عزیزی مجھے عبدالشکور لکھنوی کی کتب کے دوبارہ‬
‫مطالعہ کا ہی کہہ دیتے میں ان کی تحریرات کو میدان طنز و سب‬
‫میں بہتیروں کی طرف سے واجب کفایہ سمجھتا ہوں۔۔ خیر مقصد‬
‫ہرگز ہرگز آپ جیسے فہیم شخص کی بیخ کنی کرنا نہیں بلکہ فقط‬
‫کچھ باتوں کے احساس کی طرف متوجہ کرنا ہے۔ خوب۔‬

‫اب ہم بحث کے اصل مرکز پر آتے ہیں۔ برادر محترم و اخی العزیز‬
‫ہم فردا فردا ہم ایک ایک حوالہ کی تنقیح پر آئیں گے البتہ یہ بات‬
‫بتاتے چلیں جو قارئین کی ذوق طبع کے لئے خوب رہے گی کہ‬
‫کبھی کبھار انتساب مذھب میں انسان کو غلطی لگ جاتی ہے‬

‫‪Yesterday at 2:39am • Like • 2‬‬


‫•‬

‫خیر طلب میں بڑی بڑی عربی کتب سے حوالے دینے کے بجائے‬
‫مسلک دیوبند کے محقق شہیر و شیخ الحدیث عالمہ سرفراز صفدر‬
‫گھگڑوی کی ایک حکایت کو نقل کرتا ہوں۔ عالمہ سرفراز صفدر‬
‫جو مسلک دیوبند کے مدافعین میں صف اول کے علماء میں شمار‬
‫ہوتے ہیں‪ ،‬اور اتحاد اہلسنت کی ہمہ وقت کاوشوں میں سرگرم عمل‬
‫رہتے تھے‪ ،‬ایک بار موالنا طارق جمیل صاحب کو یوں خط‬
‫‪:‬لکھتے ہیں‬

‫اکیسواں الزام۔ حیات النبی ص کا عقیدہ امت کا اجماعی ہے۔ سب‬


‫سے پہلے انکار موالنا حسین علی رحمہ ہللا نے کیا۔‬
‫)عالمہ سرفراز صفدر اس الزام کا جواب دیتے ہیں(‬
‫ایک مدت تک اس غلط فہمی میں حضرت موالنا مفتی نظام الدین‬
‫شامزئی نور ہللا مرقدہ بھی مبتال رہے۔ اور اپنے ایک مضمون میں‬
‫اسے انہوں نے امام المفسرین موالنا حسین علی صاحب قدس ہللا‬
‫سرہ کا تفرد لکھا۔ اس کے جواب میں میں نے ایک مضمون لکھا‬
‫اور باحوالہ ثابت کیا حضرت موالنا حسین علی رحمہ ہللا ہرگز‬
‫حیات النبی ص کے منکر نہ تھے۔‬

‫حوالہ‪ :‬صبح کی آنکھ اللہ فام ہوئی از سرفراز حسن خان ہمزہ‬
‫احسانی۔‬

‫‪http://sarfarazsafdar.org/.../nuqoosh-almustafa-‬‬
‫‪hamza.htm‬‬
‫برادر محترم۔ اس میں واضح بات لکھی ہے کہ موالنا شامزئی‬
‫صاحب نے کسی پروپیگنڈے میں آکر کسی کی طرف مذھب کو‬
‫غلط منسوب کردیا جس کے بعد جب انہیں اطالع دی گئی تو اس‬
‫سے مراجعت کی۔‬

‫ہم اس ایک حوالہ اور مختصر تمہید کے بعد ایک بات کی طرف‬
‫اشارہ کرنا مناسب سمجھیں گے‪ ،‬ہم نے پچھلے دنوں کافی مبسوط‬
‫تحریر لکھی جو ایک اہلسنت کے جواب الجواب میں تھی اس کا‬
‫ابتدائی حصہ 'ابطال االشکاالت فی قضیتہ المتعتہ' تھا اور پھر‬
‫جواب الجواب 'شرح ابطال االشکاالت فی قضیتہ المتعتہ' تھا جو‬
‫کافی طویل تھا اور اس میں مذھب ابن عباس رضی ہللا عنہ اور‬
‫نکاح متعہ پر سیر بحث کی۔ اس میں احقر العباد نے روش قیل و‬
‫قال کو نکل کرنے کے ساتھ ساتھ واقعی انتساب مذھب میں پوری‬
‫دیانت کے ساتھ تحقیق کی اور خود اقرار قائل کو بارہا جگہ نصیب‬
‫کیا اور بعض الناس کے انتساب رجوع پر سیر بحث کی۔ چنانچہ‬
‫مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے بہت کچھ جگہ خود قائلین کے اصل‬
‫الفاظ نقل کئے اور کہی کہی آپ نے دوسرے مولفین کے انتساب‬
‫مذھب پر اکتفاء کیا۔‬

‫عزیزی بندہ احقر یہ بتاتا چلے کہ میں نے تحریف کی ابحاث میں‬


‫تشیع کے موقف سے زیادہ تسنن کے موقف کو سمجھنے کے لئے‬
‫کتنے رسائل و کتب جات کو چھانٹا ہے اس کی تفصیل بتانا مقصود‬
‫نہیں لیکن میں نے ہمہ وقت یہ کوشش کی کہ انصاف و دیانت کے‬
‫ساتھ فریقین کے دالئل کو پڑھوں۔‬

‫کچھ دنوں پہلے ہی میں نے ایک ‪ ۱۱۴‬صفحات پر مشتمل 'دفاع عن‬


‫الحدیث' مقالہ لکھا جس میں شیخ علی بن ابراہیم استاد شیخ کلینی‬
‫سے جو تحریف قرآن کے عقیدے کا انتساب کیا جاتا ہے اس پر‬
‫سیر بحث کی۔ اب ہم نے جہاں جہاں فقط انتساب کو نقل کیا ہوگا اس‬
‫پر اس تمہید کی روشنی میں‪ ،‬میں معذرت چاہوں گا‪ ،‬کیونکہ میری‬
‫تحقیق اکثر مصنفین کے بارے میں کافی مختلف ہیں جو دالئل باہرہ‬
‫پر مشتمل ہیں۔ انشاء ہللا اس کا نمونہ جلد آپ شیخ مفید والی بحث‬
‫میں دیکھیں گے‬
‫‪Yesterday at 2:41am • Like • 2‬‬
‫•‬

‫خیر طلب شیخ مفید و بحث تحریف۔‬

‫برادر محترم سب سے پہلے آپ نے عمدتہ المکلمین شیخ مفید کا‬


‫قول پیش کیا۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم 'شیخ الحدیث صفدر‬
‫گھگڑوی' کی روش جو انہوں نے 'عبارت اکابر' کتاب میں اپنائی‬
‫اس کے تحت ہم پہلے ان کا تعارف شیخ مصادر کے بجائے اہلسنت‬
‫مصادر سے دے دیں۔ چناچنہ عالمہ شمس الدین ذھبی رقم طراز‬
‫‪:‬ہے‬

‫شیْخ الم ِفیْد‪َ ،‬وا ْسمه‪ :‬م َح َّمد بن‬ ‫ْف‪ ،‬ال َّ‬ ‫صانِی ِ‬ ‫احب الت َّ َ‬ ‫ص ِ‬
‫ضة‪َ ،‬‬ ‫الرافِ َ‬
‫عا ِلم َّ‬ ‫َ‬
‫ي‪َ ،‬وی ْع َرف‪ِ :‬باب ِْن المعَ ِلّ ِم‬ ‫ان البَ ْغدَا ِد ُّ‬
‫ي‪ ،‬ال ِ ّ‬
‫ش ْی ِع ُّ‬ ‫بن النُّ ْع َم ِ‬
‫‪.‬م َح َّم ِد ِ‬
‫ث َو َكالَ ٍم‪َ ،‬وا ْعتِزَ ا ٍل َوأَدَ ٍ‬
‫ب‬ ‫ب فن ْو ٍن َوبحو ٍ‬ ‫اح َ‬
‫ص ِ‬ ‫َكانَ َ‬
‫‪.‬‬
‫یعنی شیخ مفید روافض کے عالم تھے‪ ،‬مختلف تصانیف کے مالک‪،‬‬
‫ان کا اسم گرامی محمد بن محمد بن نعمان ہے اور بغداد سے تعلق‬
‫رکھتے تھے‪ ،‬شیعہ تھے اور ان کو ابن معلم سے بھی پہچانا جاتا۔‬
‫ان کا مختلف فنون‪ ،‬مباحث‪ ،‬کالم‪ ،‬اعتزال اور ادب میں ملکہ تھا۔‬

‫‪:‬اس کے بعد ابن ابی طئی سے نقل کرتے ہیں‬


‫ار‪َ ،‬و َم ْع ِرفَ ِة‬ ‫صلَین‪َ ،‬وال ِف ْق ِه‪َ ،‬واأل َ ْخ َب ِ‬ ‫َكانَ أَ ْو َحدَ فِي َج ِمیْع فن ْون ال ِع ْل ِم‪ :‬األ َ ْ‬
‫عر‬
‫ش ِ‬ ‫الر َجال‪َ ،‬والت َّ ْف ِسی ِْر‪َ ،‬والنَّ ْح ِو‪َ ،‬وال ِ ّ‬ ‫‪ِّ .‬‬
‫ظ َمة فِي الد َّْولَة الب َو ْی ِھیَّة‪َ ،‬و ُّ‬
‫الرتبَ ِة‬ ‫ع ِق ْیدَةٍ َم َع العَ َ‬ ‫َاظر أَ ْھ َل ك ِّل َ‬ ‫َو َكانَ ین ِ‬
‫ع ِظی َْم الخشوعِ‪،‬‬ ‫ي النَّ ْف ِس‪َ ،‬ك ِثی َْر البِ ِ ّر‪َ ،‬‬ ‫ال َج ِس ْی َم ِة ِع ْندَ الخلَفَاء‪َ ،‬و َكانَ قَو َّ‬
‫طال َعة‬ ‫ب‪َ ،‬و َكانَ م ِدیْما ً للم َ‬ ‫ص ْو ِم‪َ ،‬ی ْل َبس ال َخشِنَ ِمنَ الثِ ّ َیا ِ‬ ‫صالَةِ َوال َّ‬ ‫َكثِی َْر ال َّ‬
‫اس‬‫‪.‬والتَّع ِلیم‪َ ،‬و ِم ْن أَ ْحفَ ِظ النَّ ِ‬ ‫َ‬
‫علَى َح ِّل شبَه‬ ‫ظه‪َ ،‬وب َھذَا قَدَر َ‬ ‫قِ ْی َل‪ :‬إِنَّه َما تَ َر َك ِللمخَالفین ِكتَابا ً إِالَّ َو َح ِف َ‬
‫ب‬‫علَى الم َكات ِ‬ ‫علَى الت َّ ْع ِل ِیم‪َ ،‬یدور َ‬ ‫اس َ‬ ‫حرص النَّ ِ‬ ‫ِ‬ ‫القَ ْوم‪َ ،‬و َكانَ ِم ْن أَ‬
‫ي الفَ ِطنَ ‪ ،‬فَیستَأ ْ ِجرہ ِم ْن أَ َبویه ‪ -‬یَ ْعنِي‬ ‫صب َّ‬ ‫ت ال َحا َك ِة‪ ،‬فَیَتَلَ َّمح ال َّ‬ ‫حوانی ِ‬‫َو َ‬
‫ضلُّه ‪ -‬قَا َل‪َ :‬و ِبذَ ِل َك َكث َر تَالَ ِمذَته‬ ‫‪.‬فَی ِ‬
‫شفَّ ْع‪َ .‬و َكانَ‬ ‫عضد الد َّْولَة‪َ ،‬ویَق ْول لَه‪ :‬ا ْشفَ ْع ت َ‬ ‫ارہ َ‬ ‫َوقِ ْی َل‪ :‬ربَّ َما زَ َ‬
‫صنَّف‬ ‫سنَةً‪َ ،‬ولَه أ َ ْكثَر ِم ْن مائَتَي م َ‬ ‫س ْب ِعیْنَ َ‬ ‫اش ِستا ً َو َ‬ ‫ع َ‬ ‫سمر‪َ ،‬‬ ‫َربعَةً ن َِحیْفا ً أ َ َ‬
‫‪ -:‬إِلَى أَ ْن قَا َل‬
‫شیَّ َعه ث َ َمان ْونَ أَ ْلفا ً‬
‫ع ْش َرةَ َوأ َ ْربَع مائَة‪َ ،‬و َ‬ ‫ث َ‬ ‫سنَةَ ثَالَ َ‬ ‫ات َ‬ ‫َم َ‬
‫‪.‬‬
‫مفہوم‪ :‬یعنی علم عقائد‪ ،‬فقہ‪ ،‬علم تاریخ‪ ،‬علم رجال‪ ،‬علم تفسیر‪ ،‬علم‬
‫النحو‪ ،‬علم اشعار تمام کی تمام شیخ مفید میں جمع تھیں۔ اور شیخ ہر‬
‫عقیدے کے ماننے والے سے مناظرہ کرتے۔ اور خلفاء کے نزدیک‬
‫صاحب عزت تھے‪ ،‬قوی شخصیت کے حامل تھے اور ساتھ ساتھ‬
‫بہت نیک تھے‪ ،‬خشوع و خضوع کے پیکر‪ ،‬کثرت سے نماز و‬
‫روزوں کو انجام دیتے۔ اور سادے کپڑوں کو زیب تن کرتے‪،‬‬
‫مطالعہ و تعلیم میں بہت مسلسل طبعیت کے حامل تھے‪ ،‬اور لوگوں‬
‫میں سے سب سے بہترین حافظے والے۔ کہا گیا کہ کہ انہوں نے‬
‫مخالفین کی کسی کتاب کو نہیں چھوڑا مگر یہ کہ اس کو حفظ‬
‫کرلیا‪ ،‬اور جب ہی اپنے گروہ کے مسائل حل کرنے میں پیش پیش‬
‫تھے۔ اور تعلیم کے معاملے میں سب سے زیادہ توجہ و ملتفت‬
‫کرنے والے اور اکثر دکانون پر کتب کو لینے جایا کرتے۔۔۔۔۔ الی‬
‫االخر۔‬
‫برادر محترم سب سے عجیب جملہ مجھے شیخ ذھبی کا لگا جو‬
‫‪:‬آخر میں یوں گویا ہوتے ہے‬

