You are on page 1of 4

ABSTRACT:

The actual aim of preaching is to convey intuitional guidance to the people,


which is the surety of deliverance of terrestrial and life hereafter of human
beings.The individuals and organizations have been engaged in the preaching of
religion in every period of the Islamic history Allah has arranged religions
instructional as per the particular need have time and nation. This duty is
performed by countless noble persons in different countries and regions of the
world.
There are a number of preaching organizations in Pakistan working for the
cause of Islam, and same of these organizations are working even at international
level. Among them are Tablighi Jamat, Dawat-e-Islami,, Minhaj-ul-Quran, Jamat-
e-Islami in this dissertation, a critical reviews of Ilmi and Dawah activities of the
women wings of the aforesaid in this national organizations would be presented.
Women are the integral part of our society. Women play a pivotal role in the
establishment of a righteous and vestal society. Abidance of commands and
prohibitions is obligation of every Muslim man and woman. In the present era
Muslim womenfolk is being deprived of great Islamic spiritual, moral and
revolutionary values through deception and propaganda by spurious forces which
resultantly is weakening the social fiber at the name of women rights and
modernism. It is the collective responsibility of the Muslims Ummah to safeguard
against the secret propaganda and attack of the west. The imperialistic powers are
starving hard to change the mindset of Muslim women and using media as a tool to
humiliate women and to eradicate their belief in the veracity of Islamic values so,
in the presence of declining time challenges a research review of the Ilmi and
Dawah activities of the women wings of Pakistan’s religious organizations, would
be presented so that women might be aware of the fact that the protection of
Islamic values is infect the protection of women. In this way the dream of revival
Islam and renewal of religion can be realized.
The title has been divided into Five Chapters, and each Chapter Further has
been divided into four sections. In the first chapter the background of preaching in
Pakistan is presented in the second Chapter the introduction of these organizations