‫علَى َ‬
‫ش ْيءٍ ِم ْن َھا ‪َ -‬وہلل ال َح ْمد‬ ‫َت تَ َوا ِلیفه مائَتَی ِْن ‪ ،‬لَ ْم أَقِ ْ‬
‫ف َ‬ ‫َوقِ ْی َل‪َ :‬بلَغ ْ‬
‫‪-‬‬
‫اور کہا گیا ہے کہ ان کی کتب و تصیفات کی تعداد ‪ ۲۰۰‬کے لگ‬
‫بھگ ہے۔ اور میں نے ان تصانیف میں سے کسی کو نہیں پڑھا اور‬
‫نہ ہی جانتا ہوں۔ ہللا کا شکر ہے۔‬

‫عجیب ثم العجیب۔ عزیزی ایک طرف سلف صالح تھے جو مذھب‬


‫امامیہ کی کتب کو نہ پڑھانے کو سرمایہ حیات سمجھتے اور‬
‫دوسری طرف خلف ہیں جو مذھب حقہ کی کتب کو پڑھ بھی رہے‬
‫ہیں تو کامال نہیں بلکہ تقلید در تقلید پڑھ رہے ہیں جس کا نمونہ‬
‫عنقریب دیکھیں گے۔‬

‫خدا کی عظیم کڑوڑوں رحمتیں ہو شیخ مفید اعلی ہللا مقامہ پر۔‬
‫واقعی شیخ کے ترجمہ کو پڑھ کر دل چاہتا ہے کہ بندہ ہو تو اس‬
‫متبحر عالم کی طرح۔ یہ ساری عبارات ہم نے سیر اعالم النبالء‪،‬‬
‫جز ‪ ،۱۷‬ص ‪ ،۳۴۴-۳۴۵‬طبع لبنان سے نقل کیں ہیں۔‬
‫‪Yesterday at 2:42am • Like • 3‬‬
‫•‬

‫خیر طلب خیر اب اصل مدعے پر آتے ہیں۔ برادر محترم آپ نے‬
‫شیخ کا یہ قول نقل کیا‬

‫قرآن پاک کو جمع کرنے میں بہیت سارے امور میں مخالفت کی‬
‫اوراس معاملے میں قرآن پاک کے مقتضی اور آپ ﷺ کی سنت‬
‫سے ہٹ گئے ‪،‬جبکہ باقی فرق یعنی معتزلہ ‪،‬خوارج ‪،‬زیدیہ ‪،‬مرجۂ‬
‫اور محدثین کا ان باتوں میں امامیہ کے خالف اجماع ہے۔‬

‫عزیزی محترم۔ ہمارے پیش نظر شیخ مفید کی کتاب اوائل المقاالت‬
‫موجود ہے جو قم سے طبع شدہ ہے۔ آپ نے جو عبارت نقل کی ہے‬
‫وہ اس عنوان کے تحت ہے 'القول في الرجعة والبداء وتألیف القرآن'۔‬
‫‪:‬شیخ رقم طراز ہے‬

‫واتفقوا على أن أئمة الضالل خالفوا في كثیر من تألیف القرآن‪ ،‬وعدلوا‬


‫‪.‬فیه عن موجب التنزیل وسنة النبي (ص)‬

‫اور مذھب حقہ امامیہ کا اتفاق اس امر پر ہے کہ آئمہ ضالل نے‬


‫'تالیف قرآن' میں تنزیل و سنت نبوی ص سے عدول کرتے ہوئے‬
‫‪-‬کافی مخالفت کی ہے‬

‫‪-‬حوالہ‪ :‬اوائل المقاالت‪ ،‬ص ‪ ،46‬طبع قدم مقدسہ‬

‫عزیزی و برادر محترم و اخی الجلیل۔ اب 'تالیف قرآن' مہم امر ہے۔‬
‫تالیف قرآن میں غلطی سے مراد کیا اصال تحریف و نقصان‪/‬زیادتی‬
‫کا ہونا مراد ہے۔ اس سلسلے میں ہم شیخ مفید ہی سے پوچھتے ہیں‬
‫‪:‬کہ اس سے مراد کیا ہے‬

‫فأما القول في التألیف فالموجود یقضي فیه بتقدیم المتأخر وتأخیر‬


‫المتقدم ومن عرف الناسخ والمنسوخ والمكي والمدني لم یرتب بما‬
‫ذكرناہ‬

‫تالیف قرآن کے حوالے سے جو بات ہے وہ کہ موجودہ مصحف‬


‫میں قدیم آیات کو متاخر کردیا گیا ہے اور متاخر آیات کو پہلے الیا‬
‫گیا ہے‪ ،‬اور ناسخ‪ ،‬منسوخ‪ ،‬مکی و مدنی کا لحاظ نہیں کیا گیا جمع‬
‫آوری میں جیسے کہ ہم نے اس کا ذکر کیا ہے‬

‫حوالہ‪ :‬اوائل المقاالت‪ ،‬ص ‪ ،۸۱‬طبع قم۔‬

‫عزیزی اس سے مراد تحریف الفاظی بالکل نہیں بلکہ قرآن کی‬


‫بمطابق تنزیل کی عدم جمع آوری مراد ہے۔ ناسخ و منسوخ آیات کا‬
‫نہ ہونا مراد ہے۔‬

‫باقی عزیزی ہمارے پاس الحمد ہلل آپ کے مسلک میں بھی بعض‬
‫حضرات کی ترتیب موجودہ قرآن سے مختلف تھی جیسے کہ علماء‬
‫اہلسنت کی تصریحات موجود ہیں۔ حوالے جات موجود ہیں آپ کے‬
‫حکم کی دیر ہیں۔‬

‫ہم ایک اثر ابن عمر سے استدالل کریں گے جس پر عالمہ‬


‫عبدالشکور کاکوری لکھنوی کی تنقیح بھی پیش کریں گے۔ عالمہ‬
‫سید علی حائری و عالمہ سید حامد لکھنوی نے ایک اثر ابن عمر‬
‫‪:‬سے استدالل کیا جس کے جملے یہ تھے‬

‫قال أبوعبید ‪ ، :‬حدثنا ‪ :‬إسماعیل بن إبراھیم ‪ ،‬عن أیوب ‪ ،‬عن نافع ‪،‬‬
‫عن إبن عمر قال ‪ :‬لیقولن أحدكم قد أخذت القرآن كله وما یدریه ما كله‬
‫‪ :‬قد ذھب قرآن كثیر ولكن لیقل قد أخذت منه ما ظھر‬
‫‪.‬‬
‫بحذف سند ابن عمر نے کہا تم میں سے ہرگز ہرگز کوئی یہ دعوی‬
‫نہ کرے کہ اس نے سارے قرآن کو لے لیا ہے اور پھال ایسا کہنے‬
‫والے کو کیا پتا کہ پورا قرآن کیا ہے‪ ،‬بتحقیق قرآن بہت سارا 'ذھب'‬
‫چال گیا ہے۔ مگر قائل یہ کہے کہ میں نے اس 'قرآن' میں سے‬
‫بعض کو لیا جو مجھے جو ظاہر ہوا۔‬
‫حوالہ‪ :‬االتقان‪ ،‬جز ‪ ،۳‬ص ‪ ،۸۲‬طبع مصر۔‬

‫سردست عزیز من ہمیں فی الحال اس کے مدلول پر بحث نہیں‬


‫کیونکہ یہ کسی اور دن کی بحث رہی لیکن شیخ مفید پر اعتراض‬
‫کے جواب میں یہ اثر اور اس کی تشریح مفید ہے۔ چنانچہ 'امام‬
‫‪:‬اہلسنت عبدالشکور کاکوری لکھنوی' رقم طراز ہے‬

‫مقصود حضرت ابن عمر کا درحقیقت یہی ہے کہ قرآن کا بہت سا‬


‫حصہ منسوخ ہوجانے کی وجہ سے اس مصحف میں نہیں ہے‪ -‬لہذا‬
‫یہ کہنا کہ قرآن پورا مجھے یاد ہے جھوٹ ہوگا۔‬

‫حوالہ‪ :‬تنبیہ الحائرین لحمایتہ الکتاب المبین‪ ،‬ص ‪ ،۷۰‬ناشر مکتب‬


‫‪-‬فاروقیہ دریائی ٹولہ لکھنو‪ ،‬سنہ طباعت‪ ۱۴۰۲ :‬ہجری‬

‫عزیزی یہی مراد شیخ مفید کی اگر لی جئے جیسا کہ ان کے کالم‬


‫سے متشرح ہے تو کوئی قباحت الزم نہ آئے گی کیونکہ منسوخ‬
‫آیات کا نہ ہونا کلیت کے قائدے کو ختم کررہا ہے بقول ابن عمر‬
‫کے و تشریح عبدالشکوری کے مطابق۔ اب فیصلہ آپ کے اوپر‬
‫چھوڑتا ہوں۔‬
‫‪Yesterday at 2:44am • Like • 2‬‬
‫•‬

‫خیر طلب عزیزی اب ہم عالمہ یوسف البحرانی کے قول کی طرف‬


‫ملتفت ہوتے ہیں۔ آپ نے عالمہ یوسف البحرانی کی کتاب الحدائق‬
‫الناضرة سے نقل کیا۔ میرے پیش نظر شیخ االخباریین محدث امامیہ‬
‫شیخ یوسف البحرانی کی کتاب 'الحدائق الناضرة في احكام العترة‬
‫الطاھرة' جو 'دار االضواء بیروت' سے ‪ ۱۹۸۵‬میں چھپی۔ فقہ‬
‫امامیہ میں اخباری نکتہ نگاہ سے یہ ایک بہترین و صف اول کی‬
‫کتاب کہی جاسکتی ہے۔ اخباری منھج کی پوری غماز یہ کتاب ہے۔‬
‫بندہ احقر نے ایک بار 'سید کمال الحیدری' کے درس کو سنا تو سید‬
‫کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے اس کتاب کو حرف بحرف پڑھا‬
‫ہے اور استدالل فقہ اخباری کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ خدا‬
‫علماء امامیہ پر رحمت نازل کرے۔ واقعی جو لوگ اس مذھب کو‬
‫'سیاسی مذھب' کا طعنہ دیتے ہیں انہیں چاہئے کہ علماء امامیہ کے‬
‫تراث فقہی‪ ،‬اصولی‪ ،‬تفسیری و دیگر علوم جات کا مطالعہ کریں۔‬
‫خیر بحث پر واپس آتے ہیں۔‬

‫برادر اس کی جلد نمبر ‪ ۸‬بندہ احقر کے پیش نظر ہے جو آپ ادھر‬


‫‪:‬سے ڈانلوڈ کرسکتے ہیں‬

‫‪http://ia700803.us.archive.org/.../hdaiq-nadrh8.pdf‬‬

‫یقین جانیں میں پوری کوشش کررہا ہوں کہ اپنے حسن ظن جو آپ‬
‫کے لئے ہے‪ ،‬اس کو قائم و دائم رکھوں لیکن بعض مال و صورت‬
‫استدالل کو دیکھتے ہوئے اس کو چوٹ ضرور لگتی ہے لیکن میں‬
‫پھر بھی کوشش کرتا ہوں کہ ایک اسالمی برادر کے بارے میں برا‬
‫نہیں سوچوں‪ ،‬بہت ممکن ہے اس سے کوئی سھوا غلطی ہو۔‬

‫برادر محترم حدائق کے جز ‪ ۸‬کے صفحہ ‪ ۹۵‬میں عالمہ یوسف‬


‫البحرانی ایک باب قائم کرتے ہیں‬

‫ھل القرءات السبع متواترة‬

‫یعنی کیا سات قرآت متواتر ہیں؟‬


‫اس پر عالمہ یوسف نے سیر بحث کی ہے‪ ،‬جو بندہ احقر کی نظر‬
‫میں مستحسن ہے۔ البتہ اس پر مزید تحقیق اگر کرنی تو آیت ہللا‬
‫خوئی کی 'البیان فی تفسیر القرآن' و دیگر کتب امامیہ کا مطالعہ بھی‬
‫کیا جاسکتا ہے۔‬

‫اب جو عبارت آپ نے نقل کی ہے جس کی توضیح عنقریب آئے‬


‫گی وہ اس باب میں ہے۔ چنانچہ باب کو دیکھ کر مراد کا تعیین کرنا‬
‫چاہئے۔ فقط الفاظ سے کوئی نتیجہ بغیر سیاق و سباق کو دیکھے‬
‫نکالنا صحیح نہیں۔‬

‫علماء امامیہ میں قرآت سابعہ کے حوالے سے دو نظریات ہیں۔‬


‫متقدمین و متاخرین میں سے کافی علماء کا نظریہ ہے کہ قرآن فقط‬
‫ایک حرف واحد پر نازل ہوا ہے اور ساتھ قرات قارئین کی اجتہاد‬
‫ہیں جس کو اگرچہ پڑھنے کی رخصت تو ہے لیکن اصال اس پر‬
‫جزم و قطع کا حکم نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ دوسرا نظریہ جس میں‬
‫شہید ثانی کا قول نقل کیا جاتا ہے کہ وہ قرات سابعہ کو من جانب‬
‫خدا مانتے تھے۔‬

‫عالمہ یوسف البحرانی نے پہلے نظریے کے اثبات میں دالئل دئیے‬


‫ہیں اور دوسرے نظریے کے کمزور ہونے پر دالئل دئیے ہیں۔‬
‫عالمہ نے ان قرات کے عدم تواتر پر روایات و اخبار اہلبیت علیھم‬
‫السالم‪ ،‬علمائے امامیہ کے اقوال نقل کئے اور باالخر اس حوالے‬
‫سے عالمہ یوسف البحرانی نے علمائے عامہ یعنی اہلسنت علماء‬
‫کے اقوال سے استشہاد بھی کیا ہے۔ چنانچہ عالمہ فخر الدین رازی‬
‫کے ایک قول سے ص ‪ ۹۷‬پر استدالل قائم کیا۔ عالمہ فخر الدین‬
‫‪:‬رازی کا کامل کالم ان کی تفسیر کبیر میں بایں موجود ہے‬

‫ت ْال َم ْشھ َ‬
‫ورة َ‬ ‫علَى أ َ َّن ْال ِق َرا َءا ِ‬ ‫ْال َم ْسأَلَة الثَّا ِلثَةَ َ‬
‫ع ْش َرةَ‪ :‬اتَّفَقَ ْاأل َ ْكثَرونَ َ‬
‫‪َ :‬م ْنقولَةٌ ِبالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِر َوفِی ِه ِإ ْش َكا ٌل‬
‫ورة ِإ َّما أَ ْن تَكونَ َم ْنقولَةً ِبالنَّ ْق ِل‬ ‫َوذَ ِل َك ِألَنَّا نَقول‪َ :‬ھ ِذ ِہ ْال ِق َرا َءات ْال َم ْشھ َ‬
‫ت بِالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِر أَ َّن‬ ‫ْالمتَ َواتِ ِر أَ ْو َال تَكون‪ ،‬فَإِ ْن َكانَ ْاأل َ َّو َل فَ ِحینَئِ ٍذ قَ ْد ثَبَ َ‬
‫س َّوى َب ْینَ َھا فِي ْال َج َو ِاز‪،‬‬ ‫ت َو َ‬ ‫َّللاَ تَ َعالَى قَ ْد َخی ََّر ْالم َكلَّ ِفینَ بَیْنَ َھ ِذ ِہ ْال ِق َرا َءا ِ‬ ‫َّ‬
‫ف‬‫علَى ِخ َال ِ‬ ‫ض َواقِعًا َ‬ ‫علَى ْال َب ْع ِ‬ ‫ض َھا َ‬ ‫َو ِإذَا َكانَ َكذَ ِل َك َكانَ تَ ْر ِجیح َب ْع ِ‬
‫ض‬ ‫ب أَ ْن یَكونَ الذَّا ِھبونَ ِإلَى تَ ْر ِجیحِ ْالبَ ْع ِ‬ ‫ت ِبالت َّ َوات ِر‪ ،‬فَ َو َج َ‬ ‫ْالح ْك ِم الثَّا ِب ِ‬
‫ق إِ ْن لَ ْم یَ ْلزَ ْمھم الت َّ ْك ِفیر‪ ،‬لَ ِكنَّا ن ََرى أَ ْن ك َّل‬ ‫ض م ْستَ ْو ِجبِینَ ِللت َّ ْفسِی ِ‬ ‫علَى ْالبَ ْع ِ‬ ‫َ‬
‫اس‬ ‫ص بِن َْوعٍ م َعی ٍَّن ِمنَ ْال ِق َرا َء ِة‪َ ،‬ویَ ْح ِمل النَّ َ‬ ‫اء َی ْختَ ُّ‬ ‫اح ٍد ِم ْن ھَؤ َال ِء ْالق َّر ِ‬ ‫َو ِ‬
‫ب أَ ْن یَ ْلزَ َم فِي َح ِقّ ِھ ْم َما ذَ َك ْرنَاہ‪َ ،‬وأَ َّما ِإ ْن‬ ‫غی ِْرھَا‪ ،‬فَ َو َج َ‬ ‫علَ ْی َھا َو َی ْمنَعھ ْم ِم ْن َ‬ ‫َ‬
‫ق ْاآل َحا ِد فَ ِحینَئِ ٍذ یَ ْخرج‬ ‫ط ِری ِ‬ ‫ت ِبالت َّ َوات ِر بَ ْل ِب َ‬ ‫ت َما ثَبَتَ ْ‬ ‫ق ْلنَا ِإ َّن َھ ِذ ِہ ْال ِق َرا َءا ِ‬
‫اإل ْج َماعِ‪،‬‬ ‫اط ٌل بِ ْ ِ‬
‫ین‪َ ،‬وذَ ِل َك بَ ِ‬ ‫طعِ َو ْالیَ ِق ِ‬ ‫ع ْن َك ْونِ ِه م ِفیدًا ِل ْل َج ْز ِم َو ْالقَ ْ‬ ‫ْالق ْرآن َ‬
‫ف َبی ِْن ْاأل َّم ِة ِفی ِه‪،‬‬ ‫ع ْنه فَ َیقو َل‪َ :‬ب ْعض َھا مت َ َوا ِت ٌر‪َ ،‬و َال ِخ َال َ‬ ‫یب َ‬ ‫َو ِلقَا ِئ ٍل أ َ ْن ی ِج َ‬
‫ض‬ ‫ب ْاآل َحا ِد َو َك ْون بَ ْع ِ‬ ‫اح ٍد ِم ْن َھا‪َ ،‬و َب ْعض َھا ِم ْن َبا ِ‬ ‫َوتَ ْج ِویز ْال ِق َرا َءةِ ِبك ِّل َو ِ‬
‫ع ْن َك ْونِ ِه‬ ‫آن ِبك ِلّیَّتِ ِه َ‬‫ضي خرو َج ْالق ْر ِ‬ ‫ب ْاآل َحا ِد َال یَ ْقتَ ِ‬ ‫ت ِم ْن بَا ِ‬ ‫ْال ِق َرا َءا ِ‬
‫َّللا أَ ْعلَم‬
‫ط ِعیًّا‪َ ،‬و َّ‬ ‫قَ ْ‬
‫‪.‬‬
‫حوالہ‪ :‬مفاتیح الغیب‪ ،‬جز اول‪ ،‬ص ‪ ،۷۰‬طبع دار احیاء التراث‬
‫العربی‪ ،‬بیروت۔‬

‫چنانچہ جب یہ واضح ہوگیا کہ عالمہ یوسف البحرانی کا مقصد‬


‫قرات سابعہ پر بحث کرنا تھا۔ عالمہ نے مختلف روایات کا ذکر کیا‪،‬‬
‫عقلی دالئل دئے‪ ،‬مخالف روایات کی توجیہ پیش کی۔ عالمہ نے‬
‫اپنے شیخ کی سند سے عالمہ جار ہللا زمخشری کے قول کو نقل‬
‫کیا جو سات قرات کے منکر تھے۔ مالحظہ ہو ص ‪۱۰۲‬۔‬
‫‪Yesterday at 2:46am • Like • 2‬‬
‫•‬

‫خیر طلب چنانچہ اس قول کو نقل کرکے اس قول کو پسند کیا۔ اس‬
‫‪:‬کے بعد فرمایا اس عبارت کو جو آپ نے نقل کی ہے‬

‫ثم اقول‪ :‬ومما یدفع ما ادعوہ ایضا استفاضة األخبار بالتغییر والتبدیل‬
‫في جملة من اآلیات من كلمة باخرى زیادة على األخبار المتكاثرة‬
‫بوقوع النقص في القرآن والحذف منه كما ھو مذھب جملة من مشایخنا‬
‫المتقدمین والمتأخرین‬

‫شیخ جار ہللا زمخشری کی دعوے کا اثبات ان مستفیض اخبار و‬


‫روایات سے بھی ہوتی ہیں جو آیات میں ایک کلمہ کا دوسرے میں‬
‫تغییر و تبدیل جمالت پر دال ہیں۔ ایسی روایات بہت ساری ہیں جو‬
‫نقص اور حذف پر دال ہوں اور یہی ہماے مشائک متقدمین اور‬
‫متاخرین کا مذھب ہے۔‬

‫حوالہ‪ :‬الحدائق‪ ،‬جز ‪ ،۸‬ص ‪ ،۱۰۲‬طبع لبنان۔‬

‫برادر محترم اس کے بعد عالمہ نے اختالف قرات کی روایات کو‬


‫نقل کیا۔ برادر عزیز اب اس سیاق و سباق کو دراصل قرات سابعہ‬
‫کے تناظر میں دیکھیں تو حقیقت کھل جائے گی۔ اس سے اصال‬
‫اثبات تحریف مراد لینا مشکل ہیں کیونکہ خود شیخ طوسی‪ ،‬شیخ‬
‫طبرسی‪ ،‬شیخ صدوق‪ ،‬سید مرتضی و دیگر علماء سے صراحت‬
‫کے ساتھ قرآن کے عدم تحریف پر اقوال موجود ہیں تو شیخ کی‬
‫یقینا مراد تحریف قرآن نہیں بلکہ اختالف قرات ہیں۔ شیخ یوسف‬
‫البحرانی نے کچھ سطور پہلے ہی شیخ طوسی و شیخ طبرسی کے‬
‫اقوال سے استشہاد کیا تھا قرآن کے ایک حرف واحد کے استدالل‬
‫پر۔‬

‫اب ہم یہ کیوں کہہ رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر عالمہ کے‬


‫نزدیک قرآن محرف ہوتا تو وہ الئق احتجاج نہیں ہوتا۔ چنانچہ‬
‫‪:‬عالمہ یوسف البحرانی الحدائق کے جز اول میں رقم طراز ہے‬

‫‪ ،‬وعرض ما یرد من جھتھم على الكتاب العزیز والسنة النبویة وترك‬


‫ما خالفھما‬
‫‪.‬‬
‫آئمہ علیھم السالم نے شیعوں کو ہدایت کی ہے کہ جو بھی اخبار ان‬
‫کی طرف سے ائے انہیں خدا کی کتاب اور سنت نبوی کے آئینہ‬
‫میں دیکھیں اور جو بھی ان کے خالف ہو اسے غیر مقبول و مردود‬
‫قرار دیں۔‬

‫حوالہ‪ :‬الحدائق‪ ،‬جز ‪ ،۱‬ص ‪ ،۹‬طبع لبنان‬


‫‪Yesterday at 2:46am • Like • 2‬‬
‫•‬

‫‪:‬خیر طلب برادر محترم آپ نے کہا‬


‫حاالنکہ ابن تیمیہ صاحب کی عبارت کا تعلق صرف صدر اول کے‬
‫ساتھ ہے کہ صدر اول میں تواتر کا درجہ ابھی قران اپک کو‬
‫حاصل نہیں ھوا تھا ‪،‬اس لیے آخر میں انہوں نے کہا ؎إِ ْن َكانَ یَ ْكفر‬
‫علَ ْی ِه ْالح َّجة بِالنَّ ْق ِل ْالمتَ َواتِ ِر‬ ‫تو اسے بعد والوں پر >بِذَ ِل َك َم ْن قَا َم ْ‬
‫ت َ‬
‫چھسپا کر نا توجیہ القول بما ال یرضی بہ القایل‬

‫تبصرہ‪ :‬برادر عزیز یہی استدالل ہمارا ہے جو چیز شرک و کفر‬


‫ہوگی وہ ہمیشہ ہوگی اور وہ کسی اجماع وغیرہ کی محتاج نہیں۔ اب‬
‫مثال لیجئے اگر رسول ص خاتم النبیین ہے تو اب مزید کسی اتمام‬
‫حجت و دلیل کی احتیاج نہیں۔ لہذاء اب اجماع ہو یا نہ ہو جو بھی‬
‫اس کا مخالف ہوگا وہ کافر ہے‪ ،‬یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی زمانے‬
‫میں اجماع ہوا اور اس کے بعد کافر ہوگا اور اس سے پہلے خاطی۔‬
‫عزیزی یہ واضح و بدیہی غلطی ہے۔‬
‫اب اگر اصل علت کو دیکھیں تو ابن تیمیہ کے نزدیک ان پر اتمام‬
‫حجت نہ تھی لہذاء ان کا تردو و اغالط فقط خطاء کی جنس میں ہے‬
‫اور متاخرین کے لئے وہ نوع کفر میں ہے۔ تو عزیزی یہی استدالل‬
‫اگر ہم ان حضرات کے لئے پیش کردیں کہ شاید ان پر بھی اتمام‬
‫حجت نہ ہوئی ہو اور ان کی تحقیق اتنی وسیع نہ ہو جب ہی ان کے‬
‫قائل کو زیادہ سے زیادہ خاطی کا لقب دیا دیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ‬
‫اصل علت ادھر خاطی کہنے کی یہ ہے کہ اس پر حجت قائم نہیں‬
‫ہوئی۔‬

‫میں ایک بات پوچھتا ہوں کہ کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ فالں چیز از‬
‫قبیل شرک تھی کسی نبی ص کی امت میں اور رسول ص کی امت‬
‫میں وہ مستحسن ہوگئی‪ ،‬یا اس کے برعکس کوئی چیز کسی نبی‬
‫ص کی امت کے لئے مستحسن تھی اور رسول ص کی امت کے‬
‫لئے شرک و کفر۔ بات کا تعلق چونکہ عقیدے سے ہے اس لئے جو‬
‫فتوی آخرین کے لئے ہوگا وہی متقدمین کے لئے بھی۔‬
‫‪Yesterday at 2:49am • Like • 2‬‬
‫•‬

‫خیر طلب عزیزی آپ نے کہا‬

‫نیز فتوی عالگیری کی عبارت کا تعلق بھی صرف معوذتین کے‬


‫ساتھ ہے نہ کہ پورے قرآن پاک کے ساتھ‪،‬اور وہ بھی ایک قول ہے‬
‫‪،‬نیز تحریف و تغیر ایک الگ چیز ھے جب کہ کسی سورت کا‬
‫انکار ایک الگ مبحث ھے عالگیریہ کا تعلق پہلے کے ساتھ ھے نہ‬
‫کے دوسرے کے ساتھ‬
‫تبصرہ‪ :‬عزیزی قرآن ایک کل حقیقت ہے جس کے اجزاء آیات‪،‬‬
‫مختلف سورتیں ہیں ۔ اب بقول آپ کے جو قرآن میں نقص کا قائل‬
‫ہو وہ کافر یا قرآن میں زیادتی کا قائل ہو وہ کافر۔ یہ ساری قبیل‬
‫تحریف لفظی میں آتی ہے۔ یعنی جو چیز اصل مصحف میں موجود‬
‫نہ تھی اس کا اضافہ کردیا گیا یا جو چیز اصل مصحف میں تھی‬
‫اس کو نکال دیا گیا۔ اب معوذتین قرآن کی دو سورتوں کے مجوعہ‬
‫کا نام ہے۔ جو اس کا انکار کرے گا کیا وہ اس بات کا بزبان حال‬
‫اقرار نہیں کررہا ہے کہ قرآن میں زیادتی ہوئی ہے۔ اب یہ عجیب‬
‫توضیح پیش کی گئی کہ تحریف و تغییر الگ چیزیں ہیں اور‬
‫معوذتین کا معاملہ دیگر ہے۔ کیا معوذتین اتنی مظلوم ہیں کہ ان کے‬
‫انکار پر کوئی مناظر اہلسنت نہ اٹھے؟‬

‫صاف کہہ دیجئے کہ چونکہ معوذتین کے منکر کو کافر نہیں کہا‬


‫اور ایک کافر کو کافر نہ کہنا کفر ہے لہذاء قائل اس عبارت کی‬
‫وجہ سے کافر ہے۔ ہم تو فقط یہی بات کررہے ہیں کہ محترم علماء‬
‫اسالم میں اختالف موجود ہے کہ آیا کفر کا فتوی الگو ہوگا یا خطاء‬
‫کا۔‬
‫‪Yesterday at 2:49am • Like • 2‬‬
‫•‬

‫خیر طلب اگر یہ قول صحیح ھے تو نوری کی تناقضی فطرت کے‬


‫کمال پر دال ہے ‪،‬کیونکہ اس میں نوری کہہ رھے ہیں کہ میرا‬
‫مقصد اثبات حفاظت ھے اور پوری کتاب اثبات تحریف سے لبریز‬
‫‪ ///‬ھے‬