is discussed in detail. In the third chapter the Methodology and sources of
Preaching of women wings have been highlighted. In the Fourth Chapter the
literature apropos of preaching is talked about while in chapter five, detailed
reviews of the Ilmi and Dawah of women wings has been presented. Bibliography
is the last Portion of the proposition.
‫ت ااعل ی‬
‫ی‪ ،‬منہاج القرآن انٹرنیشنل(‬ ‫شیخ السلم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری )بانی و سرپرس ت‬
‫دث‪ ،‬مفسر‬ ‫دورا حاضر کے عظیم ااسلمی مفکر‪ ،‬مح د‬
‫اور نابغہء عصر شیخ السلم پروفیسر ڈاکٹر محمد‬
‫طاہرالقادری پاکستان کے شہر جھنگ میں ‪1951‬ء میں‬
‫پیدا ہوئے۔ آپ نے جدید علوم کے ساتھ ساتھ قدیم‬
‫ااسلمی علوم بھی حاصل کیے۔ پنجاب یونی ورسٹی‬
‫ی ترین‬ ‫ا‬
‫سے ایم۔ اے اور قانون کے اامتحانات اعل ی‬
‫‪ Punishments in‬ااعزازات کے ساتھ پاس کیے اور‬
‫‪Islam, their Classification and Philosophy‬‬
‫کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔‬
‫شیخ السلم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عالم ا ااسلم‬
‫کی عظیم المرتبت روحانی شخصیت قدوۃۃ الولیاء‬
‫سیدنا طاہر علؤ الدین القادری الگیلنی البغدادی رحمۃ‬
‫اللہ علیہ سے طریقت و تصوف اور سلوک و معرفت‬
‫کی تعلیم و تربیت حاصل کی اور ااخذا فیض کیا۔ آپ نے‬
‫علم الحدیث‪ ،‬علم التفسیر‪ ،‬علم الفقہ‪ ،‬علم التصوف‬
‫والمعرفۃ‪ ،‬علم اللغۃ والدب‪ ،‬علم النحو والبلغۃ اور‬
‫دیگر کئی ااسلمی علوم و فنون اور منقولت و معقولت کا درس اور ااسانید و ااجازات اپنے والد گرامی‬
‫سمیت ایسے جید شیوخ اور کبار علماء سے حاصل کی ہیں جنہیں گزشتہ صدی میں ااسلمی علوم کی نہ‬
‫صرف حجت تسلیم کیا جاتا ہے ‪ ،‬بلکہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک مستند و معتبر‬
‫ب ااسانید )الثبات( میں اپنے‬
‫ااسانید کے ذریعے منسلک ہیں۔ آپ نے اپنے سلسلہء سند کی درج ذیل دو کت ا‬
‫ق علمی کا ذکر کیا ہے‬ ‫ط‬
‫‪:‬پانچ سو سے زائد طر ا‬
‫سان ای ید ا ال ط‬ ‫ا‬
‫طاه اارةَ ‪1.‬‬ ‫واهطر ال یاباه اارةَ افيِ ایل ا‬
‫ج ا‬‫ا ال ی ا‬
‫سان ای ید ا الذ طهاب اطیةَّ ‪2.‬‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫ا‬
‫وهب اطیةَّ افيِ ال ا‬
‫سب طل ال ا‬ ‫ال س‬
‫مر حضرت ضیاء‬ ‫آپ کے اساتذہ میں عرب و عجم کی معروف شخصیات شامل ہیں‪ ،‬جن میں الشیخ المع د‬
‫دث الحرم المام علوی بن عباس المالکی المکی‪ ،‬الشیخ السید محمد‬ ‫الدین احمد القادری المدنی‪ ،‬مح د‬
‫ث اعظم علمہ سردار احمد قادری‪ ،‬علمہ سید ابو البرکات احمد‬ ‫الفاتح بن محمد المکی الکتانی‪ ،‬محد ا‬
‫محدث الوری‪ ،‬علمہ سید احمد سعید کاظمی امروہی‪ ،‬علمہ عبد الرشید الرضوی اور ڈاکٹر برہان احمد‬
‫فاروقی جیسے عظیم المرتبت علماء شامل ہیں۔ آپ کو امام یوسف بن اسماعیل النبہانی رحمۃ اللہ علیہ‬
‫ف تلمذ حاصل ہے۔ ااسی‬ ‫سے الشیخ حسین بن احمد عسیران اللبنانی کے صرف ایک واسطے سے شر ا‬
‫طرح آپ کو حضرت حاجی امداد اﷲ مہ اجر مکی سے ان کے خلیفہ الشیخ السید عبد المعبود الجیلنی‬
‫ف تلمذ حاصل ہے۔ امام الہند حضرت الشاہ احمد رضا خان کے ساتھ‬ ‫المدنی کے ایک واسطے سے شر ا‬
‫ف تلمذ حاصل ہے۔ علوہ ازیں آپ نے بے شمار‬ ‫ا‬ ‫شر‬ ‫ے‬ ‫ذریع‬ ‫ے‬‫ک‬ ‫ط‬
‫طرق‬ ‫صرف ایک واسطہ سے تین الگ‬
‫شیو اخ حرمین‪ ،‬بغداد‪ ،‬شام‪ ،‬لبنان‪ ،‬طرابلس‪ ،‬مغرب‪ ،‬شنقیط )موریطانیہ(‪ ،‬یمن )حضر موت( اور پاک و ہند‬
‫ت گرامی میں دنیا‬ ‫سے ااجازات حاصل کی ہیں۔ ااس طرح شیخ السلم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ذا ا‬
‫ز علمی کے لمحدود فیوضات ہیں۔‬ ‫بھر کے شہرہ آفاق مراک ا‬
‫ن ملک‬ ‫آپ پنجاب یونی ورسٹی لء کالج میں قانون کے طاستاد رہے ہیں۔ آپ نے پاکستان میں اور بیرو ا‬
‫ق طوسطی‬ ‫خصوص ا ا امریکہ ‪ ،‬کینیڈا‪ ،‬برطانیہ ‪ ،‬سکینڈی نیویا‪ ،‬یورپ‪ ،‬افریقہ‪ ،‬آسٹریلیا اور ایشیا خصوصا ا مشر ا‬
‫ق بعید میں ااسلم کے مذہبی و سیاسی‪ ،‬روحانی و ااخلقی‪ ،‬قانونی و تاریخی‪ ،‬معاشی و‬ ‫اور مشر ا‬
‫ااقتصادی‪ ،‬معاشرتی و سماجی اور تقابلی پہلووں پر مشتمل مختلف النوع موضوعات پر ہزاروں لیکچرز‬
‫آپ کے سیکڑوں موضوعات پر چھ ہزار سے زائد لیکچرز ریکارڈڈ ہیں‪ ،‬جن میں ‪ In.?” Traynor‬دیے۔‬
‫بعض موضوعات ایک ایک سو سے زائد خطابات کی سیریز کی شکل میں ہیں۔ آپ کی تصانیف کی تعداد‬
‫ایک ہزار )‪ (1,000‬ہے جن میں سے تقریبا ا ‪ 500‬کتب طاردو‪ ،‬انگریزی‪ ،‬عربی و دیگر زبانوں میں طبع‬
‫ودات طباعت کے مختلف‬
‫ہ وچکی ہ یں‪ ،‬جب کہ مختلف موضوعات پر آپ کی بقیہ پانچ سو کتب کے مس د‬
‫مراحل میں ہیں۔‬
‫آپ نے دو ار جدید کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے علمی و تجدیدی کام کی بنیاد عصری ضروریات‬
‫ل تقلید نظائر قائم کیں۔ فرواغ‬
‫کے گہ رے اور حقیقت پسندانہ تجزیاتی مطالعے پر رکھی‪ ،‬جس نے کئی قاب ا‬
‫دین میں آپ کی دعوتی و تجدیدی اور ااجتہادی کااوشیں منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔ جدید عصری علوم‬
‫میں وقیع خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ نے ’عرفان القرآن‘ کے نام سے طاردو اور انگریزی‬
‫زبان میں جامع اور عام فہم ترجمہ کیا ہے‪ ،‬جو قرآن حکیم کے طالوہی بیان کا لغوی و نحوی‪ ،‬اادبی‪ ،‬علمی‪،‬‬
‫ااعتقادی‪ ،‬فکری اور سائنسی خصوصیات کا آئینہ دار ہے۔ یہ ترجمہ کئی جہات سے عصرا حاضر کے دیگر‬