‫تبصرہ‪ :‬عزیزی اگر طبعیت پر گراں نہ گزرے تو بات عرض‬


‫کروں۔ یہ مسئلہ بہت واضح ہے کہ ہماری تحریر میں جو لطیف‬
‫نکات ہیں اس سے اغماض کرکے فقط بعض باتوں کے جواب پر‬
‫اکتفاء کیا جاتا ہے۔ محترم برادر یہ چیز ذھن میں رہے کہ موجودہ‬
‫'فصل الخطاب' طبع حجریہ نہیں بلکہ اہلسنت مکاتب کی چھاپ ہے۔‬
‫اب اس کتاب پر اعتبار کتنا کیا جائے یہ خود ایک اہم سوال ہے۔‬
‫میں تدلیس عن الثقات جو محدثین کے ہاں مجروح نہیں‪ ،‬اس تک‬
‫سے احتزار کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور ہمیشہ میں کافی‬
‫حوالوں کو فقط اس لئے دے نہیں پاتا کیونکہ میرے پاس اصل کتاب‬
‫موجود نہیں ہوتی‪ ،‬میری بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ اصل معتمد‬
‫علیہ کتاب سے جس کے صحت پر اعتبار ہو اس سے استدالل و‬
‫احتجاج کیا جائے‪ ،‬چنانچہ جس دن میرے پاس طبع حجریہ کا نسخہ‬
‫موصول ہوگا اس وقت میں اس نہج پر ہوں گا کہ کوئی کالم‬
‫کرسکوں۔ فصل الخطاب کے مندرجات کے بارے میں‪ ،‬میں نے‬
‫اتنی قیل و قال دیکھی ہے کہ میں فی الحال کسی پر بالقطع اعتماد‬
‫نہیں کرسکتا۔ اگرچہ میرے پیش نظر موجودہ نسخہ کتاب فصل‬
‫الخطاب ہے جو طبع حجریہ نہیں۔‬

‫نیز اگر بات یہی ھے تو شیعہ علماء بے اس کے رد میں کتب کیوں‬


‫لکھی؟‬

‫جواب‪ :‬عزیزی شکر کریں کہ آپ نے مان لیا۔ اول تو یہی طعنہ دیا‬
‫جاتا تھا کہ اس کتاب پر شیعہ واویال نہیں کرتے بلکہ بڑی عزت‬
‫کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آج ہم سرفخر بلند کرکے یہ تو کہہ‬
‫سکتے ہیں کہ معیار ہمارے ہاں 'قرآن' ہے نہ کہ شخصیات۔ جواب‬
‫کتاب لکھنا واضح ہے کہ اس کا نام تحریف پر دال ہے۔ اور اسماء‬
‫کتب کے ایسے نام ہونا بعید نہیں۔ کچھ دن پہلے بندہ احقر کی‬
‫نگاہوں سے 'بدعات صحابہ' نامی کتابچہ فیض احمد اویسی صاحب‬
‫گزرا۔ تو یوں لگا کہ اس میں صحابہ کی تنقیص ہے لیکن جب مغز‬
‫کتاب پر نظر پڑی تو مختلف پایا۔‬
‫‪Yesterday at 2:53am • Edited • Like • 2‬‬
‫•‬

‫خیر طلب ‪/‬نیز آپ کا اسے رجوع کہنا عذر گناہ بدتر از گناہ کے‬
‫قبیل سے ھے ‪،‬کیونکہ نوری نے رجوع نہیں کیا بلکہ اپنے کتاب‬
‫کو غلط معانی پہناے کہ کتاب پوری اثبات تحریف پر مشتمل ھے‬
‫اور نوری کہہ رھے ہیں کہ میں نے اس میں رد تحریف کیا ھے‬
‫‪،‬یقینا ً تقیہ کے قایلین سے ہی ایسی تضاد بیانی کا صدور ھو سکتا‬
‫ھے ‪،‬‬

‫تبصرہ‪ :‬برادر عزیز جب خود شاگرد بات نقل کررہا ہے جو واقعی‬


‫اوثق الناس فی زمانہ تھا تو مجھے جیسے بندہ کو شک کرنے میں‬
‫گنجائش نہیں رہتی۔ میں نے پہلے بھی جواب دیا تھا جس پر شاید‬
‫آپ نے اپنی توجہ کو مرکوز نہیں کیا یا کیا تو جواب الجواب دینے‬
‫سے احتزار کیا۔ ہم نے واشگاف الفاظ میں نوری محدث کے قول‬
‫سے ثابت کیا کہ ان کا موقف دیگر تھا۔ اگر بالفرض دو موقف میں‬
‫تعارض بھی واقع ہو تو علماء اہلسنت کی منطق کے تحت ہم رجوع‬
‫کے قول کو اول مانیں گے۔ ابن عباس کے بہت سارے فقہی مسائل‬
‫میں یہ روش علماء اہلسنت رہی ہے۔ جب وہ ابن عباس کے دو‬
‫متضاد اقوال کو پاتے ہیں تو وہ رجوع سے استفادہ کرتے ہیں۔ کیا‬
‫یہ حق فقط آپ کا ہے یا ہمارا بھی۔ قارئین کی ذوق طبعیت کے لئے‬
‫وہ کالم طویل ہم پھر سے نقل کئے دیتے ہیں تاکہ انکار و جحد کی‬
‫گنجائش نہ رہے۔‬

‫علماء امامیہ کی کتب کا موسوعہ جمع کرنے والے اور شیخ محدث‬
‫محمد نوری کے شاگرد بزرگوار آغا بزرگ طہرانی نے الذریعة‬
‫إلى تصانیف الشیعة کے جز ‪ 16‬ص ‪ 231‬میں فصل الخطاب کتاب‬
‫کے ذیل میں رقم طراز ہیں کہ 'جب عالمہ محدث نوری کے جواب‬
‫میں کتاب لکھی گئی تو عالمہ نے اس کتاب کے جواب میں فارسی‬
‫‪:‬میں ایک رسالہ لکھا اور یوں گویا ہوئے‬

‫فكان شیخنا یقول‪ :‬ال ارضى عمن یطالع (فصل الخطاب) ویترك‬
‫‪.‬النظر إلى تلك الرسالة‬
‫یعنی میں اس بات پر راضی نہیں کہ کوئی شخص میری کتاب‬
‫فصل الخطاب تو پڑھے اور اس رسالہ کا مطالعہ نہ کرے۔‬
‫‪:‬اس رسالہ میں عالمہ محدث نوری نے کہا‬
‫ان االعتراض مبنى عل المغالطة في لفظ التحریف‪ ،‬فانه لیس مرادى‬
‫من التحریف التغییر والبدیل‪ ،‬بل خصوص االسقاط لبعض المنزل‬
‫المحفوظ عند اھله‪ ،‬ولیس مرادى من الكتاب القرآن الموجود بین‬
‫الدفتین‪ ،‬فانه باق على الحالة التى وضع بین الدفتین في عصر عثمان‪،‬‬
‫لم یلحقه زیادة وال نقصان‬
‫یعنی یہ جو جملہ اعتراض کیا جارہا ہے وہ ایک مغلطہ کے تحت‬
‫ہے جو لفظ تحریف میں پنہاں ہے‪ ،‬اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے‬
‫نزدیک اس لفظ سے مراد تغییر و تبدیلی نہیں‪ ،‬بلکہ بعض اہم منازل‬
‫کا اسقاط ہے جو ان کے اہل کے ہاں تھی‪ ،‬اور میری مراد اس کتاب‬
‫سے یہ ہمارے ہاتھوں میں موجود قرآن مجید نہیں‪ ،‬کیونکہ یہ وہی‬
‫قرآن مجید ہے جو جناب عثمان کے عہد زمانہ سے اب تک بغیر‬
‫‪-‬کسی زیادتی و نقصان کے باقی ہے‬
‫آگے ص ‪ 232‬میں لکھا ہے کہ اس کتاب کا بہتر نام یہ ہونا چاہئے‬
‫تھا فصل الخطاب في عدم تحریف الكتاب‬
‫اسی طرح شیخ بزرگ طہرانی شاگرد رشید نوری فرماتے ہیں اپنے‬
‫استاد کے بارے میں‬
‫وسمعناہ من لسانه في أواخر أیامه فإنه كان یقول‪ :‬أخطأت في تسمیة‬
‫الكتاب وكان األجدر أن یسمى ب (فصل الخطاب) في عدم تحریف‬
‫الكتاب ألني أثبت فیه أن كتاب االسالم (القرآن الشریف) الموجود بین‬
‫الدفتین المنتشر في بقاع العالم ‪ -‬وحي آلھي بجمیع سورہ وآیاته وجمله‬
‫لم یطرأ علیه تغییر أو تبدیل وال زیادة وال نقصان من لدن جمعه حتى‬
‫الیوم وقد وصل الینا المجموع األولي بالتواتر القطعي وال شك الحد‬
‫من االمامیة فیه فبعد ذا امن االنصاف أن یقاس الموصوف بھذہ‬
‫األوصاف‬

‫اور ہم نے ان کی زبانی زندگی کے آخری حصہ میں کہ میں نے‬


‫اس کتاب کے نام رکھنے میں غلطی کی‪ ،‬زیادہ بہتر ہوتا کہ اگ میں‬
‫اس کا نام (فصل الخطاب) في عدم تحریف الكتاب رکھتا کیونکہ‬
‫اسالم کی کتاب قرآن مجید جو بین الدفتین موجود ہیں اور دنیا کے‬
‫گوشے گوشے میں جلوہ افروز ہے‪ ،‬وہی وحی الہی ہے اپنی تمام‬
‫سورتوں اور آیات سمیت‪ ،‬اور اس کی جمع آوری سے لے کر اب‬
‫تک اس میں تغیر‪ ،‬تبدیلی‪ ،‬زیادتی اور نقصان نہیں۔ ا‬
‫اور یہ ہمارے پاس یہ تواتر قطعی کے توسط سے آیا اور اس میں‬
‫سے کسی امامی شیعہ کو شک نہیں۔ اس کے بعد بحی لوگوں ان کو‬
‫‪-‬اس طرح کے اوصاف سے نوازتے ہیں‬
‫حوالہ‪ :‬مستدرك الوسائل ومستنبط المسائل‪ ،‬جز ‪ ،1‬ص ‪ ،50‬حاشیہ‬
‫عالمہ بزرگ طہرانی‪ ،‬تحقیق‪ :‬موسستہ آل بیت‬
‫عزیزی۔ یہاں بر صراحت سے رجوع کہہ لیجئے یا عدم عقیدہ‬
‫تحریف قرآن ثابت ہے‪ ،‬اور رجوع کے بعد کسی شخص پر پہلے‬
‫گناہ کا الزام یا خطاء کا الزام دینا انصاف نہیں‬
‫‪Yesterday at 2:54am • Like • 3‬‬

‫خیر طلب ۔آپ کا یہ کہنا؎لیکن جہاں یہ حضرات ہیں تو وہاں مفتی‬


‫شفیع‪ ،‬مفتی تقی عثمانی و دیگر علماء اہلسنت نے تشیع پر تکفیر‬
‫سے پہلو تہی کی ہے ۔حالنکہ ان حضرات نے خود تکفیر شیعہ‬
‫کے فتاوی جاری یے ہیں وہ الگ بات ھے یہ فتاوی مطلق کی‬
‫بجاے مقید تھے کہ فالں فالں عقایدرکھنے والے شیعہ کافر ہیں اس‬
‫‪///‬میں تحریف کا عقیدہ بھی شامل ھے مانگیں گے تو لنک دوں گا۔‬
‫تبصرہ‪ :‬محترم۔ اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم فتاوے کی عبارت‬
‫نقل کردیں۔‬

‫چناچنہ مفتی شفیع رقم طراز ہے‬

‫روافض میں بہت مختلف العقائد و الخیال ہیں۔ اور اسی بناء پر‬
‫ہمیشہ متقدمین و متاخرین علماء ان کے بارے میں مختلف رہے‬
‫ہیں۔۔۔۔۔۔ جو لوگ ایسا کوئی عقیدہ نہیں رکھتے صرف حضرت علی‬
‫کرم ہللا وجہہ کو دوسرے صحابہ پر افضل کہتے ہیں‪ ،‬وہ کافر نہیں‬
‫البتہ اہلسنت سے خارج ہے اور تبرا کرنے واال شیعہ بھی صحیح‬
‫قول یہ ہے کہ کافر نہیں فاسق ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبارات مذکورہ سے ثابت‬
‫ہوا کہ جو روافض قطعیات اسالم کے خالف کوئی عقیدہ نہیں‬
‫رکھتے وہ کافر نہیں مگر اس میں شبہ نہیں کہ فاسق ہیں۔‬

‫حوالہ‪ :‬فتاوی دار العلوم دیوبند‪ ،‬جلد دوم‪ ،‬از مفتی شفیع‪ ،‬ص ‪،۴۲۳‬‬
‫ناشر‪ :‬دار االشاعت کراچی۔‬

‫‪:‬اسی طرح شیعہ عورت سے نکاح کے بارے میں کہتے ہیں‬

‫الغرض رافضی عورت سے بشرط مذکور نکاح صحیح نہیں۔‬

‫اس کو کہنے کے بعد عالمہ شفیع عثمانی نے شامی سے ایک‬


‫عبارت نقل کی جو رد المختار‪ ،‬جز ‪ ،۴‬ص ‪ ،۲۳۷‬طبع دار الفکر‪،‬‬
‫ان ْال َیأ ْ ِس میں بایں ہے‬
‫ب تَ ْوبَة ْالیَأ ْ ِس َم ْقبولَةٌ دونَ إی َم ِ‬ ‫‪:‬تحت َم ْ‬
‫طلَ ٌ‬

‫اء َال ی َك ِفّر أَ َحدًا ِم ْن أَ ْھ ِل ْالبِدَعِ‪.‬‬ ‫ض ْالفقَ َھ ِ‬ ‫َوذَ َك َر فِي ْالم ِح ِ‬


‫یط أ َ َّن بَ ْع َ‬
‫س َبه‬ ‫یال قَ ْ‬
‫ط ِعیًّا َونَ َ‬ ‫ع ِت ِه دَ ِل ً‬ ‫ض‪َ ،‬وھ َو َم ْن خَالَ َ‬
‫ف بِ ِب ْد َ‬ ‫َو َب ْعضھ ْم ی َك ِفّرونَ ْال َب ْع َ‬
‫إلَى أَ ْكثَ ِر أَ ْھ ِل ال ُّ‬
‫سنَّ ِة‪،‬‬