‫تراجم کے مقابلے میں زیادہ جامع اور منفرد ہے۔ علم الحدیث میں آپ کی تالیفات ایک گراں قدر علمی‬
‫سرمایہ ہیں۔‬
‫صاب اییح کے‬ ‫کاةَ ط ال ی ا‬
‫م ا‬ ‫ش ا‬
‫م ی‬‫حیین اور خطیب تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی ا‬ ‫صال ا ا‬
‫ض ال ط‬
‫امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کی راایا ط‬
‫ث الن طب اوايد پوری دنیا میں ہر خاص‬ ‫حد ای ی ا‬ ‫ی‬
‫ن ال ا‬‫م ا‬‫سوايد ا‬ ‫ج ال ط‬ ‫طاسلوب پر دوار حاضر کے تقاضوں کے مطابق ال ا‬
‫من یاها ط‬ ‫ی‬
‫سطنةَّ اڑھائی ہزار‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫ی‬
‫قیرآن اوال س‬‫من یاهااج ال ط‬
‫مةَّ ع الی ا‬ ‫ةَّ ال ط‬ ‫دای ا ط‬
‫و عام سے دادا تحسین وصول کرچکی ہے۔ ااسی طرح ه ا ا‬
‫ت قرآنی اور‬ ‫ا‬ ‫آیا‬ ‫جو‬ ‫ہے‬ ‫ہ‬ ‫مجموع‬ ‫عظیم‬ ‫کا‬ ‫نوعیت‬ ‫ااحادیث کا دو جلدوں پر مشتمل اایمان اافروز تربیتی‬
‫ل ائمہ و سلف صالحین کا بھی ناادر ذخیرہ ہے۔‬ ‫ا‬ ‫ا‬
‫ث نبوی کے ساتھ ساتھ آثاار صحابہ و تابعین اور اقوا ا‬ ‫ااحادی ا‬
‫ل ااعمال‪ ،‬حقوق و فرائض‪ ،‬ااخلق و آداب‪ ،‬ااذکار و دعوات اور معاملت و عمرانیات‬ ‫عقائد و عبادات‪ ،‬فضائ ا‬
‫ن کے نام سے پندرہ ضخیم جلدوں‬ ‫ی‬ ‫ا‬ ‫جیسے ا اہم موضوعات پر مشتمل ا‬
‫فت ا ا‬
‫ل اوال ا‬
‫ضل ا‬‫ن ال ط‬
‫م ا‬
‫جاةَا ا‬
‫ن اللن ط ا‬‫سن ا ا‬‫ج ال س‬ ‫ماعارا ط‬
‫کا تاریخی مجموعہ عصر حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق ایک ناادر علمی کاوش ہے۔ اس عظیم کتاب‬
‫ت قرآنیہ سے مزین ہونے کے ساتھ ساتھ مستند و معتبر احادیث مبارکہ کا گراں قدر‬ ‫کا ہر موضوع آیا ا‬
‫ذخیرہ ہے۔ یہ اائمہ سلف صالحین کی تصریحات و توضیحات کا بھی عظیم مرقع ہے جس میں مفسرین و‬
‫دثین کی تشریحات بھی بکثرت ہیں۔ عام قارئین کے لیے سلیس و بامحاورہ طاردو ترجمہ مع جدید تحقیق‬ ‫مح د‬
‫و تخریج پیش کیا گیا ہے۔ احکام کے بیان پر مشتمل آیات و احادیث اور توضیحات و تصریحات پر مشتمل‬ ‫ا‬
‫آٹھ جلدوں کا ایک الگ مجموعہ بھی ہے جس کی مثال پچھلی کئی صدیوں کے علمی سرمائے میں ناپید‬
‫ا‬
‫خاتار صلی الله علیه وآله وسلم کے عنوان سے حضور نبی‬ ‫م ی‬‫يِ ال ی ط‬
‫ل الن طب ا ي‬
‫ضائ ا ا‬ ‫ہے۔ ااسی طرح ا الن ی ا‬
‫وار افيِ فا ا‬
‫اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل‪ ،‬شمائل‪ ،‬خصائص اور معجزات کے حوالے سے بارہ جلدوں میں‬
‫فا کی طرز‬ ‫ر ترتیب ہے۔ مزید برآں قاضی عیاض کی اال ي‬
‫ش ا‬ ‫پانچ ہزار احادیث پر مشتمل مجموعہ بھی زی ا‬
‫ط‬
‫ب تکمیل ہے۔ اردو‬ ‫سطنةَّ کے موضوع پر عربی زبان میں ایک عظیم علمی شاہکار قری ا‬ ‫ساالةَّ اوال س‬
‫ةَّ الير ا‬ ‫م ا‬
‫کان ا ط‬ ‫پر ا‬
‫زبان میں سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارہ جلدوں پر مشتمل سب سے بڑی تصنیف بھی‬
‫آپ ہی کی ہے۔ علوہ ازیں اایمانیات‪ ،‬ااعتقادیات‪ ،‬تصوف و روحانیت‪ ،‬معاشیات و سیاسیات‪ ،‬سائنس اور‬
‫جدید عصری موضوعات پر بھی آپ کی متعدد تصانیف دنیا کی بڑی زبانوں میں منتقل ہورہی ہیں۔‬
‫ل عام حاصل کر چکا‬ ‫ی دنیا بھر میں قبو ا‬
‫دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلف آپ کا مبسوط تاریخی فتو ی‬
‫ہے جسے دنیا بھر کے محققین نے سراہا ہے۔ عالم اسلم کے سب سے بڑے تحقیقی ادارے مجمع البحوث‬
‫السلمیۃ )قاہ رہ ‪ ،‬مصر( نے بھی اس کے مشتملت کی تائید کی ہے اور اس پر مفصل تقریظ لکھی ہے۔‬
‫آپ کا یہ تاریخی فتویی ااس وقت تک اردو‪ ،‬انگریزی‪ ،‬انڈونیشین اور ہندی زبانوں میں چھپ چکا ہے‪ ،‬جب‬
‫کہ عربی‪ ،‬فرانسیسی‪ ،‬نارویجن اور ڈینش زبانوں میں بھی بہت جلد شائع ہورہا ہے۔‬
‫بین المسالک ہ م آہنگی‪ ،‬بین المذاہب رواداری اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے شیخ السلم ڈاکٹر‬
‫محمد طاہ رالقادری کی خدمات سنہ ری حروف میں لکھی جانے کے قابل ہیں۔ تحریک منہاج القرآن نے ان‬
‫جہ ات پر کام کے لیے بھی الگ فورمز قائم کیے ہوئے ہیں جو پاکستان اور بیرونی دنیا میں سرگرم ا عمل‬
‫ہیں۔ ااسی طرح سیاسی سطح پر شیخ السلم کی خدمات پاکستان کی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔‬
‫پاکستان میں فرو اغ شعور و آگہ ی کی تحریک کا آغاز شیخ السلم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ‪ 35‬سال‬
‫ی‬ ‫قبل تحریک منہاج القرآن کے قیام کے ساتھ ہی کر دیا تھا‪ ،‬تاہم قریبا ا دس سال قبل ااس تحری ا‬
‫ک بیدار ا‬
‫شعور کو ااز سر نو منظم کیا گیا۔ ‪ 23‬دسمبر ‪2012‬ء کو میناار پاکستان کے تاریخی سبزہ زار میں آپ کا‬
‫فقید المثال عوامی ااستقبال ‪ -‬جو ’سیاست نہیں ۔۔۔ ریاست بچاؤ‘ کے نعرے کے تحت منعقد کیا گیا ‪ -‬بھی‬
‫ااسی سلسلہ کی ایک کڑی تھا۔ اس اجتماع میں قائد تحریک نے پاکستانی قوم کو آئین اور دستور سے آگاہ‬
‫کیا اور باور کرایا کہ ہمارے ملک کے حکمران اس آئین کی خلف ورزی کے مرتکب ہوکر حکومت کے‬
‫ایوانوں میں براجمان ہوتے ہیں۔ چنانچہ ‪ 13‬تا ‪ 17‬جنوری ‪2013‬ء یخ بستہ راتوں اور بارش میں بھیگے‬
‫ن تحریک کے عزم و حوصلے سے ایک جہاں متاثر ہوا۔ ااسلم آباد لنگ مارچ اور‬ ‫ہوئے دنوں میں وابستگا ا‬
‫دھرنا بھی ریاستی جبر‪ ،‬انسانی حقوق کی پامالی اور جمہوریت دشمن قوتوں کے خلف آئینی جد و جہد‬
‫کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ ااس کے بعد مختلف شہروں میں عوامی ااجتماعات منعقد کیے گئے تاکہ‬
‫عوام میں ااس ملک کے اابتر حالت اور ااس میں رائج طاس فرسودہ نظام کو بدلنے کے لیے شعور بیدار کیا‬