‫تبصرہ‪ :‬عزیزی یہاں پتا چال کہ روافض کی تفکیر مطلقا نہیں ہے‬
‫بلکہ اس میں تفصیل ہے۔ اس کی مزید منطقی توضیح عنقریب آئے‬
‫گی۔‬

‫چنانچہ اس عبارت کو روافض کی شان میں لکھنا یقینا ان شرعی‬


‫اہل قبلہ میں لے جانے کے لئے کافی ہے جو قطعیات کے منکر نہ‬
‫ہوں۔‬

‫اب ہم حکیم االمت عالمہ اشرف علی تھانوی صاحب کے ایک‬


‫فتوی کی طرف ملتفت ہوتے ہیں جس میں عالمہ صاحب سے اس‬
‫رافضی کے بارے میں جو صحابہ پر طعن کرتا ہے اور اہل اسالم‬
‫سے مذھبی تعصب رکھتا ہے کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ تو‬
‫عالمہ صاحب جواب دیتے ہیں‬

‫بنا بر روایت مذکورہ و دیگر قواعد معروفہ مسلمہ جواب میں‬


‫تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ رافضی عقائد کفر کے رکھتا ہے جیسے‬
‫قرآن مجید میں کمی بشی کا قائل ہونا یا حضرت عائشہ صدیقہ رض‬
‫پر تہمت لگانا یا حضرت علی رض کو خدا مانتا یا یہ اعتقاد رکھنا‬
‫کہ جبرائیل علیہ السالم غلطی سے حضور صلی ہللا علیہ وسلم پر‬
‫وجی لے آئے تب تو کافر ہیں اور اس کا نکاح سنیہ سے صحیح‬
‫نہیں اور محض تبرائی کے کفر میں اختالف ہے عالمہ شامی نے‬
‫عدم کفر کو ترجیح دی ہے جلد ‪ ۳‬ص ‪ ۴۵۳‬مگر اس کے بدعتی‬
‫ہونے میں کچھ شک نہیں تو اس صورت میں گو وہ کافر نہ ہوگا‬
‫مگر بوجہ فسق اعتقادی کے سنیہ کا کفو نہ ہوگا۔‬

‫حوالہ‪ :‬امداد الفتاوی‪ ،‬جلد دوم‪ ،‬کتاب النکاح‪ ،‬ص ‪۲۵۳-۲۵۴‬۔ ناشر‪:‬‬
‫مکتبہ دار العلوم کراچی۔‬

‫تبصرہ‪ :‬ادھر بھی ہم نے دیکھا کہ روافض کو مطلقا کافر نہیں کہا‬


‫گیا بلکہ تفصیل کی گئی اور چار عقائد کی بنا پر کفر کے مقید پر‬
‫فتوی کفر ہے۔‬

‫دیوبندی عالم دین شیخ خالد سیف ہللا سنی شیعہ نکاح کے بارے میں‬
‫‪:‬رقم طراز ہے‬

‫شیعہ حضرات کے مختلف فرقے ہیں‪ ،‬جن میں بعض کو مسلمان‬


‫کہا جاسکتا ہے اور بعض پر علماء نے کفر کا فتوی لگایا ہے‬

‫حوالہ‪ :‬کتاب الفتاوی‪ ،‬چوتھا حصہ‪ ،‬ص ‪ ،356‬کتاب النکاح‪ ،‬طبع‬


‫زمزم پبلشرز۔‬

‫تبصرہ‪ :‬ادھر بھی روافض کے بارے میں مطلقا تکفیر سے پرہیز‬


‫کیا گیا۔‬

‫عالمہ مفتی تقی عثمانی کا فتوی بھی واضح ہے جو روافض کی‬


‫تکفیر کے عدم پر اور االمان میسج میں واضح طور پر دیکھا‬
‫جاسکتا ہے جس کا اعادہ ضروری نہیں۔‬

‫اس کے عالوہ عالمہ ثناء ہللا امرتسری جنہیں ختم نبوت کے موالنا‬
‫ہللا یار وسایا دیوبندی نے فاتح قادیان کہا اور اپنے آپ کو خاکپائے‬
‫حضرت موالنا ثناء ہللا امرتسری کہا اور رحمتہ ہللا علیہ جیسے‬
‫دعائیں کلمات سے نوازہ۔ انہوں نے ایک رسالہ قادیانیوں کے کفر‬
‫کے اثبات میں لکھا اور اس کے ٹائٹل صفحہ پر شیعوں کو مسلمان‬
‫لکھا۔ یہ رسال میری نظر سے گذرا تھا اگرچہ ابھی اس کا پورا‬
‫حوالہ و سن اشاعت یاد نہیں۔ لیکن عالمہ ابو وفا ثناء ہللا امرتسری‬
‫نے ان ایک استیفتاء تیار کیا 'علمائے اسالم' کی خدمت میں جس‬
‫میں مرزائیوں کے کفر کا ثبوت تھا۔ اس میں انہوں نے الہور کے‬
‫'شیعہ سنی علماء' کے اقوال نقل کئے اور لکھنو کے شیعہ مجتہدین‬
‫کے اقوال نقل کئے۔‬

‫حوالہ‪ :‬فسخ نکاح مرزائیاں۔ ص ‪ 12‬و ص ‪ 16‬ایضا احتساب‬


‫قادیانیت جلد ‪ 8‬ص ‪ 454‬و ‪ ،458‬ناشر عالمی مجلس تحفظ ختم‬
‫نبوت‪ ،‬ملتان۔‬

‫تبصرہ‪ :‬ادھر بالعموم مطلقا آپ کے ہاں کے فاتح قادیان نے شیعوں‬


‫کو مسلمان لکھا۔‬
‫‪Yesterday at 3:04am • Like • 3‬‬

‫خیر طلب عالمہ ابراہیم سیالکوٹی جن کے بارے میں موالنا ہللا یار‬
‫وسایا ختم نبوت والے کہتے ہے کہ وہ مزاجا معتدل اور صالح‬
‫طبعیت کے انسان تھے۔ ایک اچھے انسان کی تمام خوبیوں کے‬
‫مالک تھے۔ حق تعالی نے ان کو خلوص و للھیت کی نعمت سے‬
‫‪:‬بھرپور نوازا تھا۔ عالمہ ابراہیم سیالکوٹی رقم طراز ہے‬

‫تو شہر میں منادی کرادی اور متشہر بھی کردیا کہ کوئی مسلمان‬
‫مرزائیوں کے جلسے میں نہ جائے‪ -‬ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ‬
‫ان کے عقائد کفریہ کو چپ چاپ ہوکر سنیں۔ کیونکہ خدا ئے تعالی‬
‫اور اس کا رسول پاک صلی ہللا علیہ و سلم ایسی مجالس میں‬
‫شریک ہونے اور ان کی رونق کو بڑھانے اور کفریات کو خاموشی‬
‫سے سننے سے منع فرماتے ہیں۔ دوسری طرف انحمن اہل حدیث‬
‫نے کھلے میدان میں اپنا جلسہ منعقد کردیا۔ جس میں مقامی علماء‬
‫حنفی اور کیا اہلحدیث اور کیا شیعہ سب باالتفاق شریک ہوئے۔‬
‫کیونکہ مسائل قادیانیہ سب مسلمانوں کے خالف ہیں۔‬

‫حوالہ‪ :‬کشف الحقائق ص ‪ ۳‬نقلت من االحتساب قادیانیت‪ ،‬جلد ‪،۱۹‬‬


‫ص ‪ ،۱۱۰‬ناشر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت‪ ،‬ملتان۔‬

‫تبصرہ‪ :‬ادھر بالعموم مسلمان تسلیم گیا گیا۔‬

‫موالنا الل حسین اختر جن کو 'مناظر اہلسنت' عالمہ عبدالستار‬


‫تونسوی دعائے رحمت کرتے ہیں اور مناظرہ باگڑسرگانہ میں‬
‫‪:‬اہلسنت کے علماء میں شریک تھے۔ وہ رقم طراز ہے‬

‫چنانچہ ارتداد روکنے کے لئے جمعیت العلماء ہند‪ ،‬خالفت کمیٹی‪،‬‬


‫مدرسہ عالیہ دیوبند‪ ،‬حنفی‪ ،‬اہلحدیث‪ ،‬اہلحدیث اور شیعہ جملہ‬
‫مکاتب فکر کے مسلمان علماء‪ ،‬وزعما‪ ،‬آریہ سماج کے مقابلے میں‬
‫میدان تبلیغ میں نکل آئے۔‬

‫حوالہ‪ :‬احتساب قادیانیت‪ ،‬جلد اول‪ ،‬ص ‪ ،۲۱‬ناشر عالمی مجلس‬


‫تحفظ ختم نبوت‪ ،‬ملتان‬

‫تبصرہ‪ :‬اہلسنت کے مایہ ناز عالم دین ایک ارتداد کو روکنے کے‬
‫لئے جن شیعوں کو سہارا لے رہے ہیں ان کے مطلقا مسلمان ہونے‬
‫میں کوئِی شک نہیں رہتا۔‬

‫ان زعماء و علماء اہلسنت جو متاخرین و معاصرین میں سے ہیں‪،‬‬


‫ان کی تحقیق کو نقل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بقول عبدالشکور‬
‫لکھنوی و دیگر علمائے اہلسنت پچھلے زمانے کے علماء اہلسنت‬
‫کو کچھ معلوم ہی نہیں تھا مذھب شیعہ کے بارے تو ہم نے سوچا‬
‫‪:‬کہ متاخرین کا ہی حوالہ دے دیں۔ اب استدالل یوں کہ‬

‫تحریف کا قائل کافر‪1‬‬

‫سارے شیعہ کافر نہیں‪2‬‬

‫نتیجہ‪ :‬سارے شیعہ تحریف کے قائل نہیں‬

‫یہ آسان نتیجہ ہر کسی کے سمجھ میں آنے واال ہے۔ فیصلہ خود‬
‫کریں۔‬
‫‪Yesterday at 3:05am • Like • 3‬‬
‫•‬

‫خیر طلب یعنی المختصر ہم نے 'وقت کی انتہائی قلت' کے باوجود‬


‫آپ کی اہم باتوں پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ میں نے بطور مثال‬
‫شیخ مفید اور شیخ یوسف البحرانی کی رائے پر اپنی جوابی رائے‬
‫کا اظہار کیا ہے۔ باقی مزید باتیں بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن ہم نے‬
‫سردست ان پوسٹ میں یہ ثابت کیا ہے‬

‫۔ بعض علمائے اہلسنت کے مطابق اہل تشیع میں سے کوئی ‪1‬‬


‫تحریف کا قائل نہیں اور اگر قائل بھی ہے تو فقط شاذ و نادر علماء۔‬

‫۔ سنی علماء کا اقرار کہ تحریف کا قائل کافر نہیں بلکہ خاطی ہے ‪2‬‬
‫اور کافر وہ ہے جس پر اتمام حجت ہوگئی جیسے ابن تیمیہ نے کہا‬
‫لیکن ہم اس ہی طریق پر سوال کرتے ہے کہ یہی بات تو شیعہ‬
‫علماء کے لئے سوچی جاسکتی ہے۔‬

‫۔ سنی علماء میں سے بعض نے مطلقا اور بعض نے قیدا مسلمان ‪3‬‬
‫کہا۔ یہ کل یا بعض کو مسلمان بتانا یہ غماز ہے کہ ان میں سے کل‬
‫یا بعض تحریف قرآن کے قائل نہیں ورنہ قائلین تحریف کو کافر‬
‫کہنے والے ہرگز بطور فرقہ مسلمان نہ کہتے۔‬

‫۔ میری گذارش ہے برادر سمیع ہللا سے کہ اگر ممکن ہوسکے تو ‪4‬‬


‫شخصیت شخصیت بات کریں‪ ،‬مذھب منسوب کرنے میں کبھی‬
‫کبھی غلطی ہوجاتی ہے۔‬

‫باقی برادر مزید بہت کچھ لکھنا چارہا تھا لیکن سردست بہت ساری‬
‫وجوہات کی بنا بر نہیں لکھ پایا۔ ایک وجہ وقت کی شدید تنگی ہے‬
‫اور جب ہی آپ اتنی ساری چیزیں ہماری ٹائم الئن پر لکھتے ہیں‬
‫لیکن عموما میں کسی کا جواب اس لئے نہیں دیتا کہ میرے پاس‬
‫وقت نہیں۔‬

‫میں کوئی نام نہاد مناظر بھی نہیں جس کی دکان ہی چیلنج بازی ہی‬
‫میں گذرے۔ کوئی موضوع رکھنا ہو تو رکھ لیں۔ مفتی زاہد و دیگر‬
‫حضرات کو مدعو کریں اسکائپ پر تحریف پر بات کرلیں۔‬

‫محترم آپ کی تحریر نظر نواز ھوی ‪،‬اپنی عادت ‪Samiullah Jan‬‬


‫کے مطابق اگرچہ کافی طویل اور کچھ غیر متعلقہ مباحث پر بھی‬
‫مشتمل تھی ‪،‬لیکن اسلوب علمی ہونے کی وجہ سے دل خوش ھوا‪،‬‬
‫محترم سب سے پہلے تو میں ان عبارات پر معذرت کرتا ھوں ‪،‬جو‬
‫آپ کی طبع خاطر پر گراں گزریں۔لیکن ایک وجہ سے اپنے آپ کو‬
‫مجبور بھی پاتا ھوں ‪،‬جب آپ کے امام کامل مفید کی زبان سے‬
‫خلفاے ثالثہ کے بارے میں ایمۃ الضالل کے الفاظ پاتا ھوں یا‬
‫خمینی جسے امام انقالب اسالمی کی زبان سے حضرت عایشہ و‬
‫دیگر صحابہ و تمام اہلسنت کے لیے اخبث من االکلب و الخنزیر‬
‫کے الفاظ پاتا ھوں۔اب آپ فیصلہ کریں کہ آپ کے الفاظ میں یہ ایمہ‬
‫"جلے بھنے سب و شتم رافضی"میں آتے ہیں یا نہیں؟‬
‫‪۲‬۔امام ابن تیمیہ و فتاوی عالمگیری کی عبارت پر مزید بحث نہیں‬
‫کروں گا‪،‬کیونکہ بھر حال اس بات میں آپ کو بھی شک نہیں ھو گا‬
‫کہ اہل سنت کے نزدیک با االتفاق (یہ وہ متضاد اتفاق نہیں ھے جو‬
‫تحریف کے بارے میں شیعہ کا ھے)کافر ھے ‪،‬اور خود جو فتوی‬
‫آپ نے نقل کیے ہیں اس میں بھی قایل تحریف کو کافر کہا گیا ہے‬
‫‪،‬باقی ان عبارات سے آپ کا استدالل مختلف وجوہ کی بنا پر تام‬
‫نہیں ھے ‪،‬مختصرا یہ کہ دعوی عام ھے اور دلیل خاص ھے ‪،‬و‬
‫غیر ذلک من الو جوہ الدالۃ علی تزییف استداللک وہلل اعلم با‬
‫لصواب‬
‫‪4 hours ago • Edited • Like‬‬
‫•‬

‫‪۳‬۔اب میں اصل مقصد کی طرف آتا ھوں ‪،‬محترم ‪Samiullah Jan‬‬
‫مفید کی عبارت سے متعلق میں صرف دو سوال کرتا ھوں ‪،‬‬
‫ایک یہ کہ شیخ مفید نے اپنی عبارت میں قرآن پاک جمع کرنے‬
‫سے متعلق دو مخالف اجماع ذکر کیے ‪،‬ایک امامیہ کا ‪،‬دوسرا بقیہ‬
‫تمام امت کے جملہ فرق کا ‪،‬اب اگر اس اجماع سے بقول آپ کے‬
‫مراد یہ ھو کہ امامیہ صرف اس بات پر متفق ہیں کہ قران پاک‬
‫ترتیب نزولی کے مطابق جمع نہیں ھوا اور نہ ہی اس میں منسوخ‬
‫آیات شامل ہیں ‪،‬تو اس کا مطلب یہ ھوگا یہ بقیہ تمام امت کے فرق‬
‫کا اتفاق ھے کہ قران پاک ترتیب نزولی کے مطابق جمع ھوا اور‬
‫اس میں منسوخ آیات شامل ہیں ‪،‬کیا یہ مطلب درست ھوگا ؟(ہر گز‬
‫نہیں کیونکہ تمام امت اس بات میں امامیہ کے ساتھ ھے )خالصہ یہ‬
‫کہ آپ اس عبارت میں اس اختالفی نقطے کی وضاحت کریں ‪،‬جو‬
‫امامیہ و دیگر فرق امت کے درمیان اختالفی ھے ؟جس پر مفید نے‬
‫دو مخالف اجماع نقل کیے ؟‬
‫دوسرا شیخ مفید نے کہا ھے کہ خالفوا فی کثیر "تو آپ ان کثیر‬
‫مخالفتوں کی نشاندہی کریں جو خلفاے ثالثہ نے کیں ‪،‬آپ نے ابھی‬
‫تک صرف دو مخالفتیں نقل کی ہیں ‪،‬ایک ترتیب نزولی کے مطابق‬
‫جمع نہ ھونا ‪،‬دوسرا منسوخ آیات شامل نہ ھونا ‪،‬بان دو کے عالوہ‬
‫باقی مخالفتیں کیا ہیں ؟کیا صرف دو مخالفتوں پر کثیر کا اطالق‬
‫درست ھے ؟؟‬
‫باقی شیخ مفید کی جو دوسری عبارت آپ نے نقل کی وہ ا س باب‬
‫کی نہیں ھے ‪،‬وہ دوسرے باب کی ھے ‪،‬جس پر بحث اس وقت‬
‫آیگی جب مفید کے مسلک پر بحث کریں گے ‪،‬کیونکہ وہاں اس‬
‫عبارت کے عالوہ بقیہ کافی قابل اعتراض مواد ھے ۔وسوف یاتی‬
‫ان شاہلل‬
‫‪• Yesterday at 5:31pm • Like • 1‬‬
‫‪October 6 at 5:31pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫‪۴‬۔آپ نے البحرانی کی عبارت پہ تبصرہ کیا ‪Samiullah Jan‬‬


‫‪،‬جبکہ میری تحریر میں یہ تیسرے نمبر پر ھے ‪،‬العاملی کی‬
‫عبارت جو دوسرے نمبر ھے ‪،‬شاید آپ نے قصدا چھوڑ دی‬
‫‪،‬کیونکہ اس کی کوی توجیہ ممکن نہیں ھے ‪،‬نہ عنوان کے اعتبار‬
‫سے اور نہ معنون کے اعتبار سے کما انت اعلم بہا منی‬
‫‪۵‬۔البحرانی کی عبارت کی توجیہ کا خالصہ یہ ھے کہ آپ کے‬
‫بقول یہاں مراد اختالف قراءت ھے ‪،‬کما یدل علیہ عنوان البحث‬
‫‪،‬میں عبارت دو بارہ درج کرتا ھوں‪،‬البحرانی لکھتے ہیں‪ :‬م اقول‪:‬‬
‫ومما یدفع ما ادعوہ ایضا استفاضة األخبار بالتغییر والتبدیل في جملة‬
‫من اآلیات من كلمة باخرى زیادة على األخبار المتكاثرة بوقوع النقص‬
‫في القرآن والحذف منه كما ھو مذھب جملة من مشایخنا المتقدمین‬
‫والمتأخرین۔‬
‫محترم اس عبارت میں دو چیزوں کے بارے میں اخبارہ کثیرہ کا‬
‫ذکر ھے ایک اختالف قراءت کے بارے میں وھو ھذا" ا استفاضة‬
‫األخبار بالتغییر والتبدیل في جملة من اآلیات من كلمة" دوسرا قران‬
‫پاک میں حزف و کمی کے بارے میں وھو ھذا" زیادة على األخبار‬
‫المتكاثرة بوقوع النقص في القرآن والحذف منه كما ھو مذھب جملة‬
‫من مشایخنا المتقدمین والمتأخرین۔"اور اس دوسرے یعنی حذ ف فی‬
‫القران و نقصہ کے بارے میں فرمایا ۔کما ھو مذھب جملۃ مشایخنا‬
‫المتقدمین و المتاخرین ‪،‬یہی وجہ کہ اس عبارت سے متصل بعد‬
‫لکھتے ہیں ‪،‬ومن االول ۔۔۔۔۔۔۔اور اختالف قراءت کی روایات نقل کیں‬
‫‪،‬بہت ساری روایات نقل کر کے آ گے لکھتے ہیں‪ :‬واما اخبار القسم‬
‫الثاني فھي اكثر واعظم من ان یأتي علیھا قلم البیان في ھذا المكان‬
‫اگر آپ کی بات مان لیں کہ یہاں دونوں قسم کی اخبار سے مراد‬
‫اختالف قراءت ہے تو یہ ظاہر عبارت کے ایک تو بالکل خالف‬
‫ھے کیوا نکہ اختلف قراءت میں حزف و کمی کی بجاے تغیر و‬
‫تبدیلی ھوتی ھے کما ال یخفی ‪،‬نیز اس میں یہ الزم آیگا کہ اختالف‬
‫قراءت جملہ مشایخ شیعہ متقدمین و متاخرین کا مذہب ھے ‪ ،‬حا‬
‫النکہ خود آپ اقرا کر چکے ہیں کہ ایک قراءت اکثر متقدمین و‬
‫متاخرین شیعہ کا مسلک ھے اور البحرانی بھی اسی کو ثابت کر‬
‫رھے ہیں ‪،‬فما جواب ھذا التناقض االزم من تاویلیک نیز اگر آپ کو‬
‫اس پر اصرار ھے تو پھر الدر ر النجفیہ کی یہ عبارت مالحظہ‬
‫فرمایں اس صریح عبارت میں کیا تاویل کریں گے اقول ال یخفى ما‬
‫في ھذہ األخبار من الداللة الصریحة والمقالة الفصیحة على تحریف‬
‫القرآن وبشكل واضح‪ ،‬ولو تطرق الطعن إلى ھذہ األخبار على كثرتھا‬
‫وانتشارھا ألمكن الطعن إلى أخبار الشریعة كلھا كما ال یخفى إذا‬
‫األصول واحدة‪ ،‬وكذا الطرق والرواة والمشایخ والنقلة‪ ،‬ولعمري أن‬
‫القول بعدم التغییر والتبدیل ال یخرج من حسن الظن بأئمة الجور‪،‬‬
‫وأنھم لم یخونوا في األمانة الكبرى مع ظھور خیانتھم في األمانة‬
‫األخرى التي ھي أشر ضررا ً على الدین علی ان ھذہ اال خبار ال‬
‫معارض لھا کما عرف سوا مجرد الدعاوی الغاویہ القلیل الذی ال‬
‫یخرج عن القیل و القال۔۔۔۔۔۔۔۔۔آگے لکھتے ہیں وأما ما احتج به‬
‫الصدوق في اعتقاداته وكذا المرتضى في جملة كالمه أوھن من بیت‬
‫العنكبوت وإنه ألھون البیوت سبحان ہللا کیا اب بھی کسی تاویل کی‬
‫گنجایش رہ گی ھے ؟؟؟نیز الحدایق کی یہ عبارت بھی مالحظہ‬
‫فرمایں ولیس بالبعید ان ھذہ القراءة كغیرھا من المحدثات في القرآن‬
‫العزیز‪ ،‬لثبوت التغییر والتبدیل فیه عندنا زیادة ونقصانا‪ .‬وان كان‬
‫بعض اصحابنا ادعى االجماع على نفي االول‪ ،‬إال ان في اخبارنا ما‬
‫یردہ ‪۳/ ۲۹۱‬محترم اب آپ بتایں کہ عندنا کا مطلب کیا ھوتا ھے‬
‫کیونکہ عدم تحریف میں بھی تم لوگ صدوق کے عندنا کے الفاظ‬
‫سے استدالل کرتے ھو‪ ،‬ان دونوں عندنا میں یقینا تعارض و تضاد‬
‫یقینی ھے ؟ تو میرا مدعا تو ثابت ھوا‬
‫‪October 11 at 11:18am • Edited • Like • 1‬‬
‫•‬

‫‪۶‬۔اس کے عالوہ آپ بار بار یہ کہہ رھے ہیں کہ ‪Samiullah Jan‬‬


‫چونکہ فصل الخطاب کا طبع حجریہ نہیں ھے اور بقیہ طبعات ناقبل‬
‫اعتبار ہیں تو میں آپ کو حجریہ کا لنک دیتا ھوں ‪،‬آپ اس کو‬
‫پڑھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ نوری کا مقصد کیا تھا اور آغا‬
‫بزرگ کا قول کتنی حد تک درست ھے‬
‫‪http://www.forsanhaq.com/showthread.php?t=14090‬‬
‫‪8‬‬

‫‪۷‬۔باقی انہی عبارت پر ایک ایک کرکے ہم بحث کریں گے تا کہ‬


‫ایک تو شیعہ کا مسلک بالکل منقح ھو جاے ‪،‬نیز جو عبارت آپ‬
‫کے نزدیک بیان مذہب معلوم نہیں ھوتیں ‪،‬ان کی تعیین ھو جاے‬
‫‪،‬کیونکہ تعارض و تضاد سے شیعہ مسلک کی کتب ماال مال ہیں‬
‫کما اعترف الطوسی فی اول التھذیب‬
‫الحمد ہلل ولي الحمد ومستحقه وصلواته على خیرته من خلقه محمد‬
‫وآله وسلم تسلیما ذاكرني بعض االصدقاء أیدہ ہللا ممن أوجب حقه‬
‫(علینا)(‪ )1‬بأحادیث أصحابنا أیدھم ہللا ورحم السلف منھم‪ ،‬وما وقع‬
‫فیھا من االختالف والتباین والمنافاة والتضاد‪ ،‬حتى ال یكاد یتفق خبر‬
‫إال وبازائه ما یضادہ وال یسلم حدیث إال وفي مقابلته ما ینافیه‪ ،‬حتى‬
‫جعل مخالفونا ذلك من أعظم الطعون على مذھبنا‪ ،‬وتطرقوا بذلك إلى‬
‫إبطال معتقدنا‪ ،‬وذكروا أنه لم یزل شیوخكم السلف والخلف یطعنون‬
‫على مخالفیھم باالختالف الذى یدینون ہللا تعالى به ویشنعون علیھم‬
‫بافتراق كلمتھم في الفروع‪ ،‬ویذكرون أن ھذا مما ال یجوز أن یتعبد به‬
‫الحكیم‪ ،‬وال أن یبیح العمل به العلیم‪ ،‬وقد وجدناكم أشد اختالفا من‬
‫مخالفیكم وأكثر تباینا من مباینیكم‪ ،‬ووجود ھذا االختالف منكم مع‬
‫اعتقادكم بطالن ذلك دلیل على فساد االصل حتى دخل(‪ )2‬على جماعة‬
‫ممن لیس لھم قوة في العلم وال بصیرة بوجوہ النظر ومعاني االلفاظ‬
‫شبھة‪ ،‬وكثیر منھم رجع عن اعتقاد الحق لما اشتبه علیه الوجه في‬
‫ذلك‪ ،‬وعجز عن حل الشبھة فیه‬
‫نیز اکثر یہ ھوتا ھے کہ جب کسی شیعہ سے بات ھوتی ھے تو‬
‫جھٹ ایک عبارت پیش کر دیتا ھے کہ ہمارا مذہب یہ ھے اور اس‬
‫کے متعارض اقول سے پہلو تہی اختیار کرتا ھے ‪،‬مثال صدوق کی‬
‫عبارت ہر کوی عدم تحریف میں پیش کرتا ھے یہ نہیں جانتا یا‬
‫قصدا غافل بن جاتا ھے کہ العاملی نے مراة االنوار میں اسے‬
‫صدوق کا وہم کہا ھے ‪،‬الجزایری نے اسے تقیہ و مصالح پر‬
‫محمول کیا ھے ‪،‬نوری نے اسے تقیہ کہا ھے نیز کھا ہے کہ شیخ‬
‫صدوق نے ایسے امور کے بارے میں بھی اعتقادنا کھا ھے ‪،‬جو‬
‫صرف چند لوگوں کا مذہب ھے اور مزید یہ تاویل کی ھے کہ شاید‬
‫ان کی مراد علماء قم ھوں نہ کہ پوری جما عت شیعہ (فصل ص‬
‫‪،)۳۳‬اسی طرح البحرانی نے الدرر النجفیہ میں صدوق و مرتضی‬
‫کے قول عدم تحریف کو کبیت العنکبوت کہا ہے‪،‬تو جب خود آپ‬
‫کے محقیقین انہیں رد کرھے ہیں تو ہم پر کیسے حجت ھے ‪،‬‬
‫حمل كتاب " فصل الخطاب في إثبات تحریف كتاب رب األرباب "‬ ‫ِّ‬
‫للطبرسي‬
‫‪www.forsanhaq.com‬‬
‫السالم علیكم كثیرا ما ینكر الشیعة وجود كتاب الطبرسي ‪ ،،‬وقد وفق‬
‫‪...See More‬ہللا أحد اإلخوة ج‬
‫‪October 9 at 12:37pm • Edited • Like • 1 • Remove‬‬
‫‪Preview‬‬
‫•‬