‫جائے جو سراسر دجل و فریب‪ ،‬ظلم و نااانصافی‪ ،‬خیانت و بددیانتی‪ ،‬کرپشن و لوٹ مار اور غریبوں کو‬
‫طان کے حقوق سے محروم رکھنے پر قائم ہے۔ گزشتہ سال اگست ‪2014‬ء میں پاکستان عوامی تحریک‬
‫کے پلیٹ فارم پر عظیم الشان انقلب مارچ ہ وا اور اور اسلم آباد میں دنیا کی تاریخ کا طویل ترین دھرنا‬
‫دیا گیا کہ چشم فلک جس کی مثال پیش کرنے سے قاصرہے۔ اس عالمگیر‪ ،‬پرامن اور علم و اخوت‬
‫جیسی خصوصیات کی حامل تحریک کے جانثار کارکنان نے شیخ السلم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی‬
‫قیادت میں جرات‪ ،‬عزیمت‪ ،‬تحمل‪ ،‬برداشت‪ ،‬صبر اور قربانی کی ایسی مثالیں قائم کی ہیں جن کا وجود‬
‫ر حاضر کی کسی تحریک‪ ،‬کسی تنظیم اور کسی مذہبی و سیاسی پارٹی کے ہاں ملنا مشکل ہے۔‬ ‫عص ا‬
‫سے عوام کو آشنا کیا )‪ (root cause‬شیخ السلم نے جہاں پاکستان کو درپیش مسائل کی اصل وجہ‬
‫وہ یں انہوں نے پاکستان کے روشن و مستحکم اور خود مختار مستقبل کے لیے اپنا اانقلبی ویژن بھی پیش‬
‫کیا ہے۔‬
‫آج اگر پاکستانی قوم واقعی اپنے حالت بدلنے میں سنجیدہ ہے؛ مہنگائی‪ ،‬لوڈ شیڈنگ‪ ،‬دہشت گردی اور‬
‫بے روزگاری اور پسماندگی جیسے عذابوں سے چھٹکارا پانا چاہتی ہے؛ اور پاکستان کو ااقوام ا عالم کی‬
‫صف میں نمایاں مقام دلنا چاہتی ہے تو ااسے شیخ السلم کے ویژن پر ہی عمل کرنا ہوگا۔‬
‫ج القرآن دنیا کے ‪ 90‬سے زائد ممالک‬ ‫ک منہا ط‬
‫آج شیخ السلم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی قائم کردہ تحری ا‬
‫ف عمل ہے۔ آپ کو عالمی سطح پر اامن‬ ‫ا‬ ‫مصرو‬ ‫میں ااسلم کا آفاقی پیغام ا اامن و سلمتی عام کرنے لیے‬
‫کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے؛ جب کہ بہبود ا اانسانی کے لیے آپ کی علمی و فکری اور سماجی و‬
‫فلحی خدمات کا بین القوامی سطح پر ااعتراف بھی کیا گیا ہے۔ آپ نے پاکستان میں عوامی تعلیمی‬
‫منصوبہ کی بنیاد رکھی جو غیر سرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ ااس‬
‫منصوبے کے تحت اب تک ایک چارٹرڈ یونیورسٹی )منہاج یونیورسٹی لہور( اور پاکستان بھر میں ‪ 600‬سے‬
‫زائد اسکولز و کالجز کا قیام عمل میں لیا جاچکا ہے۔ ماضی قریب میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ‬
‫فردا واحد نے اپنی دانش و فکر اور عملی ج د د و جہ د سے فکری و عملی‪ ،‬تعلیمی و تحقیقی اور فلحی و‬
‫ت ااسلمیہ کے لیے ااتنے مختصر وقت میں ااتنی بے مثال خدمات اانجام دی ہوں۔ بل شبہ‬ ‫بہبودی سطح پر مل د ا‬
‫ت ااسلمیہ کے تابندہ و روشن‬ ‫د‬
‫شیخ السلم ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک فرد نہیں بلکہ عہد نو میں مل ا‬
‫مستقبل کی نوید ہیں۔‬

You might also like