‫‪۸‬۔ آخری بات یہ ھے کہ آ پ نے کھا ھے کہ ‪Samiullah Jan‬‬


‫نسبت مذہب مییں کبھی غلطی ھو جاتی ھے ‪،‬تو محترم ایسا کسی‬
‫خاص فرد کے مسلک کے بیان میں تو ممکن ھے ‪،‬لیکن کسی‬
‫مذھب کے بنیادی و اساسی اصول سے تو عوام بھی میں سے بھی‬
‫کوی غافل نہیں ھوتا ‪،‬طہ جایکہ اہمہ معتبرین اپنے مذہب کے‬
‫اساسی عقیدے کو سمجھنے میں اتنی بڑی غلطی کریں۔‬
‫‪October 6 at 5:32pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫امید ھے کہ آپ ان عبارات پر میری گزارشات ‪Samiullah Jan‬‬


‫کے ساتھ بقیہ عبارات پر بھی اپنی راے پیش کریں گے‬
‫‪October 6 at 5:33pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫کاش تمام مسلمان اپنے مسائل پر اسی خوش ‪Tariq Usmani‬‬


‫اسلوبی سے گفتگو کریں سالمت رھیں برادران۔۔‬
‫‪October 6 at 7:50pm • Like • 4‬‬
‫•‬
‫خیر طلب عزیزی سالم علیکم۔‬

‫برادر بڑی معذرت۔ مجھے واقعی بہت کم وقت ملتا ہے آنے کا اور‬
‫جو وقت تھوڑا فارغ ملتا ہے اس میں دیگر دروس وغیرہ ہی پڑھ‬
‫پاتا ہوں لہذاء تاخیر جواب کے لئے معذرت۔‬

‫دیکھیں چند باتوں پر جو مجھے آپ سے شکایت ہے وہ یہ کہ‬

‫اول‪ :‬آپ کے محققین علماء سے اقوال نقل کئے گئے ہیں جو شیعوں‬
‫کی تحریف کےا عتقاد پر دال ہیں۔ لیکن اس سے چشم پوشی کی‬
‫جارہی ہے‬

‫دوم‪ :‬ان علماء کے اقوال نقل کئے گئے جو تحریف قرآن کی تکفیر‬
‫کے قائل ہیں لیکن شیعوں کو من حیث الکل کافر نہیں کہتے بلکہ‬
‫مسلمانوں کے دائرے میں رکھتے ہیں تو عقال نتیجہ یہی نکال کہ‬
‫شیعہ جو مسلمان ہیں وہ تحریف کے قائل نہیں‬

‫سوم‪ :‬مجموع الفتاوی و فتاوی عالمگیری سے جو عبارات پیش کی‬


‫گئی وہ دعوی خاص و دلیل عام وغیرہ کے الحقے کے ساتھ اس کو‬
‫رفع کیا جارہا ہے۔ حاالنکہ قرآن کل میں سے اگر کوئی ایک آیت‬
‫کی بھی کمی یا زیادتی کا قائل ہو وہ آپ کے نزدیک کافر ہے تو‬
‫محترم یہ کلیہ ہر جگہ کا استعمال کردہ ہے۔‬

‫چہارم‪ :‬ان علماء کا کیا کہنا جو تحریف کے عدم کے قائل ہیں‬


‫شیعوں میں سے؟ کیا ان کی پیروی کرتے ہوئے اہلسنت خیر مقدم‬
‫نہیں کرسکتے؟ لیکن اگر خبط تکفیر سوار ہو تو زبردستی ایک‬
‫عقیدہ کو منسوب کرنا کوئی بعید بات نہیں۔‬
‫‪October 12 at 8:51pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫خیر طلب برادر یہ فصل الخطاب کا نسخہ میرے پاس موجود ہے‬
‫لیکن فصل الخطاب کے اس نسخہ میں ٹائٹل ہی نہیں بلکہ اصل‬
‫کتاب شروع ہورہی ہے۔ کیا اس میں تصریح کے نسخہ حجریہ ہے؟‬
‫دوم یہ کہ کراچی میں ایک الئبریری میں بندہ احقر جایا کرتا تھا جو‬
‫بالکل یہی نسخہ کی مانند فصل الخطاب کو دیکھا لیکن ناشر کا نام‬
‫ہی مفقود ہے ٹائٹل پر سے۔ باقی ہماری جو پیش کردہ فصل الخطاب‬
‫پر عرائض ہیں ان سے صرف نظر نہیں کی جاسکتی۔‬
‫‪October 12 at 8:52pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫خیر طلب شیخ مفید کی عبارت کا کافی تشفی بخش جواب دیا جاچکا‬
‫ہے۔ مزید وضاحت کے لئے کچھ قضیوں کے ذھن میں رکھیں‬

‫تالیف قرآن سے مراد کیا؟‬

‫ابن حجر رقم طراز ہے‬

‫قوله ‪ ( :‬باب تألیف القرآن ) أي ‪ :‬جمع آیات السورة الواحدة ‪ ،‬أو جمع‬
‫السور مرتبة في المصحف‬

‫بخاری کا 'باب تالیف قرآن' کہنا یعنی ایک ایک سورت کی آیات کو‬
‫جمع کرنا یا سوروں کو مصحف شریف میں ترتیب وار جمع کرنا۔‬

‫حوالہ‪ :‬فتح الباری‪ ،‬جز ‪ ،9‬ص ‪ ،36‬مطبوعہ دار المعرفہ۔‬


‫دوسرا قضیہ کیا ترتیب قرآنی منصوص ہے؟‬

‫اس کا جواب ہم شیخ ابن تیمیہ کی کتاب کی روشنی میں لیتے ہے۔‬
‫شیخ فرماتے ہے‬

‫علَى َھذَا ْال َو ْج ِه أَ ْم ًرا‬


‫س َو ِر َ‬ ‫َو ْالق ْرآن فِي زَ َمانِ ِه لَ ْم ی ْكتَبْ َو َال َكانَ ت َ ْرتِیب ال ُّ‬
‫ار‬ ‫ض فِي ذَ ِل َك إلَى ْ‬
‫اختِیَ ِ‬ ‫َّللاِ بَ ْل ْاأل َ ْمر مفَ َّو ٌ‬ ‫اجبًا َمأْم ً‬
‫ورا بِ ِه ِم ْن ِع ْن ِد َّ‬ ‫َو ِ‬
‫ص ِط َال ٌح ِفي‬ ‫ص َحا َب ِة ِلك ِّل ِم ْنھ ْم ا ْ‬ ‫ْالم ْس ِل ِمینَ ‪َ .‬و ِل َھذَا َكانَ ِل َج َما َ‬
‫ع ِة ِم ْن ال َّ‬
‫ص ِط َالحِ ْاآلخ َِر‬ ‫غیْر ا ْ‬ ‫تَ ْرتِی ِ‬
‫ب س َو ِر ِہ َ‬

‫قرآن رسول س کے زمانے میں مدون یا کتاب کی صورت میں نہ‬


‫تھا۔ اور ترتیب سورہ قرآن بھی ایسی نہیں تھی جسیے اب ہے یعنی‬
‫من حیث الحکم الوجب خدا کی طرف سے۔ بلکہ یہ ترتیب سورہ کا‬
‫کام مسلمانوں کی دانست کو تفویض کردیا گیا تھا۔ جب ہی آپ‬
‫دیکھتے ہیں کہ ہر صحابی کا طریقہ کار ترتیب دوسرے سے‬
‫مختلف ہوتی تھی۔‬

‫حوالہ‪ :‬مجموع الفتاوی‪ ،‬جز ‪22‬۔ ص ‪ ،353‬طبع سعودیہ‬

‫نتیجہ بحث‪ :‬شیخ مفید کی تالیف قرآن میں مخالفت کے یہی معانی‬
‫لیتے معتبر ہے جیسا کہ ہم نے کتب اہلسنت کی روشنی میں بتایا کہ‬
‫شیخ ہرگز تحریف کے قائل نہیں تھے۔ وہ موجودہ مصحف کی‬
‫ترتیب وغیرہ سے متفق نہیں تھے اور ایسا کرنا کوئی گناہ نہیں‬
‫‪October 12 at 9:06pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫خیر طلب باقی عزیز اختالف قرآت کے بارے میں اگر شیخ بحرانی‬
‫کے حوالے سے بحث کرنا چاہیں تو فبھا۔ آپ نے بعض کتب سے‬
‫جو حوالے جات نقل کئے ہیں وہ ساری کتاب براہ کرم دے دیجئے‬
‫کیونکہ بعض کتب کا حصول فی الحال ممکن نہیں۔ انشاء ہللا وقت‬
‫اگر ملے گا تو مزید بات ہوگی۔ فی الحال وقت کی تنگی کے تحت‬
‫معذور سمجھیں۔‬

‫اگر بالفرض ایک سوال ہے کہ بعض شیعہ علماء تحریف کے معتقد‬


‫آپ کے زعم کے مطابق ثابت ہو بھی جاتے ہیں تو کیا شیعوں کو‬
‫من حیث الکل تحریف قرآن کا معتقد کہنا صحیح ہے یا نہیں؟‬

‫وہللا میں بہت کچھ لکھنا چاہتا ہوں لیکن وقت کی شدید تنگی اجازت‬
‫نہیں دیتی۔ آپ مجھ سے براہ راست بات کرلیں تو وقت بھی بچے گا‬
‫ور معاملہ سہل رہے گا۔ انشاء ہلل‬
‫‪October 12 at 9:10pm • Like • 2‬‬
‫•‬

‫محترم آپ کی تحریر پڑھ لی ‪،‬جس جوش اور ‪Samiullah Jan‬‬


‫جس جذبے کے ساتھ آپ نے شیعہ کے عقیدہ تحریف پر بحث‬
‫شروع کی تھی ‪،‬اس تحریر میں اس کا واضح فقدان ہے ‪،‬اور آپ‬
‫کی تحریر کے انداز و خدو خال سے لگ رہا ہے کہ آپ اس‬
‫موضوع پر بحث کو آگے نہیں بڑھانا چاہتے ‪،‬تو اس بحث کے آخر‬
‫‪...See More‬‬
‫‪October 13 at 11:29am • Like‬‬
‫•‬

‫‪۴‬۔محترم اس بات میں تو آپ کے نزدیک بھی ‪Samiullah Jan‬‬


‫کسی قسم کے شک کی گنجایش نہیں ھوگی کہ اہل تشیع سے ایمہ‬
‫معصومین سے مروی روایات میں بے انتہا تعارض ھے ؟خود اہل‬
‫تشیع کے بنیادی روات جیسے زرارہ بن اعین ‪،‬برید العجلی ‪،‬محمد‬
‫بن مسلم ‪،‬ابو بصیر لیث مرادی ‪،‬اور احول وغیر ہ کی تو ثیق میں‬
‫ایک ہی امام معصوم سے متضاد رویات ہیں ؟نیز ایمہ کے حق میں‬
‫غلو ‪،‬تکفیر صحابہ اور ان کی توہین میں غلو ‪،‬مھدی مزعوم کی‬
‫والدت و غیبوبت میں تضاد و غلو ‪،‬تقیہ کے عجیب احکامات‬
‫‪،‬زیارات ایمہ کے بارے میں حیرت انگیز فضایل جو بیت ہللا کی‬
‫زیارت سے بھی بدرجھا بڑے ھوے ہیں ؟فضلیت ایمہ علی االنبیاء‬
‫میں عجیب استدالالت ‪،‬اور عصمت ایمہ کےدور دراز کے دالیل‬
‫(موخر الذکر دو مضوعات کا بہترین نمونہ مرکز اال بحاث العقایدیہ‬
‫کے رسایل ہیں)اس کے عالوہ بے شمار ایسے اہل تشیع کے عقاید‬
‫و مسایل ہیں ‪،‬جن کو اگر کسی شیعہ نے بھی بنظر غایر دیکھا تو‬
‫اس نے بے شمار غلطیوں کی نشاندہی کی ‪،‬جیسے شیعہ مجتھد ابو‬
‫الفضل البرقعی کی کسر الصنم ‪،‬جس میں کافی کا محققانہ جایزہ‬
‫ھے ‪،‬موسی الموسی کی کتب الشیعہ و التصحیح ‪،‬یا شیعۃ العالم‬
‫استیقظوھ وغیرہ دیگر کتب ‪،‬احمد کسروی کی دراسۃ التشیع ‪،‬محمد‬
‫باقر سجودی کی تضاد فی العقیدہ ‪،‬احمد الکاتب کی نظریہ امامت پر‬
‫بے نظیر تنقید ‪،‬اور دیگر شیعہ کے وہ علماء جنہوں نے تقلیدی ذہن‬
‫سے ھٹ کر جب شیعہ مذہب کا من حیث الکل جایزہ لیا تو بہت کچھ‬
‫سوچنے پر مجبور ھوے ‪،‬آپ جیسے فہیم و عقیل آدمی سے بھی‬
‫مجھے وہی توقع ھے کہ آپ عقل عام اور قرآن پاک کے بتاے‬
‫ھوے بنیادی اصولوں کی روشنی میں اپنے مذہب کا تنقیدی جایزہ‬
‫لیں تو شاید آپ کے نتایج اس سے مختلف ھوں ۔‬
‫‪۴‬۔آخر میں پھر آپ کو دعوت دیتا ھوں کہ اس جاری بحث کو نہ‬
‫چھوڑیے ‪،‬بقیہ تیرہ اقوال پر اپنی آراء پیش فرمایں اور صحیح و‬
‫غلط اقوال کی نشاندہی اکبر کے اقوال کی روشنی میں کریں‪،‬پھر‬
‫قایلین تحریف پر بحث ھوگی ‪،‬پھر ان کے حکم پر وغیرہ ‪،‬اس کے‬
‫عالوہ میرا ارادہ تھا کہ امامت ‪،‬تکفیر صحابہ ‪،‬وغیرہ دیگر مسایل‬
‫پر بھی آپ سے تبادلہ خیال کروں گا ‪،‬لیکن لگتا ھے کہ یہ خواہش‬
‫پوری نہیں ھوگی ‪،‬کیوں کہ اس کی آپ کی مصروفیت کے عالوہ‬
‫بھی وجوہات ہیں ‪،‬و نت اعلم بھا منی ؟؟و السالم آپ سے مل کر‬
‫بڑی خوشی ھوی اور مختلف النوع تجربات حاصل ھوے ‪،‬نیز اپنے‬
‫عقاید حقہ اور اہل تشیع کے عقاید و مذہب کی مزید حقیقت سامنے‬
‫ٰآی ‪،‬فللہ الحمد سب سے آخر میں علی شریعتی کا اہل تشیع کا قرآن‬
‫پاک کے ساتھ تعلق کے بارے میں محققانہ تبصرہ پیش خدمت ھے‬
‫وأنه مذھب تجلید القرآن وتذھیبه وإكبارہ ولیس البحث في القرآن‬
‫وتفسیرہ‪ ..‬إنه مذھب أغلق القرآن ألن فتحه أمر عسیر وموجد‬
‫للمسئولیات!! (التضاد فی العقیدہ ص‪)۶‬وقال عن علماء الشیعة‪ :‬إنھم‬
‫یبدلون األشیاء المشتركة إلى اختالفات عن طریق التوجیھات‬
‫ویقومون القرآن على أنه كتاب‬
‫والتأویالت المنحرفة والمغرضة‪ّ ،‬‬
‫مليء بالشتائم الموجھة للخلفاء تحت نقاب الرمز والكنایة والمجاز‬
‫!واالستعارة‬
‫‪October 13 at 12:06pm • Edited • Like‬‬
‫•‬

‫خیر طلب برادر سمیع ہللا جان۔ افسوس تو مجھے آپ پر ہے کہ جن‬


‫دالئل کا آپ سے جواب بن ہی نہ سکا اس کا تو آپ نے چھیڑنا ہی‬
‫گوارہ نہ کیا۔ باقی غیر متعلق چیزوں کو النا کہ فالں نے یہ لکھ دیا‬
‫فالں نے وہ کتاب لکھی دی‪ ،‬عزیزی یہ طرز محققین نہیں۔ آپ نے‬
‫‪ 6-5‬کتب کے نام بتائے‪ ،‬میں اہلسنت کے افراد میں سے ہی اٹھنے‬
‫والے افراد اور ان کی کتب و تعارف کا کام شروع کروں تو وہ بہت‬
‫زیادہ شمار ہوں گے۔‬

‫شخصیات کا تفرد اور تشیع کی تنزیہ کوئی عجب مسئلہ نہیں۔ جتنی‬
‫نظیر آپ کے مکتب میں ملتی ہے اتنی تو کہی نہیں ملتی۔ بیشک و‬
‫بیشک میں اس بات کا قائل ہوں کہ مذھب کو منسوب کرنے میں‬
‫لوگوں کی آراء میں اختالف ہیں لیکن عزیزی ایسا اختالف آپ کے‬
‫پاں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ یا تو آپ نے اپنی کتب کو نہیں پڑھا یا‬
‫تجاہل عارفانہ سے کام لے رہے ہیں۔‬

‫کبھی تحریف کی بحث التے ہیں‪ ،‬کبھی تضاد کی التے ہیں۔ یا‬
‫للعجب۔ برادر عزیز کیونکہ آپ کی پوسٹ میں موضوع سے متعلق‬
‫کوئی نئی بات نہیں تھی اور وہی باتیں تھیں جن کے پیچھے جواب‬
‫دیا جاچکا ہے اس لئے باتوں کو محدود رکھا‪ ،‬یہ بھی عجب چیز‬
‫ہے کہ کبھی طوالت کی شکایت ہوتی ہے اور کبھی مختصر ہونے‬
‫کی۔‬

‫خیر عزیزی میں کہہ چکا ہوں کچھ کتب جیسے فصل الخطاب کا‬
‫اصلی نسخہ طبع حجریہ مجھے دیں‪ ،‬جو ابھی تک موصول نہیں‬
‫ہوا۔ باقی جن کتب سے حوالے جات دئیے ہیں ان میں سے کچھ‬
‫میری دسترس میں ہے اور کچھ نہین۔‬

‫خیر بات کو مختصر کرتے ہیں کہ میرا ایک بنیادی سوال ابھی بھی‬
‫‪:‬قائم ہیں جس کا جواب ہنوز نہیں مل پارہا‬

‫کیا کسی شخص یا کچھ اشخاص کا تحریف قرآن کا قائل ہونا پورے‬
‫مذھب پر اطالق کے لئے کافی ہوتا ہے یا نہیں؟‬
‫‪October 13 at 8:25pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫‪Shahid Baloch intresting debate‬‬


‫‪October 13 at 8:39pm • Like‬‬
‫•‬

‫با لکل نہیں ‪،‬جب وہ اسے اپنی انفرادی راے ‪Samiullah Jan‬‬
‫کہیں لیکن اگر وہ اسے تشیع کی ضروریات مذہب میں شمار کریں‬
‫کما قال العاملی قد سبق ذکرہ ‪،‬یا اسے صریح اجماع کے لفظ سے‬
‫تعبیر کریں کما قال صاحب شموس الدریہ و قد مر یا اسے مذہب‬
‫جملۃ مشایخنا من المتقدمین و المتاخرین سے ذکر کریں کما قال‬
‫البحرانی ‪،‬یا یہ کہیں کہ چار کے عالوہ قدماء شیعہ میں کوی‬
‫تحریف کا قایل نہیں ھے کما قال النوری یا قد اطبقوا اصحابنا و‬
‫التصدیق بھا کے الفاظ ذکر کریں کما قال الجزایری یا روایات‬
‫تحریف کو متواتر و مستفیض کہیں کما قال عدة مشایخ الشیعہ ‪،‬یا‬
‫قایلین تحریف کو تقیہ و مصالح پر محمول کریں کما قال الجزایری‬
‫و النوری تو پھر اسے تشیع کی طرف منسوب کرنا عین انصاف‬
‫ھے ‪،‬اس پر مستزاد یہ کہ عدم تحریف کے مدعی قایلین تحریف کو‬
‫ان القابات سے نوازیں کما قال الطھرانی فی حق النوری الشیخ‬
‫األجل ثقة اإلسالم والمسلمین‪ ،‬مروج علوم األنبیاء والمرسلین واألئمة‬
‫الطاھرین علیھم السالم‪ ،‬الثقة الجلیل‪ ،‬العالم الكامل‪ ،‬النبیل المتبحر‬
‫الخبیر‪ ،‬المحدث الناقد البصیر‪ ،‬المدقق‪ ،‬المنقب‪ ،‬ناشر اآلثار‪ ،‬وجامع‬
‫شمل األخبار‪ ،‬صاحب التصانیف الكثیرة یا قایلین تحریف کو گمراہ‬
‫کہنے کی زحمت گوارانہ کی جاے اور اسے مغالط او مشابہ کے‬
‫الفاظ سے تعبیر کیا جاے کما قال الغطاء فی اصل الشیعہ‬
‫‪October 13 at 8:48pm • Like‬‬
‫•‬

‫باقی میں نے طبع حجریہ کا لنک دیا لیکن آپ ‪Samiullah Jan‬‬


‫نے بال دلیل سے رد کر دیا ‪،‬تو میں اب کیا کروں ‪،‬‬
‫‪October 13 at 8:50pm • Like‬‬
‫•‬

‫خیر طلب عزیزی۔ زعم زعم کا فرق ہوتا ہے۔ خود آپ کے ہاں‬
‫'اجماع' جو باقاعدہ مستقل دلیل ہے اس کا دعوی کافی لوگوں نے‬
‫کیا لیکن کافی علماء نے دعوائے اجماع کا رد بھی کیا ہے۔ مثالیں‬
‫بہت ساری ہیں لیکن کم سے کم آپ سے امید کی جاتی ہے کہ آپ‬
‫کو معلوم ہوگا۔‬

‫ضروریات مذھب کا نام دینا کوئی آسان بات نہیں۔ اگر انہیں نے‬
‫ایسا کہا اور وہ تحریف کے معتقد تھے تو میں بے بانگ دھل کہتا‬
‫ہوں کہ انہوں نے شدید غلطی کی اور وہ خدا کے سامنے اس چیز‬
‫کے جوابدہ ضرور ہوں گے۔‬

‫کسی کا ضروریت مذھب کہہ دینا خود دعوی ہے جس کی دلیل مھم‬


‫ہے‬
‫‪October 13 at 8:52pm • Like • 2‬‬
‫•‬

‫خیر طلب باقی میں نے شاید فصل الخطاب کا طبع حجریہ والے کا‬
‫پہال ہی کہا تھا کہ اس کا ٹائٹل پیچ تو دے دیتے برادر تاکہ تسکین‬
‫ہوتی۔ باتیں دھرانا بیکار۔ بندہ احقر کے پاس ایک گمنام ناشر کا‬
‫فصل الخطاب کا نسخہ بعینہ الئبیریری میں موجود ہے اور جو آپ‬
‫نے دیا اس سے ملتا جلتا۔‬

‫طبع حجریہ کا براہ کرم ہوں تو دیجئے‬


‫‪October 13 at 8:53pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫خیر طلب بات کو تردید کی نظر کے بجائے عقلی پیرائے میں‬


‫دیکھیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ اگر ضروریت مزھب ہوتا یہ تو‬
‫خالفت بال فصل کی طرھ واشگاف ہوتا اور جو اس کا منکر ہوتا وہ‬
‫تشیع سے خارج ہوتا۔ لیکن ایسا دیکھانا محال ہے کہ شیخ صدوق‪،‬‬
‫سید مرتضی وغیرھما کو تشیع سے اخراج کیا گیا ہو۔‬
‫شیخ مفید کی عبارت کی مزید توضیح دیکھنا تو تصحیح االعتقاد‬
‫دیکھیں جس میں انہوں نے شیخ صدوق سے بہت ساری باتوں میں‬
‫اختالف کیا لیکن اس بات پر ہرگز اختالف نہیں کیا ورنہ وہ ضرور‬
‫کرتے اگر تحریف کے قائل ہوتے۔‬

‫اس کے عالوہ خود علماء اہلسنت جس میں شمس الحق افغانی‪،‬‬


‫شکیب ارسالن‪ ،‬غزالی‪،‬عالمہ محمد اسلم وغیرھم نے تشیع کی‬
‫تنزیہ لی ہے تحریف سے۔‬
‫‪October 13 at 8:56pm • Like‬‬
‫•‬

‫ٹھیک ھے محترم اس مسلے پر مزید تحقیق ‪Samiullah Jan‬‬


‫کریں جب متضاد و متعارض اقول کا جواب مل جاے‪،‬نیز جب ثقلین‬
‫میں اتنے عظیم فرق کی توجیہ آ پ کو مل جاے تو دوبارہ آنا احقر‬
‫خدمت کے لیے تیار ھے ‪،‬باقی مفید کو مجلسی نے مراة‬
‫میں‪،‬البحرانی نے الدر رنجفیہ میں ‪،‬نوری نے فصل میں قایلین‬
‫تحریف میں شمار کیا ھے ‪،‬تو پہلے ان سے پوچھیں کہ انہوں نے‬
‫کیا تصحیح اال عتقادات نہیں دیکھی تھی ‪،‬نیز خود مفید کی تصریح‬
‫بھی موجود ھے ‪،‬لیکن چونکہ ابھی ہم قایلین تحریف کی تحقیق نہیں‬
‫کر رھے ہیں ‪،‬اس لیے اسے چھوڑ دیتے ہیں‪،‬کیونکہ ابھی آ پ‬
‫اپنے مذہب کی متضاد اقول میں تطبیق نہیں سے سکے ؟‬
‫‪October 13 at 9:16pm • Like • 1‬‬
‫•‬

‫خیر طلب ہم نے کافی شرح و بسط سے اس اعتراض پر گفتگوں‬


‫کرلی ہے کہ مذھب کی نسبت میں اختالف ہوسکتا ہے یا نہیں۔ یہی‬
‫تضاد آپ کے محققین کے ہاں بھی ہے تشیع سے تحریف منسوب‬
‫کرنے میں‬
‫‪October 13 at 10:59pm • Like‬‬
‫•‬

‫کیا صرف دو قولوں پر بات کرنا شرح بسط ‪Samiullah Jan‬‬


‫کہالتا ھے ؟؟ جس میں بھی میرے اعتراضات کو پس پشت ڈال دیا‬
‫جاے؟ باقی تیرہ متعارض اقوال پر تو آپ نے ابھی تک کچھ نہیں‬
‫کہا ؟نیز دوسرے مذہب کا عقیدہ بیان کرنے میں غلطی اچنبھے کی‬
‫بات نہیں ‪،‬البتہ جب اپنے شیخ االسالم و المسلمین‪ ،‬کلمجلسی ‪،‬یا‬
‫مروج علوم االنبیاء و االیمۃ کالنوری ‪،‬جیسے اپنے مذہب کا بنیادی‬
‫و اساسی عقیدہ بیان کرنے میں غلطی کریں؟؟؟‬
‫‪Yesterday at 9:51am • Like • 1‬‬
‫•‬

‫خیر طلب عزیزی کم سے کم باتیں تو علمی رکھیں۔ وہی باتیں جن‬


‫کا رد کیا گیا‪ ،‬مذھب کے انتساب میں غلطی ہونا بائید نہیں۔ کیا ابن‬
‫مسعود کے مذھب پر مختلف آراء نہیں کہ وہ معوذتین کی قرآنیت‬
‫کے قائل تھے یا نہیں۔ کیا رسول ص کے والدین کے ایمان و عدم‬
‫ایمان میں اختالف نہیں۔ کیا سماع موتی کے ابوحنیفہ سے انتساب‬
‫میں اختالف نہیں۔ کیا جناب عائشہ سے سماع موتی کے انتساب میں‬
‫اختالف نہیں۔ کیا ارجاء کی نسبت الی ابی حنیفہ میں اختالف نہیں۔‬
‫میرے پاس برادر بہت زیادہ ایسے موارد ہیں۔‬

‫آپ شرعی دالئل الئے اور بات کیجئے۔ خود اپ دیکھی لیں کہ آپ‬
‫کے مذھب میں تشیع سے نسبت تحریف کا اتنا اختالف ہیں۔‬
‫دوسروں پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے مذھب کے علماء کی‬
‫حالت تو دیکھ لیں۔‬
‫‪14 hours ago • Like‬‬
‫•‬

‫محترم اب میں آخری دفعہ آپ کو پھر دعوت دے ‪Samiullah Jan‬‬


‫رھا ھوں کہ شیعہ واقعی تحریف کا قایل نہیں ہیں‪،‬تو بحث سے راہ‬
‫فرار اختیار نہ کریں ‪،‬میرے بقیہ تیرہ حوالوں اور البحرانی کی‬
‫عبارت پر میرے جواب الجواب کا جواب دیں ‪،‬جس پر آپ نے‬
‫بالکل سکوت اختیار کیا ‪،‬مفید کی عبارت پر بھی اگرچہ آپ نے‬
‫میرے دو سوالوں کا جواب نہیں دیا ‪،‬لیکن میں اس کو فی الحال‬
‫چھوڑ دیتا ھوں ‪،‬مفید کے مسلک پر بحث کے وقت اس کی حقیقت‬
‫سامنے آی گی ‪،‬‬

You might also